باب: مشابہت اور قیاس کے ساتھ فیصلہ کرنا اور ابن عباس کی حدیث میں (راویوں کا) ولید بن مسلم پر اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of the Etiquette of Judges
(Chapter: Passing Judgment on the Basis of a Comparison or Similarities, and Mentioning the Differences Reported From Al-Walid Bin Muslim In The Hadith Of Ibn 'Abbas)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5390.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ خثعم قبیلے کی ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ پوچھا جب کہ فضل رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ آپ کی سواری کے پیچھے بیٹھے تھے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسولؐ! اللہ تعالیٰ کا اس کے بندوں پر فریضہ حج، میرے والد پر اس وقت (فرض) ہوا جبکہ وہ بہت بوڑھے ہیں۔ وہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتے تو کیا یہ درست ہے کہ میں ان کی طرف سے حج ادا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“ اور (راویٔ حدیث استاد) محمود نے کہا: یقضی (جبکہ استاد عمرو بن عثمان کے لفظ تھے: یجزئ) ابو عبد الرحمان (امام نسائیؒ) نے کہا ہے کہ امام زہری سے کئی لوگوں نے یہ روایت بیان کی ہے مگر جو ولید بن مسلم نے بیان کیا ہے، وہ کسی نے بیان نہیں کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ خثعم قبیلے کی ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ پوچھا جب کہ فضل رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ آپ کی سواری کے پیچھے بیٹھے تھے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسولؐ! اللہ تعالیٰ کا اس کے بندوں پر فریضہ حج، میرے والد پر اس وقت (فرض) ہوا جبکہ وہ بہت بوڑھے ہیں۔ وہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتے تو کیا یہ درست ہے کہ میں ان کی طرف سے حج ادا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“ اور (راویٔ حدیث استاد) محمود نے کہا: یقضی (جبکہ استاد عمرو بن عثمان کے لفظ تھے: یجزئ) ابو عبد الرحمان (امام نسائیؒ) نے کہا ہے کہ امام زہری سے کئی لوگوں نے یہ روایت بیان کی ہے مگر جو ولید بن مسلم نے بیان کیا ہے، وہ کسی نے بیان نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ سے فتویٰ پوچھا (فضل اس وقت رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سوار تھے)۔ وہ بولی: اللہ کے رسول! اللہ کا اپنے بندوں پر عائد کردہ فرض فریضۂ حج میرے والد پر اس وقت فرض ہوا ہے جب وہ کافی بوڑھے ہو چکے ہیں، وہ سواری پر بیٹھ بھی نہیں سکتے، تو ان کی طرف سے میرا حج کرنا کافی ہے؟ (محمود نے («فهل يجزي» یعنی کافی ہے؟ کے بجائے) «فهل يقضي» (یعنی کیا ادا ہو جائے گا) کہا)۔ آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”ہاں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس حدیث کو زہری سے ایک سے زائد لوگوں نے روایت کیا ہے، لیکن ان لوگوں نے اس کا ذکر نہیں کیا جس کا ذکر ولید نے کیا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎: یعنی ولید نے اس حدیث کو مسند فضل سے روایت کیا ہے جب کہ زہری سے روایت کرنے والے دوسرے شاگردوں نے اسے مسند ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Sulaiman bin Yasar that Ibn 'Abbas told him: "A woman from Khath'am asked the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) a question when Al-Fadl was riding behind the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم). She said: 'O Messenger of Allah, the command of Allah, the Mighty and Sublime, to His slaves to perform Hajj has come while my father is an old man, he cannot sit upright in the saddle. Will it suffice if I perform Hajj on his behalf? He said: Yes.