باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5686.
حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا شراب قلیل ہو یا کثیر حرام ہے اسی طرح ہر نشہ آور مشروب بھی۔ ابو عبد الرحمن (امام نسائیؒ) نے کہا کہ یہ روایت ابن شبرمہ کی (بیان کردہ) روایت سے زیادہ درست ہے۔ ہشیم بن بشیر تدریس کرتا تھا اور اس کی حدیث میں اس (ہشیم) کے ابن شبرمہ سے سننے کا ذکر بھی نہیں۔ اور ابو عون کی روایت ثقات کی حضرت ابن عباس ؓ سے بیان کردہ روایت کے بہت مشابہ ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5701
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5702
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5689
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا شراب قلیل ہو یا کثیر حرام ہے اسی طرح ہر نشہ آور مشروب بھی۔ ابو عبد الرحمن (امام نسائیؒ) نے کہا کہ یہ روایت ابن شبرمہ کی (بیان کردہ) روایت سے زیادہ درست ہے۔ ہشیم بن بشیر تدریس کرتا تھا اور اس کی حدیث میں اس (ہشیم) کے ابن شبرمہ سے سننے کا ذکر بھی نہیں۔ اور ابو عون کی روایت ثقات کی حضرت ابن عباس ؓ سے بیان کردہ روایت کے بہت مشابہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ شراب کم ہو یا زیادہ حرام ہے اور ہر وہ مشروب جو نشہ لائے (کم ہو یا زیادہ) حرام ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابن شبرمہ کی حدیث کے مقابلے میں یہ زیادہ قرین صواب ہے۱؎ ، ہشیم بن بشیر تدلیس کرتے تھے، ان کی حدیث میں ابن شبرمہ سے سماع ہونے کا ذکر نہیں ہے اور ابو عون کی روایت ان ثقات کی روایت سے بہت زیادہ مشابہ ہے جنہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے۔۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی: اس حدیث کا بلفظ «المسكر» ہونا بمقابلہ «السکر» ہونے کا زیادہ صحیح ہے، ( ابن شبرمہ کی روایت میں «السکر» ہے جب کہ ابو عون کی روایت میں «المسکر» ہے ) امام نسائی کی طرح امام احمد وغیرہ نے بھی لفظ «المسکر» ہی کو ترجیح دیا ہے (دیکھئیے فتح الباري: ج۱۰/ص۴۳)۔ ۲؎ : مؤلف کا مقصد یہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت سنداً زیادہ قرین صواب اس لیے بھی ہے کہ ابو عون کی روایت ابن عباس سے روایت کرنے والے دیگر ثقہ رواۃ کی روایتوں کے مطابق ہے کہ ابن عباس نشہ لانے والے مشروب کی ہر مقدار کی حرمت کے قائل تھے خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "Khamr was forbidden in small or large amounts, as was every kind of drink that intoxicates.