Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Reaching the Age of Second Childhood)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5497.
حضرت عمرہ بن میمون نے بیان کیا کہ میں حضرت عمر ؓ کے ساتھ حج کو گیا۔ میں نے ان کو مزدلفہ میں فرماتے سنا: خبردار! نبئ اکرم ﷺ پانچ چیزوں سے اللہ تعالی کی پناہ طلب فرمایا کرتےتھے: ”اے اللہ! میں کنجوسی اوربزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں بری عمر سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔ سینے کےفتنے سےتیری پناہ مانگتا ہوں اورعذاب قبرسے تیری پںاہ چاہتاہوں۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5511
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5512
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5499
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت عمرہ بن میمون نے بیان کیا کہ میں حضرت عمر ؓ کے ساتھ حج کو گیا۔ میں نے ان کو مزدلفہ میں فرماتے سنا: خبردار! نبئ اکرم ﷺ پانچ چیزوں سے اللہ تعالی کی پناہ طلب فرمایا کرتےتھے: ”اے اللہ! میں کنجوسی اوربزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں بری عمر سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔ سینے کےفتنے سےتیری پناہ مانگتا ہوں اورعذاب قبرسے تیری پںاہ چاہتاہوں۔“
حدیث حاشیہ:
تفصیل کےلیے دیکھیے احادیث: ۵۴۴۵،۵۴۴۷،۵۴۴۸
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے عمر ؓ کے ساتھ حج کیا، تو مقام جمع میں انہیں کہتے ہوئے سنا: سنو! نبی اکرم ﷺ پانچ چیزوں سے پناہ مانگتے تھے، فرماتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ سُوءِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الصَّدْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ»”اے اللہ! میں بخیلی و کنجوسی اور کم ہمتی و بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بری (لاچاری کی) عمر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، سینے (دل) کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مقام جمع سے مراد مزدلفہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Amr bin Maimun said: "I went for Hajj with 'Umar, and in Muzdalifah, I heard him say that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to seek refuge from five things: 'Allahumma inni a'udhu bika minal-bukhli, wal-jubni, wa a'udhu bika min su'il-'umuri, wa a'udhu bika min fitnatis-sadri, wa a'udhu bika min 'adhabil-qabr (O Allah, I seek refuge with You from miserliness and cowardice, and I seek refuge with You from reaching the age of second childhood, and I seek refuge in You from the ills of the heart, and I seek refuge in You from the torment of the grave.