باب: کدو کے برتن ،کھجور کی جڑ کے برتن ،تارکول لگے اور روغنی مٹکے کی نبیذ پینے کی ممانعت
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Mentioning the Prohibition of Nabidh Made in Ad-Dubba' (Gourds), An-Naqir, Al-Muqayyar a)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5638.
حضرت ثمامہ بن حزن قشیری سے روایت ہے کہ میں حضرت عائشہ ؓ کوملا تو میں نے ان سے نبیذ کےبارے میں پوچھا۔ انھوں نے فرمایا: قلبیلہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نےآپ سے پوچھا کہ وہ کس برتن میں نبیذ بنائیں؟ نبی اکرم ﷺ نے انھیں کدو کے برتن، کھجور کی جڑکے برتن، تارکول لگے ہوئے برتن اورروغنی مٹکے میں نبیذ بنانے سےمنع فرمایا۔
تشریح:
وفد عبد القیس کی یہ پہلی آمد ہے جو 3 ہجری کے آخر یا 4 ہجر ی کے شروع میں ہوئی کیونکہ اس میں قریش کی رکاوٹ کا ذکر ہے۔ دوسری آمد تو 9 ہجری میں ہوئی تھی۔ اس وقت تک مکہ فتح ہو چکا تھا اور قریش کی اس رکاوٹ ختم ہو چکی تھی۔ پہلی آمد جنگ احد کے بعد قریبی دور میں ہوئی اور یہ دور شراب کی حرمت کا تازہ دور تھا۔ اس دور میں شراب کے ساتھ ساتھ شراب والے برتن بھی ممنوع فرما دیئے گئے تھے تاکہ شراب کی طر ف ذہن نہ جائے۔ بعد میں شراب اسلامی معاشرے میں بھولی بسری ہوگئی توان برتنو ں کے استعمال کی اجازت بھی دے دی گئی البتہ چونکہ یہ برتن مسام بند ہونے کی وجہ سے نشہ پیدا ہونےمیں ممد ہیں، لہٰذا نبیذ بنانےکے لیے ان سے احتراز بہتر ہے۔ تاہم جب تک نشہ پیدا نہ ہو، ان برتنوں کی نبیذ حرام نہیں ہوگی، کیو نکہ برتن کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کر سکتا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5653
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5654
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5641
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ثمامہ بن حزن قشیری سے روایت ہے کہ میں حضرت عائشہ ؓ کوملا تو میں نے ان سے نبیذ کےبارے میں پوچھا۔ انھوں نے فرمایا: قلبیلہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نےآپ سے پوچھا کہ وہ کس برتن میں نبیذ بنائیں؟ نبی اکرم ﷺ نے انھیں کدو کے برتن، کھجور کی جڑکے برتن، تارکول لگے ہوئے برتن اورروغنی مٹکے میں نبیذ بنانے سےمنع فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
وفد عبد القیس کی یہ پہلی آمد ہے جو 3 ہجری کے آخر یا 4 ہجر ی کے شروع میں ہوئی کیونکہ اس میں قریش کی رکاوٹ کا ذکر ہے۔ دوسری آمد تو 9 ہجری میں ہوئی تھی۔ اس وقت تک مکہ فتح ہو چکا تھا اور قریش کی اس رکاوٹ ختم ہو چکی تھی۔ پہلی آمد جنگ احد کے بعد قریبی دور میں ہوئی اور یہ دور شراب کی حرمت کا تازہ دور تھا۔ اس دور میں شراب کے ساتھ ساتھ شراب والے برتن بھی ممنوع فرما دیئے گئے تھے تاکہ شراب کی طر ف ذہن نہ جائے۔ بعد میں شراب اسلامی معاشرے میں بھولی بسری ہوگئی توان برتنو ں کے استعمال کی اجازت بھی دے دی گئی البتہ چونکہ یہ برتن مسام بند ہونے کی وجہ سے نشہ پیدا ہونےمیں ممد ہیں، لہٰذا نبیذ بنانےکے لیے ان سے احتراز بہتر ہے۔ تاہم جب تک نشہ پیدا نہ ہو، ان برتنوں کی نبیذ حرام نہیں ہوگی، کیو نکہ برتن کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کر سکتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ثمامہ بن حزن قشیری بیان کرتے ہیں کہ میں نے عائشہ ؓ سے ملاقات کی اور ان سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: عبدالقیس کا وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ سے ان چیزوں کے بارے میں سوال کیا جن میں وہ نبیذ بناتے ہیں تو نبی اکرم ﷺ نے کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، روغنی برتن اور لاکھی برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Thumamah bin Hazn Al-Qushairi said: "I met 'Aishah (RA) and asked her about Nabidh. She said: 'The delegation of 'Abdul-Qais came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and asked him in which vessels they should soak (fruits - to make Nabidh). The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade them to soak (fruits) in Ad-Dubba' (gourds), An-Naqir, Al-Muqayyar, and Al-Hantam.