باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5680.
حضرت جسرہ بنت دجاجہ عامریہ نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے کچھ لوگوں نے مسائل پوچھے۔ تقریباً سب لوگ ان سے نبیذ کے بارے میں پوچھ رہے تھے کہ ہم صبح کے وقت کھجوروں کو بھگوتے (نبیذ بناتے) ہیں تو صبح کو پی لیتے ہیں۔ تو میں نے ان کو فرماتے سنا میں کسی نشہ آور چیز کو حلال نہیں کہہ سکتی خواہ روٹی ہو خواہ وہ پانی ہو۔ انھوں نے تین دفعہ فرمایا۔
تشریح:
(1) اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ معمولی سی نشے والی چیز کو بھی جائز نہیں سمجھتی تھیں۔ صبح کی نبیذ میں شام تک اور شام کی نبیذ میں صبح تک نشہ پیدا نہیں ہوتا مگر انھوں نے پھر بھی احتیاطاً تنبیہ فرما دی کہ نشہ نہیں ہونا چاہیے اس لیے ان سے مروی سابقہ مجہول روایت کسی صورت درست نہیں۔ (2) ”خواہ روٹی ہو“ یہ فرضی بات ہے ورنہ روٹی پانی میں نشہ ممکن ہی نہیں۔ مبالغہ مقصود ہے۔ مبالغے میں یہ انداز مستعمل ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5695
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5696
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5683
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت جسرہ بنت دجاجہ عامریہ نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے کچھ لوگوں نے مسائل پوچھے۔ تقریباً سب لوگ ان سے نبیذ کے بارے میں پوچھ رہے تھے کہ ہم صبح کے وقت کھجوروں کو بھگوتے (نبیذ بناتے) ہیں تو صبح کو پی لیتے ہیں۔ تو میں نے ان کو فرماتے سنا میں کسی نشہ آور چیز کو حلال نہیں کہہ سکتی خواہ روٹی ہو خواہ وہ پانی ہو۔ انھوں نے تین دفعہ فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ معمولی سی نشے والی چیز کو بھی جائز نہیں سمجھتی تھیں۔ صبح کی نبیذ میں شام تک اور شام کی نبیذ میں صبح تک نشہ پیدا نہیں ہوتا مگر انھوں نے پھر بھی احتیاطاً تنبیہ فرما دی کہ نشہ نہیں ہونا چاہیے اس لیے ان سے مروی سابقہ مجہول روایت کسی صورت درست نہیں۔ (2) ”خواہ روٹی ہو“ یہ فرضی بات ہے ورنہ روٹی پانی میں نشہ ممکن ہی نہیں۔ مبالغہ مقصود ہے۔ مبالغے میں یہ انداز مستعمل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جسرہ بنت دجاجہ عامریہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ ؓ کو سنا: ان سے کچھ لوگوں نے سوال کیا اور وہ سب ان سے نبیذ کے بارے میں پوچھ رہے تھے کہہ رہے تھے کہ ہم لوگ صبح کو کھجور بھگوتے اور شام کو پیتے ہیں اور شام کو بھگوتے ہیں تو صبح میں پیتے ہیں، تو وہ بولیں: میں کسی نشہ لانے والی چیز کو حلال قرار نہیں دیتی خواہ وہ روٹی ہو خواہ پانی، انہوں نے ایسا تین بار کہا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Qudamah Al-'Amiri that Jasrah bint Dijajah Al-'Amiriyyah told him: "I heard 'Aishah (RA) when some people asked her about Nabidh, saying we soak dates in the morning and drink it in the evening, or we soak them in the evening and drink them in the morning. She said: 'I do not permit any intoxicant even if it were bread or even if it were water.' She said that three times.