Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Explanation of the Vessels Mentioned)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5645.
حضرت زاذان سے روایت ہے کہ میں نےحضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے گذارش کی کہ مجھے کوئی ایسی چیز بیان فرمایئے جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے ان برتنو ں کے بارے میں سنی ہو۔ اس کی وضاحت بھی فرمائے۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے حنتم سے منع فرمایا اور اسے تم مٹکا کہتے ہو۔ اوردباء سے منع فرمایا، جسے تم کدو کا برتن کہتے ہو۔ اور نقیر سے منع فرمایا۔ یہ کھجور کی جڑ ہوتی ہے جسے لوگ اندر سے کرید کرید کر برتن بنا لیتے ہیں، نیز آپ نے مزفت سے منع فرمایا اور یہ وہ برتن ہوتا ہے جسے تارکول یا لاکھ مل دی گئی ہو۔
تشریح:
مذکورہ برتنوں کی حیثیت کےمتعلق محقق بات تو حدیث: ۵۶۴۶ کے تحت ذکر ہو چکی ہے مگر بعض ائمہ مجتہدین ،مثلا: امام احمد اور امام اسحاقؒ اس بات کے قائل ہیں جو حضرت ابن عمر اور ابن عباس ؓ کےمذکورہ بالا فرامین سے ظاہر ہوتی ہے کہ ان برتنوں میں اب بھی نبیذ بنانا حرام ہے اور ان برتنوں میں بنائی ہوئی نبیذ پینی منع ہے ۔حضرت ابن عباس اور حضرت ابن عمر ؓ کا مسلک بھی یہی معلوم ہوتا ہے مگر اس سے بعض دوسری روایات متروک ہو جائیں گی جو نسخ پر دلالت کرتی ہیں۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5660
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5661
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5648
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت زاذان سے روایت ہے کہ میں نےحضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے گذارش کی کہ مجھے کوئی ایسی چیز بیان فرمایئے جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے ان برتنو ں کے بارے میں سنی ہو۔ اس کی وضاحت بھی فرمائے۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے حنتم سے منع فرمایا اور اسے تم مٹکا کہتے ہو۔ اوردباء سے منع فرمایا، جسے تم کدو کا برتن کہتے ہو۔ اور نقیر سے منع فرمایا۔ یہ کھجور کی جڑ ہوتی ہے جسے لوگ اندر سے کرید کرید کر برتن بنا لیتے ہیں، نیز آپ نے مزفت سے منع فرمایا اور یہ وہ برتن ہوتا ہے جسے تارکول یا لاکھ مل دی گئی ہو۔
حدیث حاشیہ:
مذکورہ برتنوں کی حیثیت کےمتعلق محقق بات تو حدیث: ۵۶۴۶ کے تحت ذکر ہو چکی ہے مگر بعض ائمہ مجتہدین ،مثلا: امام احمد اور امام اسحاقؒ اس بات کے قائل ہیں جو حضرت ابن عمر اور ابن عباس ؓ کےمذکورہ بالا فرامین سے ظاہر ہوتی ہے کہ ان برتنوں میں اب بھی نبیذ بنانا حرام ہے اور ان برتنوں میں بنائی ہوئی نبیذ پینی منع ہے ۔حضرت ابن عباس اور حضرت ابن عمر ؓ کا مسلک بھی یہی معلوم ہوتا ہے مگر اس سے بعض دوسری روایات متروک ہو جائیں گی جو نسخ پر دلالت کرتی ہیں۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زاذان کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر ؓ سے درخواست کی کہ مجھ سے کوئی ایسی بات بیان کیجئیے جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے برتنوں کے سلسلے میں سنی ہو اور اس کی شرح و تفسیر بھی بیان کیجئے تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے لاکھی برتن سے روکا اور یہ وہی ہے جسے تم «جرہ» (گھڑا) کہتے ہو۔ «دباء» سے روکا، جسے تم «قرع» (کدو کی تُو نبی) کہتے ہو، «نقیر» سے روکا اور یہ کھجور کے درخت کی جڑ ہے جسے تم کھودتے ہو (اور برتن بنا لیتے ہو) اور «مزفت» جو «مقیر» ۱؎ ہے اس سے بھی روکا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : پینٹ کیا ہوا روغن چڑھایا ہوا برتن۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Zadan said: "I asked 'Abdullah bin 'Umar: 'Tell me of something that you heard from the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) concerning vessels and explain it.' He said: 'The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade Al-Hantam, which are what you call earthenware jars. And he forbade Ad-Dubba' which are what you call squash. And he forbade An-Naqir, which are hollowed-out date palm wood. And he forbade Al-Muzaffat which are (Al-Muqayyar) vessels daubed with tar.