Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Being Thrown from a High Place or Crushed Beneath a Falling Wall)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5534.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کواپنے بستر پرتلاش کیا لیکن آپ مجھے نہ ملے۔ میں نے اپنا ہاتھ بستر کےسرہانے کی جانب مارا تو میرا ہاتھ آپ کےمبارک پاؤں کےتلووں پرلگا۔ آپ سجدے کی حالت میں تھے اورفرما رہے تھے: ”(اے اللہ!) میں تیری سزا سے بچنے کے لیے تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں۔ تیری ناراضی سے بچنے کےلیے تیری رضا مندی کی پناہ حاصل کرتا ہوں۔ اورتجھ سے (تیرے عذاب سے بچنے کےلیے) تیری پناہ لیتا ہوں۔“
تشریح:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اچانک جاگیں تو آپ کوبستر پرنہ پا کر پریشان ہوگئیں۔ فرما رہے تھے گویا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اچانک جاگیں تو آپ کو بستر پرنہ پا کر پریشان ہوگئیں۔ ”فرما رہے تھے“ گویا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہاتھ لگنے کے بعد آپ نے اونچا پڑھنا شروع کردیا تاکہ پتا چل جائے کہ آپ نماز پڑھ رہے ہیں۔ اللہ تعالی کی رضا مندی کی پناہ حاصل کرنے کا مطلب یہ ہےکہ اے اللہ! تو مجھ پر راضی ہوجا۔ ناراض نہ رہنا وغیرہ۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5548
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5549
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5536
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کواپنے بستر پرتلاش کیا لیکن آپ مجھے نہ ملے۔ میں نے اپنا ہاتھ بستر کےسرہانے کی جانب مارا تو میرا ہاتھ آپ کےمبارک پاؤں کےتلووں پرلگا۔ آپ سجدے کی حالت میں تھے اورفرما رہے تھے: ”(اے اللہ!) میں تیری سزا سے بچنے کے لیے تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں۔ تیری ناراضی سے بچنے کےلیے تیری رضا مندی کی پناہ حاصل کرتا ہوں۔ اورتجھ سے (تیرے عذاب سے بچنے کےلیے) تیری پناہ لیتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اچانک جاگیں تو آپ کوبستر پرنہ پا کر پریشان ہوگئیں۔ فرما رہے تھے گویا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اچانک جاگیں تو آپ کو بستر پرنہ پا کر پریشان ہوگئیں۔ ”فرما رہے تھے“ گویا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہاتھ لگنے کے بعد آپ نے اونچا پڑھنا شروع کردیا تاکہ پتا چل جائے کہ آپ نماز پڑھ رہے ہیں۔ اللہ تعالی کی رضا مندی کی پناہ حاصل کرنے کا مطلب یہ ہےکہ اے اللہ! تو مجھ پر راضی ہوجا۔ ناراض نہ رہنا وغیرہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے بستر پر ڈھونڈا تو آپ کو نہیں پایا، چنانچہ میں نے اپنا ہاتھ بستر کے سرہانے پر پھیرا تو وہ آپ کے قدموں کے تلوے سے جا لگا، دیکھا تو آپ سجدے میں تھے، اور فرما رہے تھے: «أَعُوذُ بِعَفْوِكَ مِنْ عِقَابِكَ وَأَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ» ”میں تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ مانگتا ہوں، تیرے غصے اور ناراضگی سے تیری رضا مندی کی پناہ مانگتا ہوں، اور تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "I looked for the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) one night in my bed, and I did not find him. I struck my hand on the head of the bed, and my hand fell on the soles of his feet. He was prostrating and saying: 'A'udhu bi 'afwika min 'iqabika, wa a'udhu bi ridaka min sakhatika, wa a'udhu bika minka (I seek refuge in Your forgiveness from Your punishment, and I seek refuge in Your pleasure from Your wrath, and I seek refuge in You from You).