Sunan-nasai:
The Book of the Etiquette of Judges
(Chapter: The Judge Advising Disputants to Take an Oath)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5425.
حضرت ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ دو لڑکیاں طائف کے علاقے میں کچھ سلائی کر رہی تھیں۔ ان میں سے ایک نکلی تو اس کے ہاتھ سے خون بہہ رہا تھا۔ اس نے کہا کہ میرے ساتھ والی لڑکی نے اسے زخم لگایا ہے جبکہ دوسری نے انکار کر دیا۔ میں نے اس بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف لکھا تو انھوں نے (جوابًا) تحریر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ ہے کہ مدعی علیہ کے ذمے ہو گی۔ اگرلوگوں کو صرف ان کے دعوے کی بنا پران کی مطلوبہ چیز دے دی جاتی تو لوگ دوسرے لوگوں کے جان ومال کی بابت دعوے کر دیتے۔اس لڑکی کو بلاؤاور اس کو یہ آیت پڑھ کرسناؤ: ”بلا شبہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کا عہد اور اپنی قسمیں تھوڑی قیمت کے بدلے بیچ ڈالتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا ....الخ. میں نے اس لڑکی کو بلایا اور یہ آیت پڑھ کر سنائی۔ اس نے اعتراف کر لیا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بات پہنچی تو بہت خوش ہوئے۔
تشریح:
یہ قطعی بات ہے کہ مدعی سے اس کے دعوے کا ثبوت طلب کیا جائے گا۔ اگر ثبوت‘ یعنی کوئی دستاویز یا گواہ مل جائے تو وہ چیز مدعی کو دے دی جائے گی۔ اگر مدعی دلیل پیش نہ سکے تو پھر مدعی علیہ سے پوچھا جائے گا۔ اگر وہ (مدعی علیہ) مدعی کے دعوے کا منکر ہو تو اس سے قسم لی جائے گی۔ قسم کھا لے تو مدعی کو کچھ نہیں ملے گا۔ اگر قسم نہ کھائے تو پھر مدعی سے قسم لے کر چیز اسے دے دی جائے گی اسے یمین نکول کہتے ہیں۔ واللہ أعلم
حضرت ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ دو لڑکیاں طائف کے علاقے میں کچھ سلائی کر رہی تھیں۔ ان میں سے ایک نکلی تو اس کے ہاتھ سے خون بہہ رہا تھا۔ اس نے کہا کہ میرے ساتھ والی لڑکی نے اسے زخم لگایا ہے جبکہ دوسری نے انکار کر دیا۔ میں نے اس بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف لکھا تو انھوں نے (جوابًا) تحریر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ ہے کہ مدعی علیہ کے ذمے ہو گی۔ اگرلوگوں کو صرف ان کے دعوے کی بنا پران کی مطلوبہ چیز دے دی جاتی تو لوگ دوسرے لوگوں کے جان ومال کی بابت دعوے کر دیتے۔اس لڑکی کو بلاؤاور اس کو یہ آیت پڑھ کرسناؤ: ”بلا شبہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کا عہد اور اپنی قسمیں تھوڑی قیمت کے بدلے بیچ ڈالتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا ....الخ. میں نے اس لڑکی کو بلایا اور یہ آیت پڑھ کر سنائی۔ اس نے اعتراف کر لیا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بات پہنچی تو بہت خوش ہوئے۔
حدیث حاشیہ:
یہ قطعی بات ہے کہ مدعی سے اس کے دعوے کا ثبوت طلب کیا جائے گا۔ اگر ثبوت‘ یعنی کوئی دستاویز یا گواہ مل جائے تو وہ چیز مدعی کو دے دی جائے گی۔ اگر مدعی دلیل پیش نہ سکے تو پھر مدعی علیہ سے پوچھا جائے گا۔ اگر وہ (مدعی علیہ) مدعی کے دعوے کا منکر ہو تو اس سے قسم لی جائے گی۔ قسم کھا لے تو مدعی کو کچھ نہیں ملے گا۔ اگر قسم نہ کھائے تو پھر مدعی سے قسم لے کر چیز اسے دے دی جائے گی اسے یمین نکول کہتے ہیں۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ دو لڑکیاں طائف میں موزے (خف) بنایا کرتی تھیں، ان میں سے ایک باہر نکلی، تو اس کے ہاتھ سے خون نکل رہا تھا، اس نے بتایا کہ اس کی سہیلی نے اسے زخمی کیا ہے، لیکن دوسری نے انکار کیا، تو میں نے اس سلسلے میں ابن عباس ؓ کو لکھا تو انہوں نے جواب لکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ کیا کہ قسم تو مدعا علیہ سے لی جائے گی، اگر لوگوں کو ان کے دعوے کے مطابق (فیصلہ) مل جایا کرے تو بعض لوگ دوسرے لوگوں کے مال اور ان کی جان کا بھی دعویٰ کر بیٹھیں، اس لیے اس عورت کو بلا کر اس کے سامنے یہ آیت پڑھو: «إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا أُولَئِكَ لا خَلاقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ» ”جو لوگ اللہ کے عہد اور قسموں کو معمولی قیمت سے بیچ دیتے ہیں، ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔“ (آل عمران: ۷۷) یہاں تک کہ آیت ختم کی، چنانچہ میں نے اسے بلایا اور یہ آیت اس کے سامنے تلاوت کی تو اس نے اس کا اعتراف کیا، جب انہیں (ابن عباس کو) یہ بات معلوم ہوئی تو خوش ہوئے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی: کسی معاملہ میں قسم کی ضرورت پڑے تو پہلے حاکم جس سے قسم لے اس کو نصیحت کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Nafi' bin 'Umar, that Ibn Abi Mulaikah said: "There were two female neighbors who used to do leatherwork (with an awl) in At-Ta'if. One of them came out with her hand bleeding and claimed that her companion had injured her, but the other one denied it. I wrote to Ibn 'Abbas concerning that. He wrote, (saying) that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) ruled that the person against whom the claim was made should swear an oath. For if people were to be given what they claimed was theirs, then people would make claims against the wealth and blood of others." So he called her and recited this Verse to her: "Verily, those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths, they shall have no portion in the Hereafter..." until the end of the Verse. He called her and recited that to her, and she confessed to that. News of that reached him and he was happy.