باب: نمازی اور سترے کے درمیان سے گزرنا سخت گناہ ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of the Qiblah
(Chapter: Stern warning against passing between a praying person and his Sutra)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
756.
حضرت زید بن خالد نے بسر بن سعید کو حضرت ابو جہیم ؓ کے پاس بھیجا کہ ان سے پوچھے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں کیاسنا ہے؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والا جان لے کہ اس پر اس فعل کا کس قدر گناہ ہے تو اس کے لیے چالیس (سال یا مہینے یا دن) تک رکے رہنا اس کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہو۔“
تشریح:
(1) اس روایت میں چالیس کے بعد سال کا ذکر نہیں۔ مسند بزار میں خریف کا لفظ ہے، اس کے معنی ”سال“ کے ہیں لیکن یہ لفظ سنداً ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (تمام المنة للألباني، ص:۳۰۲، و فتح الباري: ۵۸۵/۱، حدیث: ۵۱۰) ایک حدیث میں [مائة عام]”سو سال“ کھڑے رہنے کا ذکر ہے، لیکن اس کی سند میں عبیداللہ بن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن موہب ضعیف ہے اور اس کا چچا عبیداللہ بن عبداللہ بن موہب مجہول ہے۔ دیکھیے: (تھذیب الکمال: ۸۰/۱۹) شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے ضعیف ابن ماجہ میں ضعیف کہا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ معدود کی صراحت درست نہیں ہے۔ معدود مبہم رکھا گیا ہے۔ عربی میں اس طریقے سے زجرو توبیخ اور معاملے کی سنگینی کا بیان مقصود ہوتا ہے بہرحال مقصود عدد نہیں کثرت اور مبالغہ ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) چالیس یا سو سال تک رکے رہنے کی بات بھی یفرض محال ہے ورنہ اتنی دیر تک ایک انسان کا نماز پڑھنا ایک جگہ رکے رہنا قابل تصور نہیں۔
حضرت زید بن خالد نے بسر بن سعید کو حضرت ابو جہیم ؓ کے پاس بھیجا کہ ان سے پوچھے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں کیاسنا ہے؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والا جان لے کہ اس پر اس فعل کا کس قدر گناہ ہے تو اس کے لیے چالیس (سال یا مہینے یا دن) تