Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Being Destined to an Evil End)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5491.
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انھوں نے فرمایا کہ نبیٔ اکرم ﷺ ان تین چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرتے تھے: بدبختی کے آ پکڑنے سے‘ دشمنوں کی ناروا خوشی سے‘ بری تقدیر سے اور شدید آزمائش اور مصیبت سے۔ (راوی حدیث) سفیان (ابن عیینہ) نے کہا:حدیث میں تو تین چیزیں ذکر تھیں مگر میں نے چار اس لیے ذکر کر دیں کہ مجھے یاد نہ رہا‘ وہ تین کون سی ہیں؟ او ر چوتھی کون سی جو ان میں شامل نہیں۔ (ویسے یہ چاروں آئندہ صحیح حدیث میں مذکور ہیں)۔
تشریح:
(1) باقی تین چیزیں بھی سُوء القضاء کے تحت ہی آتی ہیں کیونکہ دنیا میں بری تقدیر شدید آزمائش اور مصیبت کی صورت میں ہوتی ہے جس سے دشمن ناروا طور پر خوش ہوتے ہیں۔ اور اگر اس کا تعلق آخرت سے ہو تو یہ انتہا درجے کی بد بختی ہے۔ (2) تقدیر کا برا ہونا متعلقہ شخص کے لحاظ سے ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کا ہر فیصلہ اور ہر قضا و قدردرست اور اچھا ہے۔ والشرُّليس إليكَ۔ اگرچہ ہم اس کی حقیقت کو نہ جان سکیں۔ (3) بری تقدیر سے بچاؤکی دعا کی جا سکتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ مختارکل ہے۔ جب چاہے تقدیر بدل دے ﴿لا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ﴾ نیز دعا بھی اسباب میں سے ہے اور اسباب تقدیر کا حصہ ہیں۔ گویا تقدیر یوں تھی کہ یہ شخص دعا کرے گا اور اس سے سختی ڈال دی جائے گی‘ نیز دعا بھی عبادت ہے۔ ثواب تو ملے گا ہی۔ بندہ ہونے کے ناطے دعا کرنا ضروری ہے دعا سے انکار تکبر ہے۔ (4) شدید مصیبت اور آزمائش سے مراد وہ حالت ہے جس سے موت آسان معلوم ہو‘ جسمانی مصیبت ہو یا مالی۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
5510
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
5491
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
5396
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
5491
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5505
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5506
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5493
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انھوں نے فرمایا کہ نبیٔ اکرم ﷺ ان تین چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرتے تھے: بدبختی کے آ پکڑنے سے‘ دشمنوں کی ناروا خوشی سے‘ بری تقدیر سے اور شدید آزمائش اور مصیبت سے۔ (راوی حدیث) سفیان (ابن عیینہ) نے کہا:حدیث میں تو تین چیزیں ذکر تھیں مگر میں نے چار اس لیے ذکر کر دیں کہ مجھے یاد نہ رہا‘ وہ تین کون سی ہیں؟ او ر چوتھی کون سی جو ان میں شامل نہیں۔ (ویسے یہ چاروں آئندہ صحیح حدیث میں مذکور ہیں)۔
حدیث حاشیہ:
(1) باقی تین چیزیں بھی سُوء القضاء کے تحت ہی آتی ہیں کیونکہ دنیا میں بری تقدیر شدید آزمائش اور مصیبت کی صورت میں ہوتی ہے جس سے دشمن ناروا طور پر خوش ہوتے ہیں۔ اور اگر اس کا تعلق آخرت سے ہو تو یہ انتہا درجے کی بد بختی ہے۔ (2) تقدیر کا برا ہونا متعلقہ شخص کے لحاظ سے ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کا ہر فیصلہ اور ہر قضا و قدردرست اور اچھا ہے۔ والشرُّليس إليكَ۔ اگرچہ ہم اس کی حقیقت کو نہ جان سکیں۔ (3) بری تقدیر سے بچاؤکی دعا کی جا سکتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ مختارکل ہے۔ جب چاہے تقدیر بدل دے ﴿لا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ﴾ نیز دعا بھی اسباب میں سے ہے اور اسباب تقدیر کا حصہ ہیں۔ گویا تقدیر یوں تھی کہ یہ شخص دعا کرے گا اور اس سے سختی ڈال دی جائے گی‘ نیز دعا بھی عبادت ہے۔ ثواب تو ملے گا ہی۔ بندہ ہونے کے ناطے دعا کرنا ضروری ہے دعا سے انکار تکبر ہے۔ (4) شدید مصیبت اور آزمائش سے مراد وہ حالت ہے جس سے موت آسان معلوم ہو‘ جسمانی مصیبت ہو یا مالی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان تین چیزوں سے پناہ مانگتے تھے: ”شقاوت و بدبختی آ جانے سے، شماتت اعداء (یعنی دشمنوں کی مصیبت میں ہنسی)، بری تقدیر اور بری بلا سے۔“ سفیان کہتے ہیں: ان میں کوئی تین باتیں تھیں، چوں کہ مجھے نہیں یاد ہے کہ ان میں سے کون سی ایک بات نہیں تھی اس لیے چار کا ذکر کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to seek refuge from these three: From being overtaken by destruction, from his enemies rejoicing in his misfortune, from being destined to an evil end, and from the difficult moment of a calamity." Sufyan (one of the narrators) said: "There were three, and I mentioned four because I do not remember which one was not one of them.