Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from a Supplication that is Not Heard)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5536.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس علم سے جو فائدہ نہ دے اس دل سے جو اللہ تعالی کےسامنے عاجزی نہ کرے اس نفس سے جو سیرنہ ہو اوراس دعا سے جوقبول نہ ہو۔“ ابو عبدالرحمن (امام نسائی رحمہ اللہ) نے فرمایا: سعید (مقبری) نے یہ حدیث حضرت ابو ہریرہ ؓ سے نہین سنی بلکہ اس نے اپنے بھائی (عباد بن ابوسعید) سے سنی ہے اوراس (عباد) نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے (جیسا کہ اگلی روایت میں اس کی صراحت ہے )۔
تشریح:
(1) امام رحمہ اللہ کا مقصد یہ بتانا ہے کہ یہ سند منقطع ہے تاہم روایت صحیح ہے کیونکہ اگلی روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) ”جو قبول نہ ہو“ مقصد یہ ہے کہ یا اللہ مجھے ان خرابیوں سے بچا جن کی بنا پر دعا قبول نہیں ہوتی، مثلا: رزق حرام، عدم خلوص، ناجائز دعا وغیرہ۔ (باقی تفصیلات دیکھیے حدیث: حدیث نمبر: ۵۴۴۴)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5550
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5551
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5538
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس علم سے جو فائدہ نہ دے اس دل سے جو اللہ تعالی کےسامنے عاجزی نہ کرے اس نفس سے جو سیرنہ ہو اوراس دعا سے جوقبول نہ ہو۔“ ابو عبدالرحمن (امام نسائی رحمہ اللہ) نے فرمایا: سعید (مقبری) نے یہ حدیث حضرت ابو ہریرہ ؓ سے نہین سنی بلکہ اس نے اپنے بھائی (عباد بن ابوسعید) سے سنی ہے اوراس (عباد) نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے (جیسا کہ اگلی روایت میں اس کی صراحت ہے )۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام رحمہ اللہ کا مقصد یہ بتانا ہے کہ یہ سند منقطع ہے تاہم روایت صحیح ہے کیونکہ اگلی روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) ”جو قبول نہ ہو“ مقصد یہ ہے کہ یا اللہ مجھے ان خرابیوں سے بچا جن کی بنا پر دعا قبول نہیں ہوتی، مثلا: رزق حرام، عدم خلوص، ناجائز دعا وغیرہ۔ (باقی تفصیلات دیکھیے حدیث: حدیث نمبر: ۵۴۴۴)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: «اللہم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع» ”اے اللہ! میں اس علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، اس دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، اس نفس سے جو سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو۔“ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: سعید نے یہ حدیث ابوہریرہ ؓ سے نہیں سنی بلکہ اپنے بھائی سے سنی اور انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Sa'eed, from Abu Hurairah who said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'Allahumma inni a'udhu bika min 'ilmin la yanfa'u, wa min qalbin la yakhsha'u, wa min nafsin la tashba'u, wa min du'a'in la yusma' (O Allah, I seek refuge with You from knowledge that is of no benefit, a heart that is not humble, a soul that is not satisfied and a supplication that is not heard).