Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Miserliness)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5447.
حضرت عمرو بن میمون اودی سے مروی ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں کو یہ کلمات اس طرح سکھلاتے تھے جس طرح استاد بچوں کے سبق رٹاتا ہے اور فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ (فرض) نماز کے بعد ان کلمات کے ساتھ اللہ تعالی کی پناہ طلب کیا کرتے تھے:”اے اللہ! میں بخل سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ بزدلی سے تیری پناہ حاصل کرتا ہوں۔ اس بات سے بھی پناہ طلب کرتا ہوں کہ مجھے ذلیل ترین عمر میں پہنچایا جائے۔ میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور قبر کے عذاب سے (بچنے کے لیے) میں تیری پناہ حاصل کرتا ہوں۔“ (راوی نے کہا) میں نے یہ کلمات (حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے بیٹے) مصعب کو بیان کیے تو انھوں نے تصدیق کی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5461
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5462
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5449
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت عمرو بن میمون اودی سے مروی ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں کو یہ کلمات اس طرح سکھلاتے تھے جس طرح استاد بچوں کے سبق رٹاتا ہے اور فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ (فرض) نماز کے بعد ان کلمات کے ساتھ اللہ تعالی کی پناہ طلب کیا کرتے تھے:”اے اللہ! میں بخل سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ بزدلی سے تیری پناہ حاصل کرتا ہوں۔ اس بات سے بھی پناہ طلب کرتا ہوں کہ مجھے ذلیل ترین عمر میں پہنچایا جائے۔ میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور قبر کے عذاب سے (بچنے کے لیے) میں تیری پناہ حاصل کرتا ہوں۔“ (راوی نے کہا) میں نے یہ کلمات (حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے بیٹے) مصعب کو بیان کیے تو انھوں نے تصدیق کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمرو بن میمون اودی کہتے ہیں کہ سعد ؓ اپنے بیٹوں کو یہ کلمات سکھاتے تھے جیسے معلم لڑکوں کو سکھاتا ہے اور کہتے کہ رسول اللہ ﷺ نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے پناہ مانگتے تھے۔ ”«اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ» ”اے اللہ! میں کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں لاچاری اور مجبوری کی عمر کو پہنچوں، میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“ پھر میں نے اسے مصعب سے بیان کیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Amr bin Maimun Al-Awdi said: "Sa'd used to teach his children these words as a teacher teaches his students, and he said that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to seek refuge by means of them at the end of every prayer: 'Allahumma inni a'udhu bika minal-bukhli, wa a'udhu bika minal-jubni, wa a'udhu bika an uradda ila ardhalil-'umuri, wa a'udhu bika min fitnatid-dunya, wa a'udhu bika min 'adhabil-qabr (O Allah, I seek refuge with You from miserliness, and I seek refuge in You from cowardice, and I seek refuge in You from reaching the age of senility, and I seek refuge in You from the trials of this world, and I seek refuge in You from the torment of the grave.) So I narrated that to Mus'ab and he said that he told the truth.