باب: اس بات کی دلیل کہ مذکورہ برتنوں سےنہی قطعا حرمت پرمحمول تھی نہ کہ کراہت پر
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Mentioning the Evidence that the Prohibition of the Vessels Mentioned Above was General)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5643.
حضرت سعید بن جیرسے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباسؓ سےسنا، ان دونوں نے رسو ل اللہ ﷺ پر گواہی دی کہ آپ نےکدو کےبرتن، روغنی مٹکے، کھجور کی جڑ کے بر تن اور تارکول لگے ہوئے برتن سے منع فرمایا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑ ھی: ”رسو ل اللہ جو کچھ تمھیں دیں، وہ لے اور جس چیز سےتمھیں روکیں، اس سے رک جاؤ۔“
تشریح:
امام نسائی ؒ کا مقصود یہ ثابت کرنا ہے کہ ان برتنو ں سے نہی حرمت پر محمول ہے، کراہت پر نہیں۔ اور یہ بات مذکورہ آیت سے صاف ثابت ہو رہی ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعد میں ان برتنوں کے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے جو کہ صحیح ثابت ہے، لہٰذا محقق بات یہ ہے کہ آپ نےشراب کی تحریم کے ساتھ ان برتنوں کا استعمال حکما رو ک دیا تھا۔ بعد میں جب شراب ختم ہوگئی توآپ نے ان برتنوں کے بنانا بہتر نہیں۔ مجبوری ہو تو بنائی جا سکتی ہے مگر نشے سے بچانا ضروری ہے۔ نبیذ کے علاوہ ان برتنوں کا دیگر استعمال قطعا صحیح ہے اور اس میں کوئی کراہت نہیں۔ اس طریقے سےتمام متعلقہ روایات میں تطبیق ہو جائے گی اور ہر روایت پر عمل ہوجائے گا۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5658
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5659
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5646
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت سعید بن جیرسے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباسؓ سےسنا، ان دونوں نے رسو ل اللہ ﷺ پر گواہی دی کہ آپ نےکدو کےبرتن، روغنی مٹکے، کھجور کی جڑ کے بر تن اور تارکول لگے ہوئے برتن سے منع فرمایا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑ ھی: ”رسو ل اللہ جو کچھ تمھیں دیں، وہ لے اور جس چیز سےتمھیں روکیں، اس سے رک جاؤ۔“
حدیث حاشیہ:
امام نسائی ؒ کا مقصود یہ ثابت کرنا ہے کہ ان برتنو ں سے نہی حرمت پر محمول ہے، کراہت پر نہیں۔ اور یہ بات مذکورہ آیت سے صاف ثابت ہو رہی ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعد میں ان برتنوں کے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے جو کہ صحیح ثابت ہے، لہٰذا محقق بات یہ ہے کہ آپ نےشراب کی تحریم کے ساتھ ان برتنوں کا استعمال حکما رو ک دیا تھا۔ بعد میں جب شراب ختم ہوگئی توآپ نے ان برتنوں کے بنانا بہتر نہیں۔ مجبوری ہو تو بنائی جا سکتی ہے مگر نشے سے بچانا ضروری ہے۔ نبیذ کے علاوہ ان برتنوں کا دیگر استعمال قطعا صحیح ہے اور اس میں کوئی کراہت نہیں۔ اس طریقے سےتمام متعلقہ روایات میں تطبیق ہو جائے گی اور ہر روایت پر عمل ہوجائے گا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھے، آپ نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «وَمَا آتَاكُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا» ”رسول جو کچھ تمہیں دیں اسے لے لو، اور جس سے تمہیں روکیں، اس سے رک جاؤ۔“ (الحشر: ۷)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sa'eed bin Jubair narrated that: He heard Ibn 'Umar and Ibn 'Abbas testify that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade Ad-Dubba' (gourds), Al-Hantam, Al-Muzaffat, and An-Naqir. Then the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) recited this Verse: "And whatsoever the Messenger (Muhammad) gives you, take it; and whatsoever he forbids you, abstain (from it).