باب: حاکم کا اپنی رعایاکومال ضائع کرنے سے روک دینا جب کہ ان کومال کی ضرورت بھی ہو
)
Sunan-nasai:
The Book of the Etiquette of Judges
(Chapter: The Ruler Preventing His Flock From Wasting Their Wealth When They Have Need Of It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5418.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ نے فرمایا کہ ایک انصاری آدمی نے اپنا غلام مدبر کردیا جب کہ وہ خود محتاج تھا۔ اس کے ذمے قرض بھی تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے وہ غلام آٹھ سو درہم میں بیچ کر وہ رقم اس کو دے دی اور فرمایا: ”اپنا قرض ادا کر اوراپنے بال بچوں پرخرچ کر۔“
تشریح:
(1) امام نسائی رحمتہ اللہ نے اس مقام پر جوعنوان قائم کیا ہے اس سے ان کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ حاکم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ محتاجوں اورضرورت مندوں کوان کے مال بیچنے یا اس طرح خیرات کرنے سے جیسا کہ مذکورہ صحابی نےکیا تھا روک دے نیز اسے یہ حق بھی حاصل ہے کہ وہ مالکان کے تصرف کو کالعدم قراردے کر خود ان کےمالوں میں تصرف کرے۔ (2) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ عام صدقہ خیرات کرنے سے ادائیگی قرض مقدم ہے کیونکہ عام صدقہ خیرات کرنا نفلی عبادت ہے جبکہ قرض کی ادائیگی فرض ہے۔ اگر نفلی عبادت نہیں کی جائے گی توزیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ اجروثواب نہیں ملے گا‘ بازپرس تو نہیں ہوگی جبکہ قرض ادا نہ کرنے کی صورت میں توجواب دہی کےساتھ ساتھ بازپرس بھی ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ نےایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھانے سے انکار فرما دیا تھا جس کے ذمے قرض تھا اور ادائیگی کے لیے کچھ نہیں تھا۔ (3) مدبر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اس سے کہہ دیا کہ تومیرے مرنے کے بعد آزاد ہو گا۔ ظاہر ہے کہ رسول اللہ ﷺغلام کونہ بیچتے تووہ اس انصاری کےمرنے کے بعد آزاد ہوجاتا‘ اس لیے آپ نے اسے بیچ دیا۔ معلوم ہوا صدقہ وہی صحیح ہے جو اپنی حاجت پوری کرنے اورقرض وغیرہ کی ادائیگی کےبعد ہو ورنہ صدقہ رد کردیا جائے گا۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ نے فرمایا کہ ایک انصاری آدمی نے اپنا غلام مدبر کردیا جب کہ وہ خود محتاج تھا۔ اس کے ذمے قرض بھی تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے وہ غلام آٹھ سو درہم میں بیچ کر وہ رقم اس کو دے دی اور فرمایا: ”اپنا قرض ادا کر اوراپنے بال بچوں پرخرچ کر۔“
حدیث حاشیہ:
(1) امام نسائی رحمتہ اللہ نے اس مقام پر جوعنوان قائم کیا ہے اس سے ان کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ حاکم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ محتاجوں اورضرورت مندوں کوان کے مال بیچنے یا اس طرح خیرات کرنے سے جیسا کہ مذکورہ صحابی نےکیا تھا روک دے نیز اسے یہ حق بھی حاصل ہے کہ وہ مالکان کے تصرف کو کالعدم قراردے کر خود ان کےمالوں میں تصرف کرے۔ (2) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ عام صدقہ خیرات کرنے سے ادائیگی قرض مقدم ہے کیونکہ عام صدقہ خیرات کرنا نفلی عبادت ہے جبکہ قرض کی ادائیگی فرض ہے۔ اگر نفلی عبادت نہیں کی جائے گی توزیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ اجروثواب نہیں ملے گا‘ بازپرس تو نہیں ہوگی جبکہ قرض ادا نہ کرنے کی صورت میں توجواب دہی کےساتھ ساتھ بازپرس بھی ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ نےایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھانے سے انکار فرما دیا تھا جس کے ذمے قرض تھا اور ادائیگی کے لیے کچھ نہیں تھا۔ (3) مدبر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اس سے کہہ دیا کہ تومیرے مرنے کے بعد آزاد ہو گا۔ ظاہر ہے کہ رسول اللہ ﷺغلام کونہ بیچتے تووہ اس انصاری کےمرنے کے بعد آزاد ہوجاتا‘ اس لیے آپ نے اسے بیچ دیا۔ معلوم ہوا صدقہ وہی صحیح ہے جو اپنی حاجت پوری کرنے اورقرض وغیرہ کی ادائیگی کےبعد ہو ورنہ صدقہ رد کردیا جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ انصار کے ایک شخص نے مدابرہ کے طور پر اپنا ایک غلام آزاد کر دیا، حالانکہ وہ ضرورت مند تھا اور اس پر قرض بھی تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اسے آٹھ سو درہم میں بیچ کر مال اسے دے دیا اور فرمایا: ”اپنا قرض ادا کرو اور اپنے بال بچوں پر خرچ کرو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مدابرہ یہ کہنا کہ میرے مرنے کے بعد تو آزاد ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "A man among the Ansar stated that his salve was to be set free after he died; he was in need, and he owed a debt. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) sold him (the slave) for eight hundred Dirhams, and he gave (the money) to him and said: 'Pay off your debt and spend on your dependents.