Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from the Evil Eye of the Jinn)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5494.
حضرت ابوسعید سے روایت ہے ‘انھوں نے فرمایا:رسول اللہﷺجن وانس کی نظر بد سے بچاؤ کی دعا کیا کرتے تھے ۔جب معوذتین (سورۂ فلق وناس)نازل ہوئیں تو آپ نے انھیں پڑھنا شروع کر دیااور دوسری پناہ والی دعائیں چھوڑ دیں۔
تشریح:
(1)یہ حدیث مبارکہ اس بات پردلالت کرتی ہے کہ جن ‘انسانوں کو ایذا دینے اور تکلیف پہنچانے کے لیے ان پر غلبہ و تسلط حاصل کر سکتے ہیں ‘لہذا انسانوں کو چاہیے کہ اپنے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں التجائیں کےتے رہا کریں تا کہ وہ خبیث و شریر جنوں کی شرارتوں سے محفوظ رہیں ۔(2)اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نظربد‘برحق ہے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ کسی انسان ہی کی نظر لگے بلکہ جنات کی نظر بھی لگ سکتی ہے ۔(3)معوذتین میں ہر قسم کے شر سے پناہ موجود ہے ‘لہذا یہ جامع ہیں ۔ان کی موجودگی میں دوسری معوذات کی ضرورت نہیں اگرچہ ان کے پڑھنے کی ممانعت بھی نہیں ہے ۔(4)نظر بد کا اثر صرف انسان پر نہیں بلکہ بسا اوقات جمادات پر بھی اس کا ایسا شدید اثر ہوتا ہے جو دواؤںوغیرہ سے ختم نہیں ہوتابلکہ معوذات کی ضرورت پڑتی ہے ۔اس اثر کی عقلی تو جیہ نہ بھی ہو سکے تو اس کا انکار ممکن نہیں ۔اس دنیا میں سب کچھ عقل کے مطابق نہیں ہوتا بلکہ بہت سے مسائل میں انسان کی عقل دھنگ رہ جاتی ہے‘علوم جواب دے جاتے ہیں ۔مقناطیس کے ایک سرے کا شمال کی جانب ہی رہنابھی اس کی ایک مثال ہے ۔مگر اس کا انکار ممکن نہیں۔(5) راجح قول کے مطابق یہ روایت صحیح ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے :(سنن ابن ماجہ مترجم (دارالسلام )‘حدیث:3511)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5508
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5509
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5496
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابوسعید سے روایت ہے ‘انھوں نے فرمایا:رسول اللہﷺجن وانس کی نظر بد سے بچاؤ کی دعا کیا کرتے تھے ۔جب معوذتین (سورۂ فلق وناس)نازل ہوئیں تو آپ نے انھیں پڑھنا شروع کر دیااور دوسری پناہ والی دعائیں چھوڑ دیں۔
حدیث حاشیہ:
(1)یہ حدیث مبارکہ اس بات پردلالت کرتی ہے کہ جن ‘انسانوں کو ایذا دینے اور تکلیف پہنچانے کے لیے ان پر غلبہ و تسلط حاصل کر سکتے ہیں ‘لہذا انسانوں کو چاہیے کہ اپنے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں التجائیں کےتے رہا کریں تا کہ وہ خبیث و شریر جنوں کی شرارتوں سے محفوظ رہیں ۔(2)اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نظربد‘برحق ہے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ کسی انسان ہی کی نظر لگے بلکہ جنات کی نظر بھی لگ سکتی ہے ۔(3)معوذتین میں ہر قسم کے شر سے پناہ موجود ہے ‘لہذا یہ جامع ہیں ۔ان کی موجودگی میں دوسری معوذات کی ضرورت نہیں اگرچہ ان کے پڑھنے کی ممانعت بھی نہیں ہے ۔(4)نظر بد کا اثر صرف انسان پر نہیں بلکہ بسا اوقات جمادات پر بھی اس کا ایسا شدید اثر ہوتا ہے جو دواؤںوغیرہ سے ختم نہیں ہوتابلکہ معوذات کی ضرورت پڑتی ہے ۔اس اثر کی عقلی تو جیہ نہ بھی ہو سکے تو اس کا انکار ممکن نہیں ۔اس دنیا میں سب کچھ عقل کے مطابق نہیں ہوتا بلکہ بہت سے مسائل میں انسان کی عقل دھنگ رہ جاتی ہے‘علوم جواب دے جاتے ہیں ۔مقناطیس کے ایک سرے کا شمال کی جانب ہی رہنابھی اس کی ایک مثال ہے ۔مگر اس کا انکار ممکن نہیں۔(5) راجح قول کے مطابق یہ روایت صحیح ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے :(سنن ابن ماجہ مترجم (دارالسلام )‘حدیث:3511)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جنوں کی نظر بد اور انسانوں کی نظر بد سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے، پھر جب معوذتین اتری تو آپ نے ان کو پڑھنا شروع کیا اور باقی سب چھوڑ دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Sa'eed said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to seek refuge from the evil eye of the Jinn and the evil eye of humans. When Al-Mu'awwadhatan were revealed, he started to recite them and stopped reciting anything else.