Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Kinds of Nabidh that are Permissible to Drink and the Kinds that are Not)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5740.
حضرت ابن عمر ؓ سے متعلق روایت ہے کہ ان کے لیے صبح کے وقت مشکیزے میں منقی بھگویا جاتا تورات کو پی لیتےاور شام کے وقت بھگویا جاتا تو دن کو پی لیتے۔ آپ مشکیزوں کو اچھی طرح دھویا کرتے تھےاور تلچھٹ وغیرہ کوئی چیز اس میں نہیں ڈالتےتھے۔ حضرت نافع (حضرت ابن عمر ؓ کے مولیٰ اور شاگرد) نے فرمایا کہ ہم اس کو نبیذ پیتے تھے تووہ شہد جیسی ہوتی تھی۔
تشریح:
(1) "تلچھٹ وغیرہ“ یعنی سابقہ نبیذ کے میل کچیل کو دھو ڈالتے تھے اور نئی نبیذ میں اسے شامل نہیں کرتے تھے کیونکہ اس میں زیادہ دیر پڑے رہنے کی وجہ سے نشے کا امکان ہوسکتا تھا جبکہ نشہ پسند افراد تو خصوصاً اسے شامل رکھتے ہیں تاکہ اچھی طرح تیزی آئے۔ (2) ”شہد جیسی“ یعنی خالص میٹھی ہوتی تھی۔ اس میں کوئی ترشی نہیں ہوتی تھی۔ ظاہر ہے ایک رات یا ایک دن میں ترشی پیدا ہونے کا امکان ہی نہیں ہوتا اگرچہ مطلق ترشی نبیذ کو حرام نہیں کرتی جب نشہ نہ ہو آخر سرکہ بھی و ترش ہی ہوتا ہے۔ اور وہ بالاتفاق حلال و جائز ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5755
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5756
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5743
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابن عمر ؓ سے متعلق روایت ہے کہ ان کے لیے صبح کے وقت مشکیزے میں منقی بھگویا جاتا تورات کو پی لیتےاور شام کے وقت بھگویا جاتا تو دن کو پی لیتے۔ آپ مشکیزوں کو اچھی طرح دھویا کرتے تھےاور تلچھٹ وغیرہ کوئی چیز اس میں نہیں ڈالتےتھے۔ حضرت نافع (حضرت ابن عمر ؓ کے مولیٰ اور شاگرد) نے فرمایا کہ ہم اس کو نبیذ پیتے تھے تووہ شہد جیسی ہوتی تھی۔
حدیث حاشیہ:
(1) "تلچھٹ وغیرہ“ یعنی سابقہ نبیذ کے میل کچیل کو دھو ڈالتے تھے اور نئی نبیذ میں اسے شامل نہیں کرتے تھے کیونکہ اس میں زیادہ دیر پڑے رہنے کی وجہ سے نشے کا امکان ہوسکتا تھا جبکہ نشہ پسند افراد تو خصوصاً اسے شامل رکھتے ہیں تاکہ اچھی طرح تیزی آئے۔ (2) ”شہد جیسی“ یعنی خالص میٹھی ہوتی تھی۔ اس میں کوئی ترشی نہیں ہوتی تھی۔ ظاہر ہے ایک رات یا ایک دن میں ترشی پیدا ہونے کا امکان ہی نہیں ہوتا اگرچہ مطلق ترشی نبیذ کو حرام نہیں کرتی جب نشہ نہ ہو آخر سرکہ بھی و ترش ہی ہوتا ہے۔ اور وہ بالاتفاق حلال و جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ان کے لیے مشکیزے میں کشمش صبح کو بھگوئی جاتی، پھر وہ اسے رات کو پیتے اور شام کو بھگوئی جاتی تو صبح کو پیتے، اور وہ مشکیزے کو دھو لیتے تھے، اور معمولی سا تل چھٹ وغیرہ نہیں رہنے دیتے۔ نافع کہتے ہیں: ہم اسے شہد کی طرح پیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Umar that: Nabidh of raisins would be made for him in a water skin in the morning, and he would drink it that night, and it would be made for him in the evening, and he would drink it in the morning. He would wash out the water skins and not leave any pieces or anything in them. Nafi' said: "We used to drink it like honey.