قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي سُورَتَيِ المُعَوَّذَتَينِ)

حکم : حسن الإسناد

ترجمة الباب:

5437 .   أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ بَيْنَا أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَقَبٍ مِنْ تِلْكَ النِّقَابِ إِذْ قَالَ أَلَا تَرْكَبُ يَا عُقْبَةُ فَأَجْلَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْكَبْ مَرْكَبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا تَرْكَبُ يَا عُقْبَةُ فَأَشْفَقْتُ أَنْ يَكُونَ مَعْصِيَةً فَنَزَلَ وَرَكِبْتُ هُنَيْهَةً وَنَزَلْتُ وَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُعَلِّمُكَ سُورَتَيْنِ مِنْ خَيْرِ سُورَتَيْنِ قَرَأَ بِهِمَا النَّاسُ فَأَقْرَأَنِي قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَتَقَدَّمَ فَقَرَأَ بِهِمَا ثُمَّ مَرَّ بِي فَقَالَ كَيْفَ رَأَيْتَ يَا عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ اقْرَأْ بِهِمَا كُلَّمَا نِمْتَ وَقُمْتَ

سنن نسائی:

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: ان سورتوں کا بیان جن کے ذریعے سے پناہ پکڑی جاتی ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5437.   حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انھوں نے کہا کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ ﷺ کی سواری کی لگام پکڑ کر ان گھاٹیوں میں سے کسی گھاٹی میں چل رہا تھا کہ آپ نے فرمایا: ”عقبہ! تو(میرے ساتھ)؟“ میں نے اس بات کو بہت بڑا محسوس کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی سواری پر سوار ہو جاؤں۔ کچھ دیر بعد آپ نے فرمایا:”عقبہ توسوار کیوں نہیں ہو جاتا؟“ مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں آپ کی نافرمانی نہ ہو ۔ آخر ‎آپ اترے تو میں تھوڑی دیر کے لیے سوار ہو گیا۔ پھر میں اتر آیا اور رسول اللہ ﷺ سوار ہو گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ”کیا میں تجھے دو بہترین سورتیں نہ سکھاؤں جو لوگوں نے پڑھی ہیں۔“ پھر آپ نے مجھے سورۂ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اورسورۂ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ پڑھائیں۔ پھر جماعت کے لیے اقامت کہی گئی تو آپ آگے بڑھے اور یہی دو سورتیں پڑھیں۔ پھر (نماز سے فراغت کے بعد) میرے پاس سے گزرے تو فرمایا: ”عقبہ بن عامر! تیری کیا رائے ہے؟ ان سورتوں کو پڑھ کر جب بھی سوئے یا جاگے۔“