باب: ان سورتوں کا بیان جن کے ذریعے سے پناہ پکڑی جاتی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: What was Narrated Concerning Al-Mu'awwidhatain (Two Surahs Seeking Refuge with Allah))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5432.
حضرت ابن عابس جہنی رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا: ”اے ابن عابس! کیا میں تجھے وہ افضل کلام نہ بتلاؤں جس کے ساتھ پناہ حاصل کرنے والے اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کر سکتے ہیں ؟“میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ ضرور۔ آپ نے فرمایا: ” ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ یہ دو سورتیں۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 94 :
أخرجه النسائي ( 2 / 312 ) و ابن سعد ( 2 / 212 ) و أحمد ( 4 / 153 ) عن يحيى
ابن أبي كثير عن محمد بن إبراهيم بن الحارث : أخبرني أبو عبد الله أن ابن
عائش الجهني أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له : فذكره .
قلت : و هذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين غير أبي عبد الله هذا قال الذهبي :
" لا يعرف " . و أما ابن حبان فذكره في " الثقات " . لكن الحديث صحيح ، فإن له
طرقا كثيرة عن عقبة بن عامر الجهني ، عند النسائي و غيره . أنظر " صحيح سنن أبي
داود " ( 1315 و 1316 ) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5446
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5447
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5434
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابن عابس جہنی رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا: ”اے ابن عابس! کیا میں تجھے وہ افضل کلام نہ بتلاؤں جس کے ساتھ پناہ حاصل کرنے والے اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کر سکتے ہیں ؟“میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ ضرور۔ آپ نے فرمایا: ” ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ یہ دو سورتیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن عابس جہنی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”ابن عابس! کیا میں تمہیں نہ بتاؤں؟ “ یا کہا: ”کیا میں تمہیں خبر نہ دوں سب سے بہتر پناہ کی جس کے ذریعہ پناہ مانگنے والے پناہ مانگیں؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ» اور «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ» یہ دونوں سورتیں (پناہ مانگنے کے لیے سب سے بہتر ہیں)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu 'Abdullah narrated that Ibn 'Abis Al-Juhani told him that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said to him: "O Ibn 'Abis, shall I not tell you of the best thing with which those who seek refuge with Allah may do so?" He said: "Yes, O Messenger of Allah." He said: "Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of the daybreak.", "Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of mankind." - these two Surahs.