Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Humiliation)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5462.
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنئ اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں قلت فقر اور ذلت سے (بچنے کے لیے) تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5476
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5477
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5464
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنئ اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں قلت فقر اور ذلت سے (بچنے کے لیے) تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آپ کہا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْقِلَّةِ وَالْفَقْرِ وَالذِّلَّةِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ» ”اے اللہ! میں قلت سے، فقر سے، ذلت سے، تیری پناہ مانگتا ہوں اور ظلم کرنے اور کئے جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah: From the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), that he used to say: "Allahumma inni a'udhu bika minal-qillati wal-faqri, wadh-dhillati wa a'udhu bika min azlima aw uzlam (O Allah, I seek refuge with You from want, poverty and humiliation, and I seek refuge with You from wronging others or being wronged).