Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Repentance of the One Who Has Drunk Khamr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5670.
حضرت عبداللہ بن دیلمی سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص ؓ کے پاس حاضر ہوا تو طائف میں اپنے ایک باغ میں تھے جسے وہط کہا جاتا تھا وہ اس وقت ایک قریشی نوجوان کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے ہوئے جا رہے تھے اس نوجوان کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ شرابی ہے۔ وہ فرمانے لگے میں نے رسول کریم ﷺ کو فرماتے سنا: ”جس شخص نے ایک دفعہ شراب پی چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ پھر اگر وہ توبہ کرے توا للہ تعالی اس کی توبہ قبول فرما لے گا۔ اگر دوبارہ پیے تو پھر چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔اگر پھر بھی توبہ کرے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول فرما لے گا۔ لیکن اگر پھر پی لے تو اللہ تعالی نے قسم کھا رکھی ہے کہ قیامت کے دن ضرور اسے جہنمیوں کی پیپ پلائے گا۔“ (حدیث کے) یہ لفظ عمر کے ہیں۔
تشریح:
(1) امام نسائیؒ نے یہ روایت دو استادوں قاسم بن زکریا بن دینار اور عمرو بن عثمان سے بیان کی ہے۔ حدیث کے مذکورہ الفاظ استاد عمرو بن عثمان کے ہیں جبکہ استاد قاسم بن زکریا بن دینار نے روایت بالمعنیٰ بیان کی ہے۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ توبہ سے ہر قسم کے صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں کفر وشرک اور نفاق سے بڑھ کر اور کون سا گناہ ہوسکتا ہے اور یہ سارے کے سارے گناہ بھی سچی کھری اور خالص توبہ سے معاف ہوجاتے ہیں نیز گناہ سرزد کے فوراً بعد توبہ کرنا قبولیت توبہ کی شرط نہیں تاہم افضل ضرور ہے۔ (3) حدیث میں مذکور سزا محض شراب نوشی کی ہے خواہ نشہ چڑھے یا نہ چڑھے اور خواہ شراب تھوڑی پی ہو یا زیادہ۔ (4) ”وهط“ یہ ان کا وسیع وعریض باغ تھا جو ان کو اپنے والد محترم سے ورثے میں ملا تھا۔ اس کی مسافت بہت زیادہ بیان کی جاتی ہے۔ اکثر انگور کی بیلیں تھیں۔ (5) توبہ قبول کرنے سے مراد یہ ہے کہ اسے آخرت میں (شراب پینے کی) سزا نہیں دیگا۔ ممکن ہے کہ اگر چالیس دن تک توبہ کرلے تو اس کی نمازیں بھی قبول ہونا شروع ہوجائیں کیونکہ توبہ گناہ اور اس کے اثرات کو مٹا دیتی ہے۔ (6) ”قسم کھا رکھی ہے“ یعنی تیسری دفعہ توبہ قبول نہیں ہوگی بلکہ اسے آخرت میں شراب پینے کی سزا ملے گی لیکن یہ بھی تب ہے جب اللہ تعالی اسے معاف نہ فرمائے۔ (7) تیسری دفعہ توبہ قبول نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اسے جنت سے مستقلاً محروم کردیا جائے گا کیونکہ یہ تو صرف کافر کے ساتھ خاص ہے۔ زیادہ سے زیادہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شراب پینے کی سزا ضرور دی جائے گی۔ اس کے بعد جنت یا جہنم کوئی بھی اس کا ٹھکانہ ہوسکتا ہے۔ (8) ”جہنمیوں کی پیپ“ عربی میں لفظ طينة الخبال استعمال فرمایا گیا ہے۔ ایک دوسری روایت میں اس کی تفسیر جہنمیوں کے زخموں کی پیپ اور لہو سے کی گئی ہے اس لیے یہ ترجمہ کیا گیا ورنہ یہ لفظی ترجمہ نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5685
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5686
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5673
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت عبداللہ بن دیلمی سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص ؓ کے پاس حاضر ہوا تو طائف میں اپنے ایک باغ میں تھے جسے وہط کہا جاتا تھا وہ اس وقت ایک قریشی نوجوان کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے ہوئے جا رہے تھے اس نوجوان کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ شرابی ہے۔ وہ فرمانے لگے میں نے رسول کریم ﷺ کو فرماتے سنا: ”جس شخص نے ایک دفعہ شراب پی چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ پھر اگر وہ توبہ کرے توا للہ تعالی اس کی توبہ قبول فرما لے گا۔ اگر دوبارہ پیے تو پھر چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔اگر پھر بھی توبہ کرے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول فرما لے گا۔ لیکن اگر پھر پی لے تو اللہ تعالی نے قسم کھا رکھی ہے کہ قیامت کے دن ضرور اسے جہنمیوں کی پیپ پلائے گا۔“ (حدیث کے) یہ لفظ عمر کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام نسائیؒ نے یہ روایت دو استادوں قاسم بن زکریا بن دینار اور عمرو بن عثمان سے بیان کی ہے۔ حدیث کے مذکورہ الفاظ استاد عمرو بن عثمان کے ہیں جبکہ استاد قاسم بن زکریا بن دینار نے روایت بالمعنیٰ بیان کی ہے۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ توبہ سے ہر قسم کے صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں کفر وشرک اور نفاق سے بڑھ کر اور کون سا گناہ ہوسکتا ہے اور یہ سارے کے سارے گناہ بھی سچی کھری اور خالص توبہ سے معاف ہوجاتے ہیں نیز گناہ سرزد کے فوراً بعد توبہ کرنا قبولیت توبہ کی شرط نہیں تاہم افضل ضرور ہے۔ (3) حدیث میں مذکور سزا محض شراب نوشی کی ہے خواہ نشہ چڑھے یا نہ چڑھے اور خواہ شراب تھوڑی پی ہو یا زیادہ۔ (4) ”وهط“ یہ ان کا وسیع وعریض باغ تھا جو ان کو اپنے والد محترم سے ورثے میں ملا تھا۔ اس کی مسافت بہت زیادہ بیان کی جاتی ہے۔ اکثر انگور کی بیلیں تھیں۔ (5) توبہ قبول کرنے سے مراد یہ ہے کہ اسے آخرت میں (شراب پینے کی) سزا نہیں دیگا۔ ممکن ہے کہ اگر چالیس دن تک توبہ کرلے تو اس کی نمازیں بھی قبول ہونا شروع ہوجائیں کیونکہ توبہ گناہ اور اس کے اثرات کو مٹا دیتی ہے۔ (6) ”قسم کھا رکھی ہے“ یعنی تیسری دفعہ توبہ قبول نہیں ہوگی بلکہ اسے آخرت میں شراب پینے کی سزا ملے گی لیکن یہ بھی تب ہے جب اللہ تعالی اسے معاف نہ فرمائے۔ (7) تیسری دفعہ توبہ قبول نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اسے جنت سے مستقلاً محروم کردیا جائے گا کیونکہ یہ تو صرف کافر کے ساتھ خاص ہے۔ زیادہ سے زیادہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شراب پینے کی سزا ضرور دی جائے گی۔ اس کے بعد جنت یا جہنم کوئی بھی اس کا ٹھکانہ ہوسکتا ہے۔ (8) ”جہنمیوں کی پیپ“ عربی میں لفظ طينة الخبال استعمال فرمایا گیا ہے۔ ایک دوسری روایت میں اس کی تفسیر جہنمیوں کے زخموں کی پیپ اور لہو سے کی گئی ہے اس لیے یہ ترجمہ کیا گیا ورنہ یہ لفظی ترجمہ نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن دیلمی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ طائف کے اپنے باغ میں تھے جسے لوگ «وہط» کہتے تھے۔ وہ قریش کے ایک نوجوان کا ہاتھ پکڑے ٹہل رہے تھے، اس نوجوان پر شراب پینے کا شک کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے ایک گھونٹ شراب پی، اس کی توبہ چالیس دن تک قبول نہ ہو گی۔ (اس کے بعد) پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ اسے قبول کر لے گا، اور اگر اس نے پھر شراب پی تو پھر چالیس دن تک توبہ قبول نہ ہو گی۔ اس کے بعد اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اور اگر اس نے پھر پی تو اللہ تعالیٰ کو حق ہے کہ وہ قیامت کے دن اسے جہنمیوں کا مواد پلائے۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : بشرطیکہ توبہ کی توفیق اسے نہ ملی ہو اور اس کی مغفرت نہ ہوئی ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah bin Ad-Dailami said: "I entered upon 'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As when he was in a garden of his in At-Ta'if called Al-Waht. He was walking and holding hands with a young man of Quraish who was suspected of drinking Khamr. He said: 'I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: Whoever drinks Khamr once, his repentance will not be accepted for 40 days, then if he repents, Allah will accept his repentance. If he does it again, his repentance will not be accepted for 40 days, then if he repents, Allah will accept his repentance. If he does it again, his repentance will not be accepted for 40 days, then if he repents, Allah will accept his repentance. If he does it again (a fourth time), then it is a right upon Allah to make him drink from the mud of Khibal on the Day of Resurrection." This is the wording of 'Amr.