Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from a Bad Neighbor)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5502.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مستقل رہائش میں برے پڑوسی سے پںاہ مانگنی چاہیے۔ عارضی پڑوسی توجلد بدیر تجھ سے دور ہوجائے گا۔“
تشریح:
مستقل رہائش گاہ سے مراد شہر اوربستیاں ہیں جہاں مکانات بنائے جاتے ہیں جوصدیوں تک قائم رہتے ہیں اورعارضی پروسی سےمراد سفر اورصحرا کا پڑوسی ہے جہاں عارضی خیمے لگائے جاتےہیں اورکچھ دیربعد اکھیڑ لیے جاتےہیں۔ ظاہر ہےبستی کا پڑوسی توساری زندگی کا پڑوسی رہے گا لہٰذا وہ اچھا ہونا چاہیے ورنہ زندگی اجیرن بنی رہے گی۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 428 :
أخرجه الحاكم ( 1 / 532 ) من طريق عبد الرحمن بن إسحاق عن سعيد المقبري عن
أبي هريرة رضي الله عنه قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول :
فذكره . و قال : " هذا حديث صحيح على شرط مسلم " و أقره الذهبي ، و هو كما قالا
إلا أن عبد الرحمن هذا و هو القرشي مولاهم فيه كلام يسير من قبل حفظه فهو حسن
الحديث . و قد أخرجه أحمد ( 2 / 346 ) من هذا الوجه بلفظ . " تعوذوا بالله من
شر جار المقام ، فإن جار المسافر إذا شاء أن يزال زال " . و تابعه محمد بن
عجلان عن سعيد بن أبي سعيد المقبري به إلا أنه قال : " من جار السوء في دار
المقام ، فإن جار البادية يتحول عنك " . أخرجه النسائي ( 2 / 319 ) و الحاكم
أيضا لكن جعله من فعله صلى الله عليه وسلم بلفظ : أن النبي صلى الله عليه وسلم
كان يقول في دعائه : اللهم إني أعوذ بك من جار السوء ... " الحديث و قال :
" صحيح على شرط مسلم " . و وافقه الذهبي : قلت : و إنما هو حسن فقط . و هكذا
أخرجه البخاري في " الأدب المفرد " ( 117 ) و ابن حبان ( 2056 ) . و له شاهد من
حديث عقبة بن عامر قال : " كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول : اللهم إني أعوذ
بك من يوم السوء و من ليلة السوء و من ساعة السوء و من صاحب السوء و من جار
السوء في دار المقام " . قال الهيثمي في " مجمع الزوائد " ( 10 / 144 ) .
" رواه الطبراني ، و رجاله رجال الصحيح غير بشر بن ثابت البزار و هو ثقة
صحيح الجامع الصغير ( 1290 و 1299 و 2967 ) //
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
5521
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
5502
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
5407
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
5502
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5516
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5517
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5504
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مستقل رہائش میں برے پڑوسی سے پںاہ مانگنی چاہیے۔ عارضی پڑوسی توجلد بدیر تجھ سے دور ہوجائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
مستقل رہائش گاہ سے مراد شہر اوربستیاں ہیں جہاں مکانات بنائے جاتے ہیں جوصدیوں تک قائم رہتے ہیں اورعارضی پروسی سےمراد سفر اورصحرا کا پڑوسی ہے جہاں عارضی خیمے لگائے جاتےہیں اورکچھ دیربعد اکھیڑ لیے جاتےہیں۔ ظاہر ہےبستی کا پڑوسی توساری زندگی کا پڑوسی رہے گا لہٰذا وہ اچھا ہونا چاہیے ورنہ زندگی اجیرن بنی رہے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مستقل رہنے کی جگہ میں برے اور خراب پڑوسی سے اللہ کی پناہ مانگو، اس لیے کہ صحراء کا پڑوسی۱؎ تو تم سے جدا ہی ہو جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : جو کچھ دیر کے لیے پڑوسی ہو اور اس کی مستقل رہائش گاہ وہاں نہ ہو، جیسے سفر کا پڑوسی، کلاس کا پڑوسی وغیرہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'Seek refuge with Allah from a bad neighbor in one's permanent abode, for one's neighbor in the desert will change.