باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5684.
حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا شراب بعینہ حرام ہے تھوڑی ہو یا زیادہ۔ اور ہر دوسرے مشروب سے نشہ (حرام ہے)۔ ابوعون محمد بن عبیداللہ ثقفی نے اس (ابن شبرمہ) کی مخالفت کی ہے(جیساکہ آئندہ روایات سے ظاہر ہورہا ہے)۔
تشریح:
اس روایت کو یہ ثابت کرنے کے لیے ذکر فرمایا کہ سابقہ روایت کی سند منقطع ہے جیسا کہ اس روایت کی سند میں صاف نظر آ رہا ہے ورنہ یہ سابقہ روایت ہی ہے کوئی الگ نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5699
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5700
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5687
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا شراب بعینہ حرام ہے تھوڑی ہو یا زیادہ۔ اور ہر دوسرے مشروب سے نشہ (حرام ہے)۔ ابوعون محمد بن عبیداللہ ثقفی نے اس (ابن شبرمہ) کی مخالفت کی ہے(جیساکہ آئندہ روایات سے ظاہر ہورہا ہے)۔
حدیث حاشیہ:
اس روایت کو یہ ثابت کرنے کے لیے ذکر فرمایا کہ سابقہ روایت کی سند منقطع ہے جیسا کہ اس روایت کی سند میں صاف نظر آ رہا ہے ورنہ یہ سابقہ روایت ہی ہے کوئی الگ نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ شراب تو بذات خود حرام ہے خواہ کم ہو یا زیادہ اور دوسرے مشروبات (اس وقت حرام ہیں) جب نشہ آ جائے۔ ابو عون محمد عبیداللہ ثقفی نے ابن شبرمہ کی مخالفت کی ہے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مخالفت یہ ہے کہ ابو عون نے «السكر» (سین کے ضم اور کاف کے سکون کے ساتھ) کی بجائے «المسكر» (میم کے ضمہ، سین کے کسرہ اور کاف کے کسرہ کے ساتھ) («ما أسكر» جیسا کہ اگلی روایت میں ہے) روایت کی ہے، جو معنیٰ میں بھی ابن شبرمہ کی روایت کے خلاف ہے، لفظ «السكر» سے کا مطلب یہ ہے کہ ” جس مقدار پر نشہ آ جائے وہ حرام ہے اس سے پہلے نہیں، اور لفظ «المسكر» (یا اگلی روایت میں «ما أسكر») کا مطلب یہ ہے کہ جس مشروب سے بھی نشہ آتا ہو (خواہ اس کی کم مقدار پر نہ آئے) وہ حرام ہے، اور سنداً ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت زیادہ قریب صواب ہے، اس لیے امام طحاوی وغیرہ کا استدلال ابن شبرمہ کی روایت سے درست نہیں۔ (دیکھئیے: الحواشي الجدیدة للفنجابي ، نیز الفتح ۱۰/۶۵)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "Khamr was forbidden in and of itself, in small or large amounts, as was every kind of intoxicating drink.