Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from the Trials of This World)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5478.
حضرت مصعب بن سعد سے مروی ہے کہ (والد محترم )حضرت سعد رضی اللہ عنہ اسے یہ کلمات سکھایا کرتے تھے اور انھیں نبئ اکرم ﷺ سے بیان فرماتے تھے: ”اے اللہ!میں بخل سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں بزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں اس بات سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں کہ مجھے ذلیل ترین میں داخل کیا جائے۔ میں دنیا کے فتنے اور عذاب فبر سے تیری پناہ حاصل کرتا ہوں۔“
تشریح:
دنیا کے فتنے سے مراد یہ ہے کہ میں دنیا کی رنگینیوں میں کھو کر آخرت سے غافل ہو جاؤں یا وہ تکالیف شاقہ مراد ہیں جو انسانی بس سے باہر ہوں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5492
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5493
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5480
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت مصعب بن سعد سے مروی ہے کہ (والد محترم )حضرت سعد رضی اللہ عنہ اسے یہ کلمات سکھایا کرتے تھے اور انھیں نبئ اکرم ﷺ سے بیان فرماتے تھے: ”اے اللہ!میں بخل سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں بزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں اس بات سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں کہ مجھے ذلیل ترین میں داخل کیا جائے۔ میں دنیا کے فتنے اور عذاب فبر سے تیری پناہ حاصل کرتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
دنیا کے فتنے سے مراد یہ ہے کہ میں دنیا کی رنگینیوں میں کھو کر آخرت سے غافل ہو جاؤں یا وہ تکالیف شاقہ مراد ہیں جو انسانی بس سے باہر ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ سعد ؓ انہیں دعا کے یہ کلمات سکھاتے اور انہیں نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے «اللہم إني أعوذ بك من البخل وأعوذ بك من الجبن وأعوذ بك من أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وعذاب القبر» ”اے اللہ! میں بخل و کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ میں لاچاری و مجبوری کی عمر کو پہنچوں، دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Mus'ab bin Sa'd said that : Sa'd used to teach him these words, narrating from the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم): "Allahumma inni a'udhu bika minal-bukhli, wa a'udhu bika minal-jubni, wa a'udhu bika an uradda ila ardhalil-'umuri, wa a'udhu bika min fitnatid-dunya wa 'adhabil-qabr (O Allah, I seek refuge with You from miserliness, and I seek refuge with You from cowardice, and I seek refuge with You from reaching the age of senility, and I seek refuge in You from the trials of this world and the torment of the grave).