باب: جو شخص (امام ) ایک رکعت بھول گیا (اور سلام پھیر کر چل دیا )پھر اس ایک رکعت کو ادا کرے تو اقامت بھی کہے
)
Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: The Iqamah Who Forgot A Rakah Of The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
664.
حضرت معاویہ بن حدیج ؓ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن نماز پڑھی اور سلام پھیر دیا (اور مسجد سے باہر چلے گئے) حالانکہ ایک رکعت باقی تھی۔ ایک آدمی پیچھے سے جاکر آپ کو ملا اور بتلایا کہ آپ ایک رکعت بھول گئے ہیں۔ آپ دوبارہ مسجد میں داخل ہوئے اور بلال کو حکم دیا۔ انھوں نے اقامت کہی تو آپ نے لوگوں کو فوت شدہ رکعت پڑھائی۔ میں نے یہ بات جاکر دوسرے لوگوں کو بتلائی تو انھوں نے مجھ سے کہا: کیا تم اس آدمی کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا نہیں مگر یہ کہ میں انھیں دوبارہ دیکھوں۔ اتفاقاً وہ میرے پاس سے گزرے تو میں نے کہا: یہ ہیں وہ۔ لوگوں نے کہا: یہ طلحہ بن عبید اللہ ہیں۔
تشریح:
(1) صورت واقعہ یوں معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر کر مسجد سے نکل گئے۔ حضرت طلحہ نے جاکر آپ کو خبر دی۔ چونکہ فاصلہ ہوچکا تھا، لہٰذا آپ نے نئی اقامت کہلوائی تاکہ نمازی جمع ہوجائیں، اگرچہ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ آپ مسجد سے باہر نہ گئے تھے، اس صورت میں مسجد میں داخل ہونے سے مراد نماز کی جگہ پر واپس آنا ہے۔ لغوی طور پر اسے مسجد کہا جا سکتا ہے۔ لیکن پہلی بات زیادہ مناسب ہے اور حدیث کے ظاہر سے قریب تر بھی۔ (2) احناف اس صورت میں نماز باطل ہونے اور نئے سرے سے ساری نماز پڑھنے کے قائل ہیں اور اس حدیث کو ابتدائی دور پر محمول کرتے ہیں مگر یہ بات بلادلیل ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن حبان (2664) ، والحاكم والذهبي) .
إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد: ثنا الليث بن سعد عن يزيد بن أبي حبيب
أن سويد بن قيس أخبره عن معاوية بن حُدَيج.
قلت: هذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رحال الشيخين؛ غير سويد بن قيس
- وهو التّجِيبِي- وهو ثقة.
والحديث أخرجه النسائي (1/108) ... بإسناد المصنف.
وأخرجه ابن حبان (535) ، والحاكم (1/323) ، والبيهقي (2/359) ، وأحمد
(6/401) من طرق أخرى عن يزيد بن أبىِ حبيب... به. وقال الحاكم:
" صحيح الإسناد "، ووافقه الذهبي.
حضرت معاویہ بن حدیج ؓ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن نماز پڑھی اور سلام پھیر دیا (اور مسجد سے باہر چلے گئے) حالانکہ ایک رکعت باقی تھی۔ ایک آدمی پیچھے سے جاکر آپ کو ملا اور بتلایا کہ آپ ایک رکعت بھول گئے ہیں۔ آپ دوبارہ مسجد میں داخل ہوئے اور بلال کو حکم دیا۔ انھوں نے اقامت کہی تو آپ نے لوگوں کو فوت شدہ رکعت پڑھائی۔ میں نے یہ بات جاکر دوسرے لوگوں کو بتلائی تو انھوں نے مجھ سے کہا: کیا تم اس آدمی کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا نہیں مگر یہ کہ میں انھیں دوبارہ دیکھوں۔ اتفاقاً وہ میرے پاس سے گزرے تو میں نے کہا: یہ ہیں وہ۔ لوگوں نے کہا: یہ طلحہ بن عبید اللہ ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) صورت واقعہ یوں معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر کر مسجد سے نکل گئے۔ حضرت طلحہ نے جاکر آپ کو خبر دی۔ چونکہ فاصلہ ہوچکا تھا، لہٰذا آپ نے نئی اقامت کہلوائی تاکہ نمازی جمع ہوجائیں، اگرچہ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ آپ مسجد سے باہر نہ گئے تھے، اس صورت میں مسجد میں داخل ہونے سے مراد نماز کی جگہ پر واپس آنا ہے۔ لغوی طور پر اسے مسجد کہا جا سکتا ہے۔ لیکن پہلی بات زیادہ مناسب ہے اور حدیث کے ظاہر سے قریب تر بھی۔ (2) احناف اس صورت میں نماز باطل ہونے اور نئے سرے سے ساری نماز پڑھنے کے قائل ہیں اور اس حدیث کو ابتدائی دور پر محمول کرتے ہیں مگر یہ بات بلادلیل ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاویہ بن حدیج ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن نماز پڑھائی، اور ابھی نماز کی ایک رکعت باقی ہی رہ گئی تھی کہ آپ نے سلام پھیر دیا، ایک شخص آپ کی طرف بڑھا، اور اس نے عرض کیا کہ آپ ایک رکعت نماز بھول گئے ہیں، تو آپ مسجد کے اندر آئے اور بلال کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی، پھر آپ ﷺ نے لوگوں کو ایک رکعت نماز پڑھائی، میں نے لوگوں کو اس کی خبر دی تو لوگوں نے مجھ سے کہا: کیا تم اس شخص کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا: نہیں، لیکن میں اسے دیکھ لوں (تو پہچان لوں گا) کہ یکایک وہ میرے قریب سے گزرا تو میں نے کہا: یہ ہے وہ شخص، تو لوگوں نے کہا: یہ طلحہ بن عبیداللہ ؓ ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Mu'awiyah bin Hudaij that the Meseenger of Allah (ﷺ) prayed one day and said the Taslim when there was still a Rak'ah left of the prayer. A man caught up with him and said: 'You forgot a Rak'ah of the prayer'! So he came back into the Masjid and told Bilal to call the Iqamah for prayer, then he led the people in praying one Rak'ah. I told the people about that and they said to me: 'Do you know who that man was'? I said: 'No, not unless I see him'. Then he paased by me and I said: 'This is he'. They said: 'This is Talha bin 'Ubaidullah'".