باب: (مذکورہ برتنوں میں سے )ہر ایک میں اجازت کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Permission for Some of Them)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5655.
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ سفر فرما رہے تھے کہ ایک قوم کے ہاں ٹھہرے۔ آپ نے ان میں شور وغل سنا تو فرمایا: ”یہ کسی آواز ہے؟“ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! وہ ایک قسم کا مشروب پی رہے ہیں۔ آپ نے ان کو پیغام بھیج کر بلایا اور فرمایا: ”تم کس چیز میں نبیذ بنانے ہو؟“ انھوں نے کہا: ہم کھجور کی جڑ کے برتن اور کدو کے برتن میں نبیذ بناتے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی اور برتن نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: ”صرف ایسے برتن سے پیو (ایسے برتن میں نبیذ بناؤ) جس کا منہ تسمے سے باندھ سکو۔“ اس بات میں نبیذ کو کچھ عرصہ گزرا جس قدر اللہ تعالیٰ نے چاہا، پھر آپ دوبارہ اس قوم کے پاس گئے تو دیکھا کہ ان کو بیماری لاحق ہو چکی ہے اور زیادہ زرد ہو چکے ہیں۔ آپ نےفرمایا: ’’تمھیں کیا ہوا ہے، تم تو قریب المر گ نظر آتے ہو؟“ انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہمارا علاقہ وبا والا ہے جبکہ آپ نے ہم پر مشکیزے کی نبیذ کے علاوہ ہر نبیذ حرام فرما دی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”(جس برتن میں چاہو بنا کر) پیو لیکن ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“
تشریح:
(1) اس حدیث میں سابقہ نہی وممانعت کے نسخ کا بیان ہے۔ پہلے آپ نے انھیں یہ حکم ارشاد فرمایا تھا کہ ایسے برتنوں میں نبیذ بنایا کرو جن کےمنہ تسمے یا دھاگے وغیرہ سے بند کر کے باندھے جا سکتے ہوں۔ پھر بعد ازاں آپ نے یہ پابندی نرم کردی اورصرف یہ پابندی برقرار رکھی کہ ہرنشہ آور مشروب حرام ہے۔ (2) شراب اور دیگر نشہ آور اشیاء کےنقضانات میں سے چند یہ ہیں: غل غپاڑہ مچانا، ہذیان بکنا، اونچی اونچی بولنا، حرمتوں کو پامال کرنا، بے ہودگی اور آوارگی کا مظاہرہ کرنا، دیوانگی اور عشق وفریفتگی کا مظہر بن جانا، خواہشات کی پیروی کرنا او ربے حیا بن جانا۔ (3) نشہ آور مشروبات ومطعومات اس لیے بھی ناجائز ہیں کہ ان کے استعمال سے انسانی عقل وشعور ماؤف ہو جاتے ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو صاحب شعور بنایا ہے ۔ انسانی شرف وکمال میں عقل وخرد کا بہت زیادہ عمل وخلل ہے بلکہ دیگر جانداروں سے، اسے امتیاز عقل وشعور ہی کی وجہ سے ہے۔ اور نشہ عقل کا دشمن ہے، لہٰذا یہ حرام ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5670
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5671
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5658
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ سفر فرما رہے تھے کہ ایک قوم کے ہاں ٹھہرے۔ آپ نے ان میں شور وغل سنا تو فرمایا: ”یہ کسی آواز ہے؟“ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! وہ ایک قسم کا مشروب پی رہے ہیں۔ آپ نے ان کو پیغام بھیج کر بلایا اور فرمایا: ”تم کس چیز میں نبیذ بنانے ہو؟“ انھوں نے کہا: ہم کھجور کی جڑ کے برتن اور کدو کے برتن میں نبیذ بناتے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی اور برتن نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: ”صرف ایسے برتن سے پیو (ایسے برتن میں نبیذ بناؤ) جس کا منہ تسمے سے باندھ سکو۔“ اس بات میں نبیذ کو کچھ عرصہ گزرا جس قدر اللہ تعالیٰ نے چاہا، پھر آپ دوبارہ اس قوم کے پاس گئے تو دیکھا کہ ان کو بیماری لاحق ہو چکی ہے اور زیادہ زرد ہو چکے ہیں۔ آپ نےفرمایا: ’’تمھیں کیا ہوا ہے، تم تو قریب المر گ نظر آتے ہو؟“ انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہمارا علاقہ وبا والا ہے جبکہ آپ نے ہم پر مشکیزے کی نبیذ کے علاوہ ہر نبیذ حرام فرما دی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”(جس برتن میں چاہو بنا کر) پیو لیکن ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث میں سابقہ نہی وممانعت کے نسخ کا بیان ہے۔ پہلے آپ نے انھیں یہ حکم ارشاد فرمایا تھا کہ ایسے برتنوں میں نبیذ بنایا کرو جن کےمنہ تسمے یا دھاگے وغیرہ سے بند کر کے باندھے جا سکتے ہوں۔ پھر بعد ازاں آپ نے یہ پابندی نرم کردی اورصرف یہ پابندی برقرار رکھی کہ ہرنشہ آور مشروب حرام ہے۔ (2) شراب اور دیگر نشہ آور اشیاء کےنقضانات میں سے چند یہ ہیں: غل غپاڑہ مچانا، ہذیان بکنا، اونچی اونچی بولنا، حرمتوں کو پامال کرنا، بے ہودگی اور آوارگی کا مظاہرہ کرنا، دیوانگی اور عشق وفریفتگی کا مظہر بن جانا، خواہشات کی پیروی کرنا او ربے حیا بن جانا۔ (3) نشہ آور مشروبات ومطعومات اس لیے بھی ناجائز ہیں کہ ان کے استعمال سے انسانی عقل وشعور ماؤف ہو جاتے ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو صاحب شعور بنایا ہے ۔ انسانی شرف وکمال میں عقل وخرد کا بہت زیادہ عمل وخلل ہے بلکہ دیگر جانداروں سے، اسے امتیاز عقل وشعور ہی کی وجہ سے ہے۔ اور نشہ عقل کا دشمن ہے، لہٰذا یہ حرام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ ﷺ سفر میں جا رہے تھے، اسی دوران اچانک کچھ لوگوں کے پاس ٹھہرے، تو ان میں کچھ گڑبڑ آواز سنی، فرمایا: ”یہ کیسی آواز ہے؟“ لوگوں نے کہا: اللہ کے نبی! ان کا ایک قسم کا مشروب ہے جسے وہ پی رہے ہیں، آپ نے لوگوں کو بلا بھیجا اور فرمایا: ”تم لوگ کس چیز میں نبیذ تیار کرتے ہو؟“ وہ بولے: ہم لوگ لکڑی کے برتن اور کدو کی تونبی میں تیار کرتے ہیں۔ ہمارے پاس (ان کے علاوہ) دوسرے برتن نہیں ہوتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم صرف ڈاٹ لگے ہوئے برتنوں میں پیو“، پھر آپ وہاں کچھ دنوں تک ٹھہرے رہے جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور تھا، پھر جب ان کے پاس لوٹ کر گئے تو دیکھا کہ وہ استسقاء کے مرض میں مبتلا ہو کر پیلے پڑ گئے ہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں تباہ و برباد دیکھ رہا ہوں“، وہ بولے: اللہ کے نبی! ہمارا علاقہ وبائی ہے آپ نے ہم پر (تمام برتن) حرام کر دیے سوائے ان برتنوں کے جن پر ہم نے ڈاٹ لگائی ہو، آپ نے فرمایا: پیو (جیسے چاہو) البتہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin Buraidah (narrated) from his father that: While the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) was walking, he approached some people and heard a confused noise coming from them. He said: "What is this noise?" They said: "O Messenger of Allah, they have a drink that they drink." He sent for those people and said: "In what do you soak (fruit - to make that drink)?" They said: "We soak (fruits) in vessels carved from wood and gourds, and we have no water skins (that can be closed)." He said: "Do not drink except from a vessel that can be tied closed." Then as much time as Allah willed passed, then he went back to them and they had fallen sick and become pallid. He said: "Why do you look so ill?" They said: "O Messenger of Allah, our land is unhealthy and you forbade to us everything except that which was in a vessel that could be tied closed." He said: "Drink, but every intoxicant is unlawful.