Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: The Adhan A T Times Other Than The Time For Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
641.
حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: تحقیق بلال رات کو اذان کہتے ہیں تاکہ سونے والے کو جگائیں اور قیام کرنے والے کو قیام سے لوٹائیں (تاکہ وہ کچھ آرام کرلے) اور صبح صادق ایسی نہیں ہوتی (جیسی بلال کی اذان کے وقت ہوتی ہے)۔“
تشریح:
(1) حضرت بلال رضی اللہ عنہ فجر طلوع ہونے سے قبل اذان کہتے تھے۔ بعض کا خیال ہے کہ وہ فجر کاذب کا وقت ہوتا تھا جیسا کہ اس حدیث میں اشارہ ہے۔ یہ اذان دراصل صبح کی نماز کی تیاری کے لیے ہوتی تھی تاکہ لوگ اپنی مصروفیات (قضائے حاجت، غسل وغیرہ) سے دوسری اذان تک فارغ ہو جائیں، دوسری اذان کے بعد مسجد میں پہنچ جائیں اور نماز اول وقت پر پڑھی جاسکے۔ (2) پہلی اذان کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ جو تہجد وغیرہ پڑھ رہے ہیں، وہ نماز کو مختصر کر دیں اور وتر وغیرہ پڑھ لیں کیونکہ فجر کا وقت ہونے والا ہے۔
حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: تحقیق بلال رات کو اذان کہتے ہیں تاکہ سونے والے کو جگائیں اور قیام کرنے والے کو قیام سے لوٹائیں (تاکہ وہ کچھ آرام کرلے) اور صبح صادق ایسی نہیں ہوتی (جیسی بلال کی اذان کے وقت ہوتی ہے)۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت بلال رضی اللہ عنہ فجر طلوع ہونے سے قبل اذان کہتے تھے۔ بعض کا خیال ہے کہ وہ فجر کاذب کا وقت ہوتا تھا جیسا کہ اس حدیث میں اشارہ ہے۔ یہ اذان دراصل صبح کی نماز کی تیاری کے لیے ہوتی تھی تاکہ لوگ اپنی مصروفیات (قضائے حاجت، غسل وغیرہ) سے دوسری اذان تک فارغ ہو جائیں، دوسری اذان کے بعد مسجد میں پہنچ جائیں اور نماز اول وقت پر پڑھی جاسکے۔ (2) پہلی اذان کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ جو تہجد وغیرہ پڑھ رہے ہیں، وہ نماز کو مختصر کر دیں اور وتر وغیرہ پڑھ لیں کیونکہ فجر کا وقت ہونے والا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ”بلال رات رہتی ہے تبھی اذان دے دیتے ہیں تاکہ سونے والوں کو جگا دیں، اور تہجد پڑھنے والوں کو (سحری کھانے کے لیے) گھر لوٹا دیں ، اور وہ اس طرح نہیں کرتے یعنی صبح ہونے پر اذان نہیں دیتے ہیں بلکہ پہلے ہی دیتے ہیں۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : لہٰذا ان کی اذان پر کھانا پینا نہ چھوڑو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas (RA) that someone asked the Messenger of Allah (ﷺ) about the time of Subh. The Messenger of Allah (ﷺ) commanded Bilal (RA) to call the Adhan when dawn broke. Then the next day he delayed Fajr until it was very light, then he told him to call the Adhan and he prayed. Then he said: "This is the time for the prayer".