باب: انگوروں کا جوس کس حال میں پینا جائز ہے اور کس میں ناجائز ؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: What Kind of Juices are Permissible to Drink and What Kinds are Not)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5730.
حضرت عطاء نے بتا یا کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو فرماتے سنا: اللہ کی قسم! آگ نہ کسی چیز کو حلال کرسکتی ہے نہ حرام۔ پھر حضرت عطاء نے اس قول کی تفسیر بیان کی کہ لوگ کہتے ہیں نشہ آور مشروب کو آگ پر پکا کر طلاء بنا لیا جائے تو وہ حلال ہو جاتا ہے (حالانکہ یہ ممکن نہیں)۔ آگ کسی چیز کو حلال نہیں کرسکتی ہے۔ جس طرح آگ سے پکی ہوئی چیز سے وضو کرنے کا مسئلہ ہے۔
تشریح:
”حرام بھی نہیں کرسکتی ہے“ یعنی صرف آگ پر پکنے سے کوئی چیز حرام نہیں ہو جائے گی الا یہ کہ اس میں نشہ ہو یا وہ پہلے سے حرام ہوجیسے کوئی حلال چیز آگ پر پکائی جائے تو اس کوکھانے سے وضو نہیں ٹوٹے گا بلکہ حلال چیز حلال ہی رہے گی اور وضو بھی قائم رہے گا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5745
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5746
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5733
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت عطاء نے بتا یا کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو فرماتے سنا: اللہ کی قسم! آگ نہ کسی چیز کو حلال کرسکتی ہے نہ حرام۔ پھر حضرت عطاء نے اس قول کی تفسیر بیان کی کہ لوگ کہتے ہیں نشہ آور مشروب کو آگ پر پکا کر طلاء بنا لیا جائے تو وہ حلال ہو جاتا ہے (حالانکہ یہ ممکن نہیں)۔ آگ کسی چیز کو حلال نہیں کرسکتی ہے۔ جس طرح آگ سے پکی ہوئی چیز سے وضو کرنے کا مسئلہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
”حرام بھی نہیں کرسکتی ہے“ یعنی صرف آگ پر پکنے سے کوئی چیز حرام نہیں ہو جائے گی الا یہ کہ اس میں نشہ ہو یا وہ پہلے سے حرام ہوجیسے کوئی حلال چیز آگ پر پکائی جائے تو اس کوکھانے سے وضو نہیں ٹوٹے گا بلکہ حلال چیز حلال ہی رہے گی اور وضو بھی قائم رہے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ”اللہ کی قسم! آگ کسی (حرام) چیز کو حلال نہیں کرتی، اور نہ ہی کسی (حلال) چیز کو حرام کرتی ہے“ پھر آپ نے اپنے اس قول ”آگ کسی چیز کو حلال نہیں کرتی“ کی شرح میں یہ کہا کہ یہ رد ہے طلاء کے سلسلے میں بعض لوگوں کے قول کا ۱؎ کہ ”آگ جس کو چھولے اس سے وضو واجب ہو جاتا ہے۔“ ۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : وہ قول یہ ہے ”آگ سے طلاء حلال ہو جاتا ہے“ یعنی: طلاء کا دو تہائی جب جل جائے اور ایک ثلث باقی رہ جائے تو یہ آخری تہائی حلال ہے۔ ۲؎ : یہ تردید اس طرح ہے کہ اگر یہ کہتے ہیں کہ آگ سے پکنے سے پہلے کوئی چیز حلال تھی اور پکنے کے بعد وہ حرام ہو گئی، تو یہ ماننا پڑے گا کہ آگ بھی کسی چیز کو حلال اور حرام کرتی ہے، حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔ اس تشریح سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ «الوضوء مما مست النار» کا جملہ حدیث نمبر ۵۷۳۳ کا «تتمہ» ہے، نہ کہ کوئی مستقل باب کا عنوان، جیسا کہ بعض لوگوں نے سمجھ لیا ہے (سندھی اور حاشیہ نظامیہ میں اس پر انتباہ موجود ہے، نیز: اگر اس جملے کو ایک مستقل باب مانتے ہیں تو اس میں مذکور آثار (نمبر ۵۷۳۴ تا ۵۷۳۷) کا اس باب سے کوئی تعلق بھی نظر نہیں آتا)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Ata' said: "I heard Ibn 'Abbas say: 'By Allah, fire does not make anything permissible or forbidden.'" He said: "Then he explained what he meant by 'it does not make permissible' as referring to what they said about At-Tila' (thickened grape juice), and he explained what he said about 'it does not make forbidden' as referring to performing Wudu' after eating something that has been touched by fire.