Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from the Evil of Devils Among Mankind)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5507.
حضرت ابوذررضی اللہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں مسجد نبوی میں داخل ہوا۔ رسول اللہ ﷺ بھی وہیں تشریف فرما تھے۔ میں آ کر آپ کے پاس بیٹھ گیا۔ آپ نےفرمایا: ”ابوذر! شیطان جنوں اورانسانوں سے اللہ تعالی کی پناہ مانگا کر۔“ میں نے عرض کی: انسانوں میں بھی شیطان ہوتےہیں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5521
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5522
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5509
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابوذررضی اللہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں مسجد نبوی میں داخل ہوا۔ رسول اللہ ﷺ بھی وہیں تشریف فرما تھے۔ میں آ کر آپ کے پاس بیٹھ گیا۔ آپ نےفرمایا: ”ابوذر! شیطان جنوں اورانسانوں سے اللہ تعالی کی پناہ مانگا کر۔“ میں نے عرض کی: انسانوں میں بھی شیطان ہوتےہیں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ ﷺ اندر تھے، میں آپ کے پاس بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ”ابوذر! جن اور انس کے شیاطین کے شر سے (اللہ کی) پناہ مانگو“، میں نے عرض کیا: کیا انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Dharr said: "I entered the Masjid and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) was there, so I came and sat before him and he said: 'O Abu Dharr, seek refuge with Allah from the evils of the devils among the Jinn and mankind.' I said: 'Are there devils among mankind?' He said: 'Yes'.