Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from the Sorrows of Return)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5501.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب سفر شروع کرتے اوراونٹ پرسوار ہوتے تو اپنی انگشت شہادت سے (آسمان کی طرف) اشارہ فرماتے (راوی حدیث) شعبہ نے اپنی انگلی کو لمبا کیا (اوراشارہ کرکے دکھایا) اوریہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ! تو ہی سفر میں اصلی ساتھی ہے۔ اوراہل ومال میں توہی نگران ہے۔ اے اللہ! میں سفر کے مصائب اورغمناک واپسی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
تشریح:
”اصلی ساتھی“ کیونکہ دوسرے ساتھی کسی بھی وقت ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔ خوشی سے ناخوشی سے۔ ”نگران“ عربی میں لفظ ”خلیفہ“ استعمال ہوا ہے جس کے معنیٰ نائب اورجانشین ہے۔ مطلب یہ ہے کہ میری عدم موجودگی میں تو ہی میری جگہ کفایت فرمائے گا۔ اس مفہوم کونگران کےلفظ سےبیان کیا گیا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5515
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5516
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5503
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب سفر شروع کرتے اوراونٹ پرسوار ہوتے تو اپنی انگشت شہادت سے (آسمان کی طرف) اشارہ فرماتے (راوی حدیث) شعبہ نے اپنی انگلی کو لمبا کیا (اوراشارہ کرکے دکھایا) اوریہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ! تو ہی سفر میں اصلی ساتھی ہے۔ اوراہل ومال میں توہی نگران ہے۔ اے اللہ! میں سفر کے مصائب اورغمناک واپسی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
”اصلی ساتھی“ کیونکہ دوسرے ساتھی کسی بھی وقت ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔ خوشی سے ناخوشی سے۔ ”نگران“ عربی میں لفظ ”خلیفہ“ استعمال ہوا ہے جس کے معنیٰ نائب اورجانشین ہے۔ مطلب یہ ہے کہ میری عدم موجودگی میں تو ہی میری جگہ کفایت فرمائے گا۔ اس مفہوم کونگران کےلفظ سےبیان کیا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر کرتے اور سواری پر سوار ہوتے تو انگلی سے اشارہ کرتے (شعبہ نے اپنی انگلی دراز کی) اور کہتے تھے: «اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ» ”اے اللہ! تو ہی سفر کا ساتھی ہے، اور گھر والوں اور مال میں ہمارا نگہبان و خلیفہ ہے، اے اللہ! میں سفر پر جاتے وقت کی دشواری و پریشانی اور لوٹتے وقت کے رنج و غم سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "When the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) traveled and rode his mount, he gestured with his finger - and Shu'bah (one of the narrators) stretched out his finger - and said: 'Allahumma, antas-sahibu fis-safari wal-khalifatu fil-ahli wal-mal. Allahumma, inni a'udhu bika min wa'tha'is-safari, wa kabatil-munqalabi (O Allah, You are our help when we are traveling and the One Who takes care of our families and wealth (in our absence). O Allah, I seek refuge in You from the hardships of travel and the sorrows of return).