باب: اپنے برےاعمال کےشرسے اللہ تعالی کی پناہ مانگنا اور(راوئ حدیث ) ہلال پراختلاف کابیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from the Evil of One's Actions, and Mentioning the Differences Reported from Hilal)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5524.
حضرت ہلال بن یساف نے کہا کہ حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا گیا: نبئ اکرم ﷺ اکثر کون سی دعا کیا کرتےتھے؟ انھوں نے فرمایا: آپ اکثر یہ دعا فرمایا کرتے: ”اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں اپنے ان کاموں کےشرسے جومیں کر چکا ہوں اوران کاموں کے شر سے جومیں نے ابھی نہیں کیے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5538
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5539
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5526
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ہلال بن یساف نے کہا کہ حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا گیا: نبئ اکرم ﷺ اکثر کون سی دعا کیا کرتےتھے؟ انھوں نے فرمایا: آپ اکثر یہ دعا فرمایا کرتے: ”اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں اپنے ان کاموں کےشرسے جومیں کر چکا ہوں اوران کاموں کے شر سے جومیں نے ابھی نہیں کیے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے پوچھا: نبی اکرم ﷺ کون سی دعا اکثر مانگا کرتے تھے؟ وہ بولیں: آپ اکثر یہی مانگتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ بَعْدُ» ”اے اللہ! میں اپنے عمل کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں، جو میں کر چکا اور جو ابھی نہیں کیے ہیں“ (اور بعد میں کرنے والا ہوں)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Yasaf said: "I asked 'Aishah (RA), what was the supplication that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said the most? She said: 'The supplication that he said the most was: Allahumma, inni a'udhu bika min sharri ma 'amiltu wa min sharri ma lam a'mal ba'd (O Allah, I seek refuge with You from the evil of what I have done, and from the evil of what I have not done yet).