قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

سنن النسائي: كِتَابُ الْقِبْلَةِ (بَابُ ذِكْرِ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ وَمَا لَا يَقْطَعُ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي سُتْرَةٌ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

752 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ عَلَى أَتَانٍ لَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِعَرَفَةَ ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا فَمَرَرْنَا عَلَى بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْنَا وَتَرَكْنَاهَا تَرْتَعُ فَلَمْ يَقُلْ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا

سنن نسائی:

کتاب: قبلے سے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: جب نمازی کے آگے سترہ نہ ہوتو کونسی چیزیں نمازتوڑتی ہیں اور کونسی نہیں؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

752.   حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ میں اور فضل بن عباس ؓ اپنی ایک گدھی پر آئے جبکہ رسول اللہ ﷺ عرفہ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ ہم کچھ صف کے آگے سے گزرے، پھر اتر پڑے اور گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں کچھ نہیں کہا۔