Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: The Drinks Which Were Destroyed When Khamr Was Prohibited)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5541.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کا ایک دفعہ میں اپنے قبیلے کے لوگوں کو جو میرے چچا لگتے تھے، کھڑا گدر کھجور کی شراب پلا رہا تھا۔ میں ان سب میں سے چھوٹا تھا۔ اتنے میں ایک آدمی نے آکر کہا: شراب حرام کر دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا: اسے بہا دے۔ میں نے وہ سب کی سب بہا دی۔ میں (سلیمان تیمی) نے حضرت انس سے پوچھا: وہ شراب کس چیز کی تھی؟ انھوں نے فرمایا: وہ کچی کھجوروں (گدر) اور خشک کھجوروں کو ملا کربنائی گئی تھی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے بیٹے حضرت ابوبکر نے کہا کہ ان دنوں لوگ کھجوروں کی شراب ہی پیتے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ان کی بات کی تردید نہیں فرمائی۔
تشریح:
یہ حدیث مبارکہ اس بات کی دلیل ہے کہ خمر صرف انگور سے کشید شدہ شراب کو نہیں کہتے بلکہ ہر نشہ آور مشروب کو خمر ہی کہا جاتا ہے، خواہ انگورو ں سے کشید کیا گیا ہو یا کھجور وں۔ اسی طرح اس کشمش سے بنایا گیا ہو یا شہد سے تیار کردہ ہو۔ خمر اسم جنس ہے اور ہر نشہ آور مشروب پر اس کا اطلاق ہوتا ہے ہے۔ اگرچہ وہ تھوڑی مقدار ہی میں پیا جائے تب بھی حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (ماأسكَرَكثيرُهُ، فقليلُهُ حرامٌ)”جس کی زیادہ مقدار نشہ چڑھا دے اس کی تھوڑی سی مقدار (لینا) بھی حرام ہے۔“(سنن أبي داود الأشربة باب ما جاء فی السکر، حدیث:۲۴۸۱، وسنن ابن ماجه،الأشربة، باب ما أسکر کثیرہ فقلیله حرام، حدیث: ۳۳۹۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود خمر کی وضاحت فرما دی ہے۔ آپ نے فرمایا (كلُّمُسكِرٍخَمرٌ وكلُّ مُسكِرٍ حرامٌ) ”ہر نشہ خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“ (صحیح مسلم، الأشربة بیان أن کل مسر خمر و أن کل خمر حرام، حدیث: ۲۰۰۳) ان صحیح احادیث کے باوجو د بعض الناس کا صرف انگوروں سے کشید کردہ شراب کو خمر کہہ کر حرام قرار دینا اور دیگر شرابوں کو جائز ٹھرانا سینہ زوری کے سو کچھ نہیں۔ گویا جس شراب کو احناف خمر کہتے ہیں وہ تو تحریم کے وقت تھی ہی نہیں یا بہت کم تھی۔ پھر آخر حرام کس کو کیا گیا؟ نیز اگر وہ خمر تھی ہی نہیں تو اسے بہایا کیوں گیا؟ جب کہ احناف کے بقول اسے نشے سے کم پیا جا سکتا تھا؟ وہ خالص عربی لوگ تھے۔ اگر وہ بھی خمر کا مفہوم نہ سمجھ سکے تو عجمیوں کو اس کی سمجھ آگئی؟ ای چہ بوا لعجمی ست؟
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5555
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5556
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5543
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کا ایک دفعہ میں اپنے قبیلے کے لوگوں کو جو میرے چچا لگتے تھے، کھڑا گدر کھجور کی شراب پلا رہا تھا۔ میں ان سب میں سے چھوٹا تھا۔ اتنے میں ایک آدمی نے آکر کہا: شراب حرام کر دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا: اسے بہا دے۔ میں نے وہ سب کی سب بہا دی۔ میں (سلیمان تیمی) نے حضرت انس سے پوچھا: وہ شراب کس چیز کی تھی؟ انھوں نے فرمایا: وہ کچی کھجوروں (گدر) اور خشک کھجوروں کو ملا کربنائی گئی تھی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے بیٹے حضرت ابوبکر نے کہا کہ ان دنوں لوگ کھجوروں کی شراب ہی پیتے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ان کی بات کی تردید نہیں فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث مبارکہ اس بات کی دلیل ہے کہ خمر صرف انگور سے کشید شدہ شراب کو نہیں کہتے بلکہ ہر نشہ آور مشروب کو خمر ہی کہا جاتا ہے، خواہ انگورو ں سے کشید کیا گیا ہو یا کھجور وں۔ اسی طرح اس کشمش سے بنایا گیا ہو یا شہد سے تیار کردہ ہو۔ خمر اسم جنس ہے اور ہر نشہ آور مشروب پر اس کا اطلاق ہوتا ہے ہے۔ اگرچہ وہ تھوڑی مقدار ہی میں پیا جائے تب بھی حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (ماأسكَرَكثيرُهُ، فقليلُهُ حرامٌ)”جس کی زیادہ مقدار نشہ چڑھا دے اس کی تھوڑی سی مقدار (لینا) بھی حرام ہے۔“(سنن أبي داود الأشربة باب ما جاء فی السکر، حدیث:۲۴۸۱، وسنن ابن ماجه،الأشربة، باب ما أسکر کثیرہ فقلیله حرام، حدیث: ۳۳۹۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود خمر کی وضاحت فرما دی ہے۔ آپ نے فرمایا (كلُّمُسكِرٍخَمرٌ وكلُّ مُسكِرٍ حرامٌ) ”ہر نشہ خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“ (صحیح مسلم، الأشربة بیان أن کل مسر خمر و أن کل خمر حرام، حدیث: ۲۰۰۳) ان صحیح احادیث کے باوجو د بعض الناس کا صرف انگوروں سے کشید کردہ شراب کو خمر کہہ کر حرام قرار دینا اور دیگر شرابوں کو جائز ٹھرانا سینہ زوری کے سو کچھ نہیں۔ گویا جس شراب کو احناف خمر کہتے ہیں وہ تو تحریم کے وقت تھی ہی نہیں یا بہت کم تھی۔ پھر آخر حرام کس کو کیا گیا؟ نیز اگر وہ خمر تھی ہی نہیں تو اسے بہایا کیوں گیا؟ جب کہ احناف کے بقول اسے نشے سے کم پیا جا سکتا تھا؟ وہ خالص عربی لوگ تھے۔ اگر وہ بھی خمر کا مفہوم نہ سمجھ سکے تو عجمیوں کو اس کی سمجھ آگئی؟ ای چہ بوا لعجمی ست؟
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ میں اپنے قبیلے میں چچا لوگوں کے پاس کھڑا ہوا تھا، میں عمر میں ان سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں ایک شخص نے آ کر کہا: شراب حرام کر دی گئی، میں (اس وقت) کھڑے ہو کر لوگوں کو فضیخ شراب۱؎ پلا رہا تھا، لوگوں نے کہا: اسے الٹ دو، میں نے اسے الٹ دیا۔ (سلیمان کہتے ہیں) میں نے انس ؓ سے پوچھا: یہ شراب کس چیز کی تھی؟ کہا: «گدر» (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی، ابوبکر بن انس نے کہا: اس وقت یہی ان کی شراب ہوتی تھی، اس پر انس ؓ نے انکار نہیں کیا۔ ۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «گدر» (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی بنی ہوئی شراب۔ ۲؎ : گویا «خمر» کا اطلاق کھجور کی شراب پر بھی ہوتا ہے، اور چاہے جس چیز سے بھی بنی ہو اگر اس میں نشہ پیدا کرنے کی صلاحیت ہے تو وہ «خمر» ہے کیونکہ عمر رضی اللہ عنہ شراب کی تعریف یوں کرتے ہیں «الخمرُ ماخامرَالعقلَ» یعنی شراب ہر وہ مشروب ہے جو عقل کو ماؤوف کر دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: «كلُّ مُسكِرٍ حرامٌ» یعنی ”ہر نشہ پیدا کرنے والا مشروب حرام ہے“، یہ سب نصوص آگے آ رہے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Anas bin Malik (RA) said: "While I was taking care of a group of people, including my paternal uncles, and I was the youngest of them, a man came and said: 'Khamr has been forbidden.' I was taking care of them, and was pouring Fadikh (date-wine) for them. They said: 'Pour it away. So I poured it away." I (the narrator) said to Anas: "What is that? He said: "Unripe dates and dried dates." Abu Bakr bin Anas said: "That was their wine in those days. And Anas did not deny that.