Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: Leftovers Of A Cat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
68.
کبشہ بنت کعب سے روایت ہے کہ حضرت ابوقتادہ ؓ میرے پاس آئے، پھر کبشہ نے ایسے الفاظ کہے جن کا مطلب یہ ہے کہ میں نے ان کے لیے برتن میں وضو کا پانی ڈالا۔ چنانچہ ایک بلی آئی اور اس سے پانی پینا شروع کردیا۔ انھوں نے بلی کے لیے برتن جھکا دیا (تاکہ وہ آسانی سے پی لے) بلی نے پانی پی لیا۔ کبشہ نے کہا کہ انھوں نے مجھے دیکھا کہ میں (حیرانی سے) ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو کہنے لگے: اے بھتیجی! کیا تجھے اس پر تعجب ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ وہ کہنے لگے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے: ’’بلاشبہ بلی پلید نہیں کیونکہ یہ تم پر آنے جانے والے نوکروں اور نوکرانیوں (یاسائلین) کی طرح ہے۔‘‘
تشریح:
بلی درندوں میں شامل ہے اور درندوں کا جوٹھا پلید ہوتا ہے، مگر بلی چونکہ گھریلو اور پالتو جانور ہے، گھروں میں اس کا کثرت سے آنا جانا رہتا ہے، اسے روکا بھی نہیں جا سکتا اور یہ عام طور پر برتنوں میں منہ ڈالتی رہتی ہے، اس مجبوری کے پیش نظر اس کا جوٹھا پلید نہیں کہا گیا۔ ویسے بھی یہ صاف ستھرا رہنے والا جانور ہے۔ منہ کو خصوصاً صاف رکھتی ہے، البتہ اگر اس کے منہ پر ظاہری نجاست لگی ہو اور وہ کسی برتن میں منہ ڈال دے تو وہ یقیناً پلید ہو جائے گا۔ لیکن بلاوجہ شکوک و شبہات کا شکار نہیں ہونا چاہیے، عام ضابطہ وہی ہے جو ذکر ہوچکا۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وصححه أيضا النووي في " المجموع " ( 1 / 17 ) ونقل عن البيهقي أنه قال : " إسناده صحيح " . وكذا صححه البخاري والعقيلي والدارقطني . كما في تلخيص الحافظ ثم قال ( ص 15 ) : "
وأعله ابن منده بأن حميدة وخالتها كبشة محلمها محل الجهالة ولا يعرف لهما إلا هذا الحديث انتهى . فأما قوله : إنهما لا يعرف لهما الا هذا الجديث فمتعقب بأن . لحميدة حديثا آخر في تشميت العاطس . رراه أبو داود ولها ثالث رواه . أبو نعيم في " المعرفة " وأما حالها فحميدة روى عنها مع إسحاق ابنها بحيى وهو ثقة عند ابن معين . وأما كبشة فقيل : لنها صحابية فان ثبت فلا يضر الجهل بحالها والله أعلم . وقال ابن دقيق العيد : لعل من صححه اعتمد على تخريج مالك وإن كل من خرج له فهو ثقة عند ابن معين وأمها كما صح عنه فإن سلكت هذه الطريقة في تصحيحه أعني تخريج مالك وإلا فالقول ما قال ابن منوه "
قلت : وهذا تحقيق دقيق من الامام ابن دقيق العيد ويترجح من كلامه إلى أنه يميل إلى ما قاله ابن منده وهو الذي يقتضيه قواعد هذا العلم ولكن هذا كله في خصوص هذا الإسناد وإلا فقد جاء " الحديث من طرق أخرى عن أبي قتادة منها ما في أفراد الدارقطني من طريق الدراوردي عن أسيد بن أبي أسيد عن أبيه أن أبا قتادة كان يصغي الاناء الحدبث نحوه . سكت عليه الحافظ وابو أسيد اسمه يزيد ولم أجد له ترجمة وبقية رجاله ثقات . وللحديث طرق أخرى وشاهد أوردتها في " صحيح أبي داود ( 68 ، 69 )
کبشہ بنت کعب سے روایت ہے کہ حضرت ابوقتادہ ؓ میرے پاس آئے، پھر کبشہ نے ایسے الفاظ کہے جن کا مطلب یہ ہے کہ میں نے ان کے لیے برتن میں وضو کا پانی ڈالا۔ چنانچہ ایک بلی آئی اور اس سے پانی پینا شروع کردیا۔ انھوں نے بلی کے لیے برتن جھکا دیا (تاکہ وہ آسانی سے پی لے) بلی نے پانی پی لیا۔ کبشہ نے کہا کہ انھوں نے مجھے دیکھا کہ میں (حیرانی سے) ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو کہنے لگے: اے بھتیجی! کیا تجھے اس پر تعجب ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ وہ کہنے لگے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے: ’’بلاشبہ بلی پلید نہیں کیونکہ یہ تم پر آنے جانے والے نوکروں اور نوکرانیوں (یاسائلین) کی طرح ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
بلی درندوں میں شامل ہے اور درندوں کا جوٹھا پلید ہوتا ہے، مگر بلی چونکہ گھریلو اور پالتو جانور ہے، گھروں میں اس کا کثرت سے آنا جانا رہتا ہے، اسے روکا بھی نہیں جا سکتا اور یہ عام طور پر برتنوں میں منہ ڈالتی رہتی ہے، اس مجبوری کے پیش نظر اس کا جوٹھا پلید نہیں کہا گیا۔ ویسے بھی یہ صاف ستھرا رہنے والا جانور ہے۔ منہ کو خصوصاً صاف رکھتی ہے، البتہ اگر اس کے منہ پر ظاہری نجاست لگی ہو اور وہ کسی برتن میں منہ ڈال دے تو وہ یقیناً پلید ہو جائے گا۔ لیکن بلاوجہ شکوک و شبہات کا شکار نہیں ہونا چاہیے، عام ضابطہ وہی ہے جو ذکر ہوچکا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
کبشہ بنت کعب بن مالک سے روایت ہے کہ ابوقتادہ ؓ ان کے پاس آئے، پھر (کبشہ نے) ایک ایسی بات کہی جس کا مفہوم یہ ہے کہ میں نے ان کے لیے وضو کا پانی لا کر ایک برتن میں ڈالا، اتنے میں ایک بلی آئی اور اس سے پینے لگی، تو انہوں نے برتن ٹیڑھا کر دیا یہاں تک کہ اس بلی نے پانی پی لیا، کبشہ کہتی ہیں: تو انہوں نے مجھے دیکھا کہ میں انہیں (حیرت سے) دیکھ رہی ہوں، تو کہنے لگے: بھتیجی! کیا تم تعجب کر رہی ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ ناپاک نہیں ہے، یہ تو تمہارے پاس بکثرت آنے جانے والوں اور آنے جانے والیوں میں سے ہے۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی اس کی مثال ان غلاموں اور خادموں جیسی ہے جو گھروں میں خدمت کے لیے بکثرت آتے جاتے ہیں، چونکہ یہ رات دن گھروں میں پھرتی رہتی ہے اس لیے یہ پاک کر دی گئی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Kabshah bint Ka’b bin Malik that Abu Qatadah entered upon her, then she narrated the following: “I poured some water for him for Wudu’, and a cat came and drank from it, so he tilted the vessel for it to drink.” Kabshah said: “He saw me looking at him and said: ‘Are you surprised, daughter of my brother?’ I said: ‘Yes.’ He said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) said: They are not impure, rather they are among the males and females (animals) who go around among you.”(Sahih)