قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ (بَابُ الِاسْتِعَاذَةِ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعَ وَذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ فِيهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

5522 .   أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ سَيِّدَ الِاسْتِغْفَارِ أَنْ يَقُولَ الْعَبْدُ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي وَأَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ مُوقِنًا بِهَا فَمَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي مُوقِنًا بِهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ خَالَفَهُ الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ

سنن نسائی:

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: اپنے کیے ہوئےگناہوں کےشرسے پناہ مانگنااور اس حدیث میں عبداللہ بن بریدہ پراختلاف

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5522.   حضرت شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ نبئ اکرم ﷺ نےفرمایا: ”سب سے اہم اورافضل استغفار یہ ہے کہ بندہ کہے: اے اللہ! تومیرا رب ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تومیرا خالق ہے۔میں تیرابندہ ہوں۔ اورمیں اپنی طاقت و استطاعت کےمطابق تجھ سے کیے ہوئے عہد ووعدے پرقائم ہوں۔ میں اپنےگناہوں کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ میں اپںے ہرقسم کے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں اوراپنے آپ پرتیری نوازشات کا اقرار کرتا ہوں لہٰذا مجھے معاف فرما کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہ معاف نہیں کرسکتا۔“ اگرکوئی شخص یقین وایمان کےساتھ صبح کےوقت یہ کلمات پڑھے پھر مرجائےتو (لازماً) جنت میں داخل ہوگا اوراگر شام کےوقت یہی کلمات یقین وایمان رکھتے ہوئے کہے(ورمرجائے) تو (لازماً) جنت میں داخل ہوگا۔“ ولید ببن ثعلبہ نے اس (حسین المعلم) کی مخالفت کی ہے۔