باب: پانی کی کم از کم مقدار جو آدمی کو وضو کے لیے کافی ہے
)
Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: The Amount Of Water Sufficient For A Man's Wudu)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
74.
حضرت ام عمارہ بنت کعب ؓ سے منقول ہے کہ نبی ﷺ نے وضو کا ارادہ فرمایا، تو آپ کے پاس ایک برتن میں پانی لایا گیا جو دو تہائی مد کے برابر تھا۔ شعبہ کہتے ہیں: مجھے یاد ہے کہ آپ نے (دوران وضو میں) اپنے بازو مل مل کر دھوئے اور اپنے کانوں کے اندرونی حصے کا مسح کیا۔ اور بیرونی حصے کے مسح کا مجھے یاد نہیں۔
تشریح:
پہلی روایت میں ایک مد پانی سے وضو کرنے کا ذکر تھا۔ اس میں ایک مد سے بھی کم پانی سے وضو کا ذکر ہے جس سے یہ معلوم ہوا کہ اشخاص اور احوال مختلف ہونے کے ساتھ یہ مقدار بھی مختلف ہوگی، اس میں مقررہ مقدار کی حد بندی نہیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے، آپ کبھی کم پانی استعمال کر لیتے اور کبھی زیادہ۔ لیکن اسراف سے بچنا ضروری ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه أبو زرعة، وحسنه النووي والعراقي) .
(1) ثمّ رأيت الحافظ في "التلخيص " (1/199) يعزوه لأبي داود وابن ماجه وابن خزيمة. وقال:
" وصححه ابن القطان ".
إسناده: حدثنا محمد بن بشار: ثنا محمد بن جعفر: ثنا شعبة عن حبيب
الأنصاري قال: سمعت عَبَّاد بن تميم عن جدته- وهي أم عمارة-.
وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير حبيب الأنصاري
- وهو ابن زيد-؛ وهو ثقة اتفاقاً.
والحديث أخرجه البيهقي من طريق المصنف؛ ثمّ قال:
" هكذا رواه محمد بن جعفر غندر عن شعبة. وخالفه غيره في إسناده ".
قلت: حديث محمد هذا؛ وصله النسائي (1/58- دار القلم) .
ثمّ أخرج البيهقي من طريق الحاكم، وهذا في "المستدرك " (1/661) من طريق
يحيى بن زكريا بن أبي زائدة: ثنا شعبة. عن حبيب بن زيد عن عباد بن تميم عن
عبد الله بن زيد:
أنّ النّبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتي بثلثي مد من ماء فتوضأ؛ فجعل يدلك ذراعيه.
ثم أخرج من طريق أبي خالد الأحمر: ثنا شعبة عن حبيب بن زيد الأنصاري
عن عباد بن تميم عن ابن زيد الأنصاري:
أنّ النّبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ توضأً بنحو من ثلثي المد.
وكذلك رواه معاذ عن شعبة. قال أبو زرعة الرازي:
" الصحيح عندي حديث غندر ".
وقول أبي زرعة هذا؛ رواه ابن أبي حاتم في "العلل " (1/25/رقم 39) عنه.
ثمّ إن رواية أبي خالد الأحمر: هي عند البيهقي من طريق عبد الملك بن
محمد: ثنا سليمان بن داود: ثنا أبو خالد الأحمر.
وسليمان بن داود هذا: هو أبو داود الطيالسي صاحب "المسند" الذي يرويه
عنه يونس بن حبيب، وقد روى هذا الحديث عنه برقم (1099) فقال: ثنا أبو داود
قال: ثنا شعبة... به.
وأبو داود هذا معروف بكثرة روايته عن شعبة، فالظاهر أنه رواه عن شعبة
بالواسطة أيضا.
ثمّ إننا لا نرى مانعاً من صحة الحديث عن أم عمارة وابن زيد معاً؛ فإن الراوي
عنهما ثقة حجة، وكذا من رواه عنه، فلا وجه لترجيح إحدى الروايتين على
الأخرى.
وقد صحح كلاً منهما بعض الأئمة؛ ففي " التلخيص " (2/192) : أن
الحديث:
" أخرجه ابن خزيمة وابن حبان من حديث عبد الله بن زيد، ورواه أبو داود
والنسائي من حديث أم عمارة الأنصارية ".
وكذلك عزاه للنسائي: النووي (2/190) ، والعراقي في " التثريب " (2/90) ،
وحسناه!
وصححه الحاكم على شرط مسلم، ووافقه الذهبي!
فوهما؛ فإن حبيباًا لأنصاري لم يخرج له مسلم شيئاً.
حضرت ام عمارہ بنت کعب ؓ سے منقول ہے کہ نبی ﷺ نے وضو کا ارادہ فرمایا، تو آپ کے پاس ایک برتن میں پانی لایا گیا جو دو تہائی مد کے برابر تھا۔ شعبہ کہتے ہیں: مجھے یاد ہے کہ آپ نے (دوران وضو میں) اپنے بازو مل مل کر دھوئے اور اپنے کانوں کے اندرونی حصے کا مسح کیا۔ اور بیرونی حصے کے مسح کا مجھے یاد نہیں۔
حدیث حاشیہ:
پہلی روایت میں ایک مد پانی سے وضو کرنے کا ذکر تھا۔ اس میں ایک مد سے بھی کم پانی سے وضو کا ذکر ہے جس سے یہ معلوم ہوا کہ اشخاص اور احوال مختلف ہونے کے ساتھ یہ مقدار بھی مختلف ہوگی، اس میں مقررہ مقدار کی حد بندی نہیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے، آپ کبھی کم پانی استعمال کر لیتے اور کبھی زیادہ۔ لیکن اسراف سے بچنا ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام عمارہ بنت کعب ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے وضو کا ارادہ کیا تو آپ کی خدمت میں ایک برتن میں دو تہائی مد کے بقدر پانی لایا گیا، (شعبہ کہتے ہیں: مجھے اتنا اور یاد ہے کہ) آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا، اور انہیں ملنے اور اپنے دونوں کانوں کے داخلی حصے کا مسح کرنے لگے، اور مجھے یہ نہیں یاد کہ آپ ﷺ نے ان کے اوپری (ظاہری) حصے کا مسح کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Shu’bah that Habib said: “I heard ‘Abbad bin Tamim narrate from my grandmother — who was Umm ‘Umarah bint Ka’b — that the Prophet (ﷺ) performed Wudu’, and he was brought a vessel in which there were two-thirds of a Mudd.” Shu’bah said: “I remember that he washed his forearms and started rubbing them, and he wiped the inside of his ear, but I do not remember whether he wiped the outside of them.” (Sahih)