باب: حاکم کا اس شخص کو بلا بھیجنا جس کے بارے میں بتایا گیا ہو کہ اس نے زنا کیا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of the Etiquette of Judges
(Chapter: The Judge Turning Toward One Who Tells Him That He Has Committed Zina)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5412.
حضرت ابو امامہ بن سہل بن حنیف ؓ سے منقول ہے کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ کے پاس عورت لائی گئی جس نے زنا کیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”کس کے ساتھ؟“ کسی نے کہا: اس اپاہج کے ساتھ جو حضرت سعد کے گھر میں رہتا ہے۔ آپ نے اسے بلا بھیجا۔ اس کو اٹھا کر لایا گیا۔ اور آپ کے سامنے رکھ دیا گیا۔ اس نے جرم کا اعتراف کر لیا۔ رسول اللہ ﷺ نے کھجور کی شاخ منگوائی اور اس کو پیٹا۔ آپ نے اس پر اس کے اپاہج ہونے کی وجہ سے ترس کیا اور اس کو ہلکی سزا دی۔
تشریح:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ علیہ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ اگر کسی شخص کے بارے میں جج کو اطلاع ملے کہ اس نے زنا کیا ہے تو وہ اسے بلا کر اس سے منسوب جر م کی تحقیق کر سکتا ہے، نیز جرم ثابت ہونے پر اسے حد بھی لگائی جائے گی۔ موجودہ دور میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا ”سومو“ نوٹس لینا اسی قبیل سے ہے اور یہ مشروع عمل ہے۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ایک بار اقرار زنا کرنے سے زنا ثابت ہوجاتا ہے۔ تین یا چار بار اقرار کرانا ضروری نہیں۔ (3) ”ترس کیا“ وہ شادی شدہ تو نہیں تھا۔ اس کو کوڑے تو لگنا ہی تھے لیکن اس کی بیماری کی وجہ سے خطرہ تھا کہ وہ مرجائے گا، لہٰذا بجائے کوڑوں کے کھجور کی شاخ سے پیٹا گیا کیونکہ کوڑے لگا کر مجرم کو قتل نہیں کیا جا سکتا۔
حضرت ابو امامہ بن سہل بن حنیف ؓ سے منقول ہے کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ کے پاس عورت لائی گئی جس نے زنا کیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”کس کے ساتھ؟“ کسی نے کہا: اس اپاہج کے ساتھ جو حضرت سعد کے گھر میں رہتا ہے۔ آپ نے اسے بلا بھیجا۔ اس کو اٹھا کر لایا گیا۔ اور آپ کے سامنے رکھ دیا گیا۔ اس نے جرم کا اعتراف کر لیا۔ رسول اللہ ﷺ نے کھجور کی شاخ منگوائی اور اس کو پیٹا۔ آپ نے اس پر اس کے اپاہج ہونے کی وجہ سے ترس کیا اور اس کو ہلکی سزا دی۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ علیہ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ اگر کسی شخص کے بارے میں جج کو اطلاع ملے کہ اس نے زنا کیا ہے تو وہ اسے بلا کر اس سے منسوب جر م کی تحقیق کر سکتا ہے، نیز جرم ثابت ہونے پر اسے حد بھی لگائی جائے گی۔ موجودہ دور میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا ”سومو“ نوٹس لینا اسی قبیل سے ہے اور یہ مشروع عمل ہے۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ایک بار اقرار زنا کرنے سے زنا ثابت ہوجاتا ہے۔ تین یا چار بار اقرار کرانا ضروری نہیں۔ (3) ”ترس کیا“ وہ شادی شدہ تو نہیں تھا۔ اس کو کوڑے تو لگنا ہی تھے لیکن اس کی بیماری کی وجہ سے خطرہ تھا کہ وہ مرجائے گا، لہٰذا بجائے کوڑوں کے کھجور کی شاخ سے پیٹا گیا کیونکہ کوڑے لگا کر مجرم کو قتل نہیں کیا جا سکتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے (مرسلاً)۱؎ روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک عورت لائی گئی، جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا تو آپ نے فرمایا: ”کس کے ساتھ؟“ وہ بولی: اپاہج سے جو سعد ؓ کے باغ میں رہتا ہے، آپ نے اسے بلا بھیجا چنانچہ وہ لاد کر لایا گیا اور اسے آپ کے سامنے رکھا گیا، پھر اس نے اعتراف کیا تو رسول اللہ ﷺ نے کھجور کے خوشے منگا کر اسے مارا اور اس کے لنجے پن کی وجہ سے اس پر رحم کیا اور اس پر تخفیف کی۔۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : نسائی کی روایت مرسل ہے، لیکن دیگر لوگوں کے یہاں ”سعید بن سعد بن عبادہ (ایک چھوٹے صحابی) یا: بعض اصحاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ موجود ہے، اس لیے حدیث متصل مرفوع صحیح ہے۔ ۲؎ : چونکہ وہ غیر شادی شدہ تھا اس لیے اس کو رجم کی سزا نہیں دی گئی، اور کوڑے میں بھی تخفیف سے کام لیا گیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Umamah bin Sahl bin Hunaif that: A woman who had committed Zina was brought to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). He said: "With whom?" She said: "With the paralyzed man who lives in the garden of Sa'd." He was brought and placed before (the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)) and he confessed. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) called for a bunch of palm leaves and hit him. He took pity on him because of his disability and was lenient with him.