Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Status of Khamr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5658.
نبی اکرم ﷺ کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکر م ﷺ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ شراب پیئں گے مگر اس کا نام کچھ اور رکھ لیں گے۔“
تشریح:
(1) یہ حدیث مبارکہ اعلام نبوت میں سے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح خبر دی بعد ازاں بعینہ اسی طر ح ہوا۔ آج بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو مختلف ناموں سے شراب پیتے ہیں۔ أعاذنا اللہ منھا۔ (2) یہ حدیث مبارکہ ہر قسم کی شراب کی حرمت کی صریح دلیل ہے۔ اس کی حرمت پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ والحمد للہ علی ذلك۔ ہاں! البتہ ایک فرقہ ایسا ہے جو صرف انگور سے کشید کردہ شراب کو شراب مانتا ہے، اس کے علاوہ دیگر مسکرات کو شراب نہیں کہتا ہے۔ اس فرقے نے صرف اسی پر بس نہیں کی بلکہ اس فرقے کا کہنا یہ بھی ہے کہ ”تھوڑی سی“ پی لینے سے کچھ نہیں ہوتا، اتنی سی مقدار حلال ہے۔ حرام صرف وہ مقدار ہے جو نشہ چڑھا دے۔ فإنّا للهِ وإنّا إليهراجِعونَ. (3) یہ حدیث اس اہم مسئلے پر بھی دلالت کرتی ہے کہ جو شخص یا گروہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حیلوں بہانوں سے حلال کرے اس کے لیے شدید وعید ہے، خواہ وہ اس کا نام بدل دے یا کوئی اور حیلہ تراشے۔ حرمت شراب کی اصل علت اور سبب خمار اور نشہ ہے، لہٰذا جس چیز سے خمار اور نشہ چڑھ جائے وہ حرام قرار پائے گی، چاہے کوئی مانے یا نہ مانے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 1 / 136 :
أخرجه ابن ماجه ( 3385 ) و أحمد ( 5 / 318 ) و ابن أبي الدنيا في " ذم المسكر "
( ق 4 / 2 ) عن سعيد بن أوس الكاتب عن بلال بن يحيى العبسي عن أبي بكر ابن حفص
عن ابن محيريز عن ثابت بن السمط عن عبادة بن الصامت قال : قال رسول الله
صلى الله عليه وسلم .
قلت : و هذا إسناد جيد ، رجاله كلهم ثقات ، و ابن محيريز اسمه عبد الله .
و هو ثقة من رجال الشيخين .
و أبو بكر بن حفص ، هو عبد الله بن حفص بن عمر بن سعد بن أبي وقاص و هو ثقة
محتج به في " الصحيحين " أيضا .
و بلال بن يحيى العبسي ، قال ابن معين : " ليس به بأس " . و وثقه ابن حبان .
و قد تابعه شعبة ، لكنه أسقط من الإسناد " ثابت بن السمط " و قال :
" عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم " بالرواية الثانية .
أخرجه النسائي ( 2 / 330 ) ، و أحمد ( 4 / 237 ) ، و إسناده صحيح ، و هو أصح
من الأول .
و روي عن أبي بكر بن حفص على وجه آخر ، من طريق محمد بن عبد الوهاب أبي شهاب
عن أبي إسحاق الشيباني عن أبي بكر بن حفص عن ابن عمر قال :
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فذكره .
أخرجه الخطيب في " تاريخ بغداد " ( 6 / 205 ) .
قلت : و رجاله ثقات غير أبي شهاب هذا فلم أعرفه .
و للحديث شاهد يرويه سعيد بن أبي هلال عن محمد بن عبد الله بن مسلم أن أبا مسلم
الخولاني حج ، فدخل على عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم فجعلت تسأله عن
الشام و عن بردها ، فجعل يخبرها ، فقالت : كيف تصبرون على بردها ؟ فقال : يا أم
المؤمنين إنهم يشربون شرابا لهم ، يقال له : الطلاء ، فقالت : صدق الله و بلغ
حبي ، سمعت حبي رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول :
" إن ناسا من أمتي يشربون الخمر ، يسمونها بغير اسمها " .
أخرجه الحاكم ( 2 / 147 ) و البيهقي ( 7 / 294 - 295 ) .
و قال الحاكم : " صحيح على شرط الشيخين " .
و تعقبه الذهبي بقوله :
" قلت : كذا قال : " محمد " ، فمحمد مجهول ، و إن كان ابن أخي الزهري فالسند
منقطع " .
قلت : و سعيد بن أبي هلال كان اختلط ، و قد تقدم الحديث عن عائشة بلفظ آخر قبل
هذا الحديث .
و له شاهد ثان ، من حديث أبي أمامة الباهلي قال : قال رسول الله صلى الله عليه
وسلم :
" لا تذهب الليالي و الأيام ، حتى تشرب طائفة من أمتي الخمر ، يسمونها بغير
اسمها " .
أخرجه ابن ماجه ( 3384 ) ، و أبو نعيم في " الحلية " ( 6 / 97 ) عن عبد السلام
بن عبد القدوس ، حدثنا ثور بن يزيد عن خالد بن معدان عنه .
و قال أبو نعيم :
" كذا حدثناه عن أبي أمامة ، و روي عن ثور عن خالد عن أبي هريرة رضي الله تعالى
عنه مثله " .
