قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابُ صَوْنِ النِّسَاءِ عَنْ مَجْلِسِ الْحُكْمِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

5411 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ قَالُوا كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَّا مَا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَقَامَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ فَقَالَ صَدَقَ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ قَالَ قُلْ قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ وَكَأَنَّهُ أُخْبِرَ أَنَّ عَلَى ابْنِهِ الرَّجْمَ فَافْتَدَى مِنْهُ ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَمَّا الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ فَرَدٌّ عَلَيْكَ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ اغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَاٍ

سنن نسائی:

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان 

  (

باب: عورتوں کو عدالتوں میں بلانے سے احتراز کرنا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5411.   حضرت ابو ہریرہ، خالد بن زید اور شبل ؓ سے منقول ہے کہ ہم نبیٔ اکرم ﷺ کے پاس حاضر تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں۔ پھر فریق ثانی بھی اٹھا جو کہ پہلے شخص سے زیادہ سمجھ دار تھا اور کہا: یہ صحیح کہتا ہے۔ آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں۔ آپ نے فرمایا: ”بات کرو۔“ اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے ہاں نوکر تھا۔ اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا۔ میں نے سو بکریاں اور ایک نوکر دے کر اپنےبیٹے کی جان بخشی کروائی۔ گویا کہ اس شخص کو بتلایا گیا تھا کہ اس کے بیٹے کو رجم کر دیا جائے گا، اس لیے اس نے اس طریقے سے اس کی جان بخشی کروائی۔ پھر میں نے بہت سے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے جلا وطن ہوگا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا۔ تیری سوبکریاں اور نوکر تجھے واپس مل جائیں گے۔ تیرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے۔ اور اے انیس! تو اس کی بیوی کے پاس جا۔ اگر وہ جرم تسلیم کرلے تو اسے رجم کردے۔“ وہ اس کے پاس گئے، اور اس (عورت) نے مان لیا تو انہوں نے سے رجم کردیا۔