Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Poverty)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5465.
حضرت مسلم بن ابی بکرہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنے والد (حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ) کو نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے سنا: ”اے اللہ! میں کفر فقر اور عذاب قبر سے (بچنے کے لیے) تیری پناہ میں آتا ہوں۔“ میں بھی یہ دعا پڑھنے لگ گیا۔ (ایک دفعہ) انھوں نے مجھ سے کہا بیٹا! یہ کلمات تو نے کہاں سے سیکھے ہیں؟ میں نے کہا: ابا جان!میں نے آپ کو نماز کے بعد یہ کلمات پڑھتے سنا تو میں نے آپ سے سن کر یاد کر لیے۔ انھوں نے فرمایا: پیارے بیٹے! ان پر پابندی کرنا کیونکہ اللہ کے نبی ﷺ نماز کے بعد ان کلمات کے ساتھ دعا فرمایا کرتے تھے۔
تشریح:
”نماز کے بعد“ عربی لفظ دُبُر استعمال ہوا ہے جس کے معنیٰ بعد بھی ہے اور آخر بھی‘ لہٰذا دوسرا ترجمہ یہ ہو سکتا ہے ”نماز کے آخر میں“ یعنی درود پڑھنے کے بعد پڑھی جانے والی دعاؤں میں‘ سلام سے پہلے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5479
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5480
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5467
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت مسلم بن ابی بکرہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنے والد (حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ) کو نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے سنا: ”اے اللہ! میں کفر فقر اور عذاب قبر سے (بچنے کے لیے) تیری پناہ میں آتا ہوں۔“ میں بھی یہ دعا پڑھنے لگ گیا۔ (ایک دفعہ) انھوں نے مجھ سے کہا بیٹا! یہ کلمات تو نے کہاں سے سیکھے ہیں؟ میں نے کہا: ابا جان!میں نے آپ کو نماز کے بعد یہ کلمات پڑھتے سنا تو میں نے آپ سے سن کر یاد کر لیے۔ انھوں نے فرمایا: پیارے بیٹے! ان پر پابندی کرنا کیونکہ اللہ کے نبی ﷺ نماز کے بعد ان کلمات کے ساتھ دعا فرمایا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
”نماز کے بعد“ عربی لفظ دُبُر استعمال ہوا ہے جس کے معنیٰ بعد بھی ہے اور آخر بھی‘ لہٰذا دوسرا ترجمہ یہ ہو سکتا ہے ”نماز کے آخر میں“ یعنی درود پڑھنے کے بعد پڑھی جانے والی دعاؤں میں‘ سلام سے پہلے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مسلم بن ابی بکرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نماز کے بعد اپنے والد کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من الكفر والفقر وعذاب القبر» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کفر سے، فقر سے، اور عذاب قبر سے“، تو میں بھی وہی دعا کرنے لگا، وہ بولے: اے میرے بیٹے! تم نے (دعا کے) یہ کلمات کہاں سے سیکھے؟ میں نے عرض کیا: ابو جان! میں نے آپ کو نماز کے بعد (یا نماز کے اخیر میں) یہی دعا مانگتے سنا۔ تو میں نے آپ سے ہی یہ لیے ہیں، وہ بولے: میرے بیٹے! اس دعا کو لازم کر لو، اس لیے کہ نبی اکرم ﷺ بھی نماز کے بعد یہ دعا مانگتے تھے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : حدیث میں «دبر الصلاۃ» جس کے معنیٰ ”نماز کے بعد“ بھی ہو سکتے ہیں، اور نماز کے اخیر میں بھی ہو سکتے ہیں، دونوں معنوں میں یہ لفظ وارد ہوا ہے، لیکن بقول شیخ الاسلام ابن تیمیہ سلام سے پہلے دعا کی قبولیت زیادہ متوقع ہے، بمقابلہ سلام کے بعد کے، کیونکہ سلام سے پہلے بندہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Muslim - meaning bin Abi Bakrah - narrated that: He heard his father say following the prayer: "Allahumma inni a'udhu bika minal-kufri wal-faqri, wa 'adhabil-qabri (O Allah, I seek refuge with You from Kufr, poverty and the torment of the grave.)" I started to recite them and he said: "O my son, where did you learn these words?" I said: "O my father, I heard you saying this supplication at the end of the prayer, and I learned them from you." He said: "Continue to recite them, O my son, for the Prophet of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say this supplication at the end of the prayer.