قلت : و رجاله ثقات غير عبد السلام هذا و هو ضعيف كما في " التقريب " .
و له شاهد ثالث يرويه أبو عامر الخزاز عن ابن أبي مليكة عن ابن عباس أن
رسول الله صلى الله عليه وسلم قال :
" إن أمتي يشربون الخمر في آخر الزمان ، يسمونها بغير اسمها " .
أخرجه الطبراني في " الكبير " ( 3 / 114 / 3 ) . و أبو عامر اسمه صالح بن رستم
المزني ، و هو صدوق كثير الخطأ كما في " التقريب " ، فمثله يستشهد به .
و الله أعلم .
و له شاهد رابع يرويه حاتم بن حريث عن مالك بن أبي مريم قال :
دخل علينا عبد الرحمن بن غنم فتذاكرنا الطلاء ، فقال : حدثني أبو مالك الأشعري
أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول :
" ليشربن ناس من أمتي الخمر ، يسمونها بغير اسمها " .
أخرجه أبو داود ( 3688 ) ، و البخاري في " التاريخ الكبير " ( 1 / 1 / 305 و
4 / 1 / 222 ) ، و ابن ماجه ( 4020 ) ، و ابن حبان ( 1384 ) ، و البيهقي
( 8 / 295 و 10 / 231 ) ، و أحمد ( 5 / 342 ) و الطبراني في " المعجم الكبير "
( 1 / 167 / 2 ) ، و ابن عساكر ( 16 / 115 / 2 ) ، كلهم عن معاوية بن صالح عن
حاتم به .
قلت : و رجاله ثقات غير مالك بن أبي مريم ، قال الذهبي :
" لا يعرف " . و وثقه ابن حبان على قاعدته !
هذا هو علة هذا الإسناد ، و أما المنذري فأعله في " مختصره " ( 5 / 271 )
بقوله : " في إسناده حاتم بن حريث الطائي الحمصي ، سئل عنه أبو حاتم الرازي ،
فقال : شيخ . و قال ابن معين : لا أعرفه " .
قلت : قد عرفه غيره ، فقال عثمان بن سعيد الدارمي : " ثقة " . و ذكره ابن حبان
في " الثقات " ، و قال ابن عدي :
" لعزة حديثه لم يعرفه ابن معين ، و أرجو أنه لا بأس به " .
قلت : فإعلاله بشيخه مالك بن أبي مريم - كما فعلنا - أولى ، لأنه لم يوثقه غير
ابن حبان كما ذكرنا .
هذا و في الحديث زيادة عن ابن ماجه و البيهقي و ابن عساكر بلفظ :
" يعزف على رؤوسهم بالمعازف و المغنيات ، يخسف الله بهم الأرض ، و يجعل منهم
القردة و الخنازير " .
و الحديث صحيح بكامله ، أما أصله فقد تقدمت له شواهد .
و أما الزيادة فقد جاءت من طريق أخرى عن عبد الرحمن بن غنم نحوه ، و لفظه يأتي
بعده ، و قال البيهقي عقبه :
" و لهذا شواهد من حديث علي ، و عمران بن حصين ، و عبد الله بن بسر ، و سهل بن
سعد ، و أنس بن مالك ، و عائشة ، رضي الله عنهم عن النبي صلى الله عليه وسلم "
.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5673
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5674
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5661
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
نبی اکرم ﷺ کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکر م ﷺ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ شراب پیئں گے مگر اس کا نام کچھ اور رکھ لیں گے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) یہ حدیث مبارکہ اعلام نبوت میں سے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح خبر دی بعد ازاں بعینہ اسی طر ح ہوا۔ آج بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو مختلف ناموں سے شراب پیتے ہیں۔ أعاذنا اللہ منھا۔ (2) یہ حدیث مبارکہ ہر قسم کی شراب کی حرمت کی صریح دلیل ہے۔ اس کی حرمت پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ والحمد للہ علی ذلك۔ ہاں! البتہ ایک فرقہ ایسا ہے جو صرف انگور سے کشید کردہ شراب کو شراب مانتا ہے، اس کے علاوہ دیگر مسکرات کو شراب نہیں کہتا ہے۔ اس فرقے نے صرف اسی پر بس نہیں کی بلکہ اس فرقے کا کہنا یہ بھی ہے کہ ”تھوڑی سی“ پی لینے سے کچھ نہیں ہوتا، اتنی سی مقدار حلال ہے۔ حرام صرف وہ مقدار ہے جو نشہ چڑھا دے۔ فإنّا للهِ وإنّا إليهراجِعونَ. (3) یہ حدیث اس اہم مسئلے پر بھی دلالت کرتی ہے کہ جو شخص یا گروہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حیلوں بہانوں سے حلال کرے اس کے لیے شدید وعید ہے، خواہ وہ اس کا نام بدل دے یا کوئی اور حیلہ تراشے۔ حرمت شراب کی اصل علت اور سبب خمار اور نشہ ہے، لہٰذا جس چیز سے خمار اور نشہ چڑھ جائے وہ حرام قرار پائے گی، چاہے کوئی مانے یا نہ مانے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ایک صحابی رسول ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے اور وہ اس کا نام کچھ اور رکھ دیں گے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Muhairiz narrated from a man among the Companions of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) that : The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "People among my Ummah will drink Khamr, calling it by another name.