Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from the Heat of the Fire)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5520.
حضرت ابوہریرہ ؓ نےفرمایا: میں نے ابو القاسم ﷺ کو دوران نماز فرماتے سنا: ”اے اللہ! میں قبر کی آزمائش اورعذاب دجال کے فتنے زندگی اورموت کے فتنے اورجہنم کی تپش سے تیری پںاہ میں آتا ہوں۔“ ابو عبدالرحمٰن (امام نسائی رحمتہ اللہ علیہ) نے کہا: یہ درست ہے۔
تشریح:
(1) حدیث: ۵۵۷۱ کےآخر میں امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ یہ خطا ہے یعنی سلیمان کے والد کا نام یسار درست نہیں۔ یہاں سند میں سلیمان کے والد کا نام سنان ذکرہوا امام صاحب رحمۃ اللہ اسے درست قرار دیتے ہیں۔ (2) ابوالقاسم رسول اللہ ﷺ کی کنیت مبارکہ تھی۔ یا تو آپ کے بڑے بڑے بیٹے کی نسبت سے یا آپ کےقاسم ہونے کی وجہ سے کہ آپ علم وحکمت تقسیم فرماتےتھے اوراللہ کےحکم سے غنیمت کا مال بھی۔ (3) جبریل ومیکائیل اوراسرافیل اللہ تعالی کےعظیم المرتبت فرشتے ہیں۔ جو اعلیٰ مرتبے کے ساتھ ساتھ عظیم قوتوں کےمالک ہیں۔ فرشتوں کےسردار ہیں۔ دعا میں ان فرشتوں کے نام ذکر کرنے سے ان کی عظمت کا بیان مقصود ہے مگر یہ فرشتے اللہ تعالی کےحکم کے پابند ہیں۔ اوراس کے بندے ہیں ......علیہم السلام ......
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5534
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5535
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5522
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابوہریرہ ؓ نےفرمایا: میں نے ابو القاسم ﷺ کو دوران نماز فرماتے سنا: ”اے اللہ! میں قبر کی آزمائش اورعذاب دجال کے فتنے زندگی اورموت کے فتنے اورجہنم کی تپش سے تیری پںاہ میں آتا ہوں۔“ ابو عبدالرحمٰن (امام نسائی رحمتہ اللہ علیہ) نے کہا: یہ درست ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) حدیث: ۵۵۷۱ کےآخر میں امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ یہ خطا ہے یعنی سلیمان کے والد کا نام یسار درست نہیں۔ یہاں سند میں سلیمان کے والد کا نام سنان ذکرہوا امام صاحب رحمۃ اللہ اسے درست قرار دیتے ہیں۔ (2) ابوالقاسم رسول اللہ ﷺ کی کنیت مبارکہ تھی۔ یا تو آپ کے بڑے بڑے بیٹے کی نسبت سے یا آپ کےقاسم ہونے کی وجہ سے کہ آپ علم وحکمت تقسیم فرماتےتھے اوراللہ کےحکم سے غنیمت کا مال بھی۔ (3) جبریل ومیکائیل اوراسرافیل اللہ تعالی کےعظیم المرتبت فرشتے ہیں۔ جو اعلیٰ مرتبے کے ساتھ ساتھ عظیم قوتوں کےمالک ہیں۔ فرشتوں کےسردار ہیں۔ دعا میں ان فرشتوں کے نام ذکر کرنے سے ان کی عظمت کا بیان مقصود ہے مگر یہ فرشتے اللہ تعالی کےحکم کے پابند ہیں۔ اوراس کے بندے ہیں ......علیہم السلام ......
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم ﷺ کو اپنی نماز میں کہتے سنا: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ»” اے اللہ! میں قبر کے فتنے سے، دجال کے فتنے سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور جہنم کی گرمی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہی درست اور صواب ہے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی ابوہریرہ سے روایت کرنے والے سلیمان بن سنان ہیں نہ کہ سلیمان بن یسار۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Sulaiman bin Sinan Al-Muzani that he heard Abu Hurairah say: "I heard Abu Al-Qasim (صلی اللہ علیہ وسلم) say, during his prayer: 'Allahumma, inni a'udhu bika min fitnatil-qabri, wa fitnatid-dajjali, wa min fitnatil-mahya wal-mamati, wa min harri jahannam (O Allah, I seek refuge with You from the trial of the grave, and from the tribulation of the Dajjal, and from the trials of life and death, and from the heat of Hell).