Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge with Allah from the Evil of What One has Not Done)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5528.
حضرت فروہ بن نوفل سے منقول ہے کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے کہا کہ مجھے کوئی ایسی دعا بتلائیے جورسول اللہ ﷺفرمایا کرتے تھے ۔ انھوں نے کہا:آپ فرماتے تھے :اے اللہ ! میں ان کاموں کے شرسے تیری پناہ میں آتا ہوں جو میں کر چکا ہوں اور ان کاموں کے شرسے بھی جو میں نے (ابھی تک ) نہیں کیے ۔‘‘
تشریح:
آئندہ گناہوں کےشرسے بھی پںاہ طلب کر جاسکتی ہے کیونکہ آخر ان کا صدور تومقدر ہے ۔ اورقیامت کےدن سب گناہ ہی نامئہ اعمال میں موجود ہوں گے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5542
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5543
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5530
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت فروہ بن نوفل سے منقول ہے کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے کہا کہ مجھے کوئی ایسی دعا بتلائیے جورسول اللہ ﷺفرمایا کرتے تھے ۔ انھوں نے کہا:آپ فرماتے تھے :اے اللہ ! میں ان کاموں کے شرسے تیری پناہ میں آتا ہوں جو میں کر چکا ہوں اور ان کاموں کے شرسے بھی جو میں نے (ابھی تک ) نہیں کیے ۔‘‘
حدیث حاشیہ:
آئندہ گناہوں کےشرسے بھی پںاہ طلب کر جاسکتی ہے کیونکہ آخر ان کا صدور تومقدر ہے ۔ اورقیامت کےدن سب گناہ ہی نامئہ اعمال میں موجود ہوں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے کہا: مجھے ایسی دعا بتائیے جو رسول اللہ ﷺ کرتے رہے ہوں۔ وہ بولیں : آپ ﷺ کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر عملت ومن شر لم أعمل»” اے اللہ! میں اس عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے“۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Farwah bin Nawfal said: "I said to 'Aishah (RA): 'Tell me of a supplication that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say.' She said: 'He used to say: Allahumma, inni a'udhu bika min sharri ma 'amiltu wa min sharri ma lam a'mal ba'd (O Allah, I seek refuge in You from the evil of what I have done and from the evil of what I have not done).