Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from the Trials of Death)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5512.
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کویہ دعا یوں سکھاتے جیسے قرآن مجید کی سورت یاد کرواتے تھے۔ (فرماتے:) ”کہو:اےاللہ! ہم جہنم کےعذاب سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔ میں قبر کےعذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ میں مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں اور میں زندگی اورموت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5526
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5527
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5514
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کویہ دعا یوں سکھاتے جیسے قرآن مجید کی سورت یاد کرواتے تھے۔ (فرماتے:) ”کہو:اےاللہ! ہم جہنم کےعذاب سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔ میں قبر کےعذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ میں مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں اور میں زندگی اورموت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ انہیں یہ دعا سکھاتے تھے جیسے آپ قرآن کی سورت سکھاتے تھے (فرماتے تھے:) کہو: «اللہم إنا نعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات»”اے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور موت اور زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin 'Abbas that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to teach them this supplication as he would teach them a Surah of the Qur'an: "Say: 'Allahumma, inni na'uwdhu bika min 'adhabi jahannama, wa a'udhu bika min 'adhabil-qabri, wa a'udhu bika min fitnatil-masihid-dajjali, wa a'udhu bika min fitnatil-mahya wal-mamat (O Allah, we seek refuge with You from the torment of Hell, and I seek refuge with You from the torment of the grave, and I seek refuge with You from the tribulation of Al-Masihid-Dajjal, and I seek refuge with You from the trials of life and death).