باب: فیصلہ تھوڑے مال کے بارے میں بھی ہوسکتاہے اورزیادہ میں بھی
)
Sunan-nasai:
The Book of the Etiquette of Judges
(Chapter: Passing Judgment in a Dispute Concerning a Little Wealth, or a Great Deal of Wealth)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5419.
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فریایا: ”جوشخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان شخص کا مال ناجائز حاصل کرلے‘ اللہ تعالی اس پرآگ واجب اورجنت حرام کردیتا ہے ۔“ ایک آدمی نےکہا: اے اللہ کے رسول! اگرچہ معمولی چیز ہو۔ آپ نے فرمایا: ”اگرچہ پیلو کی ٹہنی ہی ہو۔“
تشریح:
1۔ باب کا مقصد یہ ہے کہ مال تھوڑا ہوزیادہ اس کی بابت فیصلہ کیا جا سکتا ہے خواہ حاکم فیصلہ کرے یا عدالت۔ رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمانا کہ خواہ وہ پیلو کی ٹہنی ہی ہو، ا اگر جھوٹی قسم ہے ہڑپ کیا گیا تواس پرجہنم واجب اورجنت حرام ہوجاتی ہے کیونکہ یہ ظالم ہے۔ (2) جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہے ۔ (3) آگ واجب کردیتا ہے یعنی ایک دفعہ تو وہ لازما آگ میں جائے گا اگرچہ بعد میں نکل آئے۔ جنت کےحرام ہونے سے مراد بہی جنت میں اولیں دخول کا حرام ہونا ہے ورنہ ہرمومن کا جنت میں جانا قطعی ہے نیز یہ بھی تب ہے اگراسے معافی نہ ملے۔ اگرمعافی مل جائے توپھریہ سزا نہیں ہوگی۔
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فریایا: ”جوشخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان شخص کا مال ناجائز حاصل کرلے‘ اللہ تعالی اس پرآگ واجب اورجنت حرام کردیتا ہے ۔“ ایک آدمی نےکہا: اے اللہ کے رسول! اگرچہ معمولی چیز ہو۔ آپ نے فرمایا: ”اگرچہ پیلو کی ٹہنی ہی ہو۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ باب کا مقصد یہ ہے کہ مال تھوڑا ہوزیادہ اس کی بابت فیصلہ کیا جا سکتا ہے خواہ حاکم فیصلہ کرے یا عدالت۔ رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمانا کہ خواہ وہ پیلو کی ٹہنی ہی ہو، ا اگر جھوٹی قسم ہے ہڑپ کیا گیا تواس پرجہنم واجب اورجنت حرام ہوجاتی ہے کیونکہ یہ ظالم ہے۔ (2) جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہے ۔ (3) آگ واجب کردیتا ہے یعنی ایک دفعہ تو وہ لازما آگ میں جائے گا اگرچہ بعد میں نکل آئے۔ جنت کےحرام ہونے سے مراد بہی جنت میں اولیں دخول کا حرام ہونا ہے ورنہ ہرمومن کا جنت میں جانا قطعی ہے نیز یہ بھی تب ہے اگراسے معافی نہ ملے۔ اگرمعافی مل جائے توپھریہ سزا نہیں ہوگی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو آدمی کسی مسلمان آدمی کا حق قسم کھا کر مال لے گا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا اور جنت اس پر حرام کر دے گا“، ایک شخص نے آپ سے کہا: اگرچہ وہ معمولی سی چیز ہو؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”اگرچہ وہ پیلو کی ایک ڈال ہو۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : جب جھوٹی قسم کھا کر پیلو کی ایک ڈال ہڑپ کر لینے پر اتنی سخت وعید ہے تو اتنی سی معمولی چیز کے بارے میں عدالتی فیصلہ بھی ہو سکتا ہے، یہی باب سے مناسبت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Umamah that : The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Whoever seizes the wealth of a Muslim unlawfully by means of his (false) oath, Allah makes the Fire required for him, Paradise unlawful for him." A man said to him: "O Messenger of Allah, even if it is something small?" He said: "Even if it is a twig of an Arak tree.