Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Kinds of Nabidh that are Permissible to Drink and the Kinds that are Not)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5746.
حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا: شراب کو شراب اس لیے کہا جاتا ہے کہ اسے رکھا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ جب صاف صاف (جوس) ختم ہوجاتا ہے اور نیچے میل کچیل اور تلچھٹ باقی رہ جاتی ہے (تواسے استعمال کیا جاتا ہے(اس لیے) وہ ہر اس نبیذ کو ناپسند فرماتے تھے جس میں تلچھت شامل کی جائے۔
تشریح:
مقصود یہ ہے کہ شراب میں بھی نشہ اس تلچھٹ کی بنا پر ہوتا ہے جو نیچے رہ جاتی ہے۔ اور صاف مشروب خشک ہو جاتا ہے۔ اگر نبیذ کی تلچھٹ کو دوسری نبیذ میں شامل کردیا جائے تو اس میں اور شراب میں کیا فرق رہے گا اس میں بھی نشہ پیدا ہوجائے گا۔ گویا حضرت سعید بن مسیب شراب کی وجہ تسمیہ بیان نہیں فرما رہے بلکہ شراب کی حقیقت بیان فرما رہے ہیں کہ اسے نشے کی بنا پر شراب کہا جاتا ہے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5761
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5762
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5749
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا: شراب کو شراب اس لیے کہا جاتا ہے کہ اسے رکھا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ جب صاف صاف (جوس) ختم ہوجاتا ہے اور نیچے میل کچیل اور تلچھٹ باقی رہ جاتی ہے (تواسے استعمال کیا جاتا ہے(اس لیے) وہ ہر اس نبیذ کو ناپسند فرماتے تھے جس میں تلچھت شامل کی جائے۔
حدیث حاشیہ:
مقصود یہ ہے کہ شراب میں بھی نشہ اس تلچھٹ کی بنا پر ہوتا ہے جو نیچے رہ جاتی ہے۔ اور صاف مشروب خشک ہو جاتا ہے۔ اگر نبیذ کی تلچھٹ کو دوسری نبیذ میں شامل کردیا جائے تو اس میں اور شراب میں کیا فرق رہے گا اس میں بھی نشہ پیدا ہوجائے گا۔ گویا حضرت سعید بن مسیب شراب کی وجہ تسمیہ بیان نہیں فرما رہے بلکہ شراب کی حقیقت بیان فرما رہے ہیں کہ اسے نشے کی بنا پر شراب کہا جاتا ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ خمر کا نام خمر اس لیے پڑا کہ وہ کچھ دیر رکھ چھوڑا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ نتھر کر بالکل صاف ہو جاتا ہے، اور نیچے تل چھٹ بیٹھ جاتی ہے، اور وہ ہر اس نبیذ کو مکروہ سمجھتے تھے جس میں تل چھٹ ملا دی گئی ہو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Sa'eed bin Al-Musayyab said: "Khamr is so called because it is left until the good parts are gone and the dregs remain." And he disliked everything that was made by using dregs (by adding new materials to the dregs).