باب: کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز ہے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: What Kind of Thickened Grape Juice is Permissible to Drink and What Kind is Not Permitte)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5726.
حضرت انس بن سیرین سے روایت ہے کہ میں نے حضرت انس بن مالک ؓ کو فرماتے سنا کہ حضرت نوح ؑ سے شیطان نے انگور کی بیل کے بارے میں جھگڑا کیا۔ انھوں نے فرمایا: یہ میری ہے۔ شیطان نے کہا: یہ میری ہے۔ آخر دونوں نے اس بات پر صلح کرلی کہ ایک تہائی حضرت نوح ؑ کی ہوگی اور دو تہائی شیطان کی۔
تشریح:
ممکن ہے یہ جھگڑا اور صلح حقیقتاً ہوئے ہوں اورا س میں کوئی عقلی یا شرعی اشکال نہیں۔ شیطان انبیائے کرام علیہم السلام کی مخالفت کے لیے سامنے آتا رہتا تھا۔ یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تمثیل ہو جس کا مطلب یہ ہے کہ انگوروں میں نشہ بھی اور قوت وخوراک بھی۔ نشہ شیطانی چیز ہے اور خوراک وقوت انسانی۔ اگر اسے یعنی اس کے جوس کو پکا کر دو تہائی خشک کرلیا جائے تو باقی ماندہ ایک تہائی خالص قوت اور خوراک رہ جاتی ہے اور نشے سے محفوظ ہوجاتا ہے، لہٰذا اس کا استعمال جائز ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5741
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5742
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5729
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت انس بن سیرین سے روایت ہے کہ میں نے حضرت انس بن مالک ؓ کو فرماتے سنا کہ حضرت نوح ؑ سے شیطان نے انگور کی بیل کے بارے میں جھگڑا کیا۔ انھوں نے فرمایا: یہ میری ہے۔ شیطان نے کہا: یہ میری ہے۔ آخر دونوں نے اس بات پر صلح کرلی کہ ایک تہائی حضرت نوح ؑ کی ہوگی اور دو تہائی شیطان کی۔
حدیث حاشیہ:
ممکن ہے یہ جھگڑا اور صلح حقیقتاً ہوئے ہوں اورا س میں کوئی عقلی یا شرعی اشکال نہیں۔ شیطان انبیائے کرام علیہم السلام کی مخالفت کے لیے سامنے آتا رہتا تھا۔ یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تمثیل ہو جس کا مطلب یہ ہے کہ انگوروں میں نشہ بھی اور قوت وخوراک بھی۔ نشہ شیطانی چیز ہے اور خوراک وقوت انسانی۔ اگر اسے یعنی اس کے جوس کو پکا کر دو تہائی خشک کرلیا جائے تو باقی ماندہ ایک تہائی خالص قوت اور خوراک رہ جاتی ہے اور نشے سے محفوظ ہوجاتا ہے، لہٰذا اس کا استعمال جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ؓ کو کہتے ہوئے سنا: نوح ؑ سے شیطان نے انگور کے پودے کے بارے میں جھگڑا کیا، اس نے کہا: یہ میرا ہے، انہوں نے کہا: یہ میرا ہے، پھر دونوں میں صلح ہوئی اس پر کہ نوح ؑ کا ایک تہائی ہے اور شیطان کا دو تہائی۔ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اسی طرف عمر رضی اللہ عنہ کا اشارہ تھا۔ (دیکھئیے،حدیث نمبر: ۵۷۲۰)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas bin Sirin said: "I heard 'Anas bin Malik (RA) say: 'The Shaitan disputed with Nuh ؑ, concerning the grapevine. One said: "This is for me," and the other said: "This is for me." Then they agreed that Nuh ؑ would have one-third and the Shaitan would have two-thirds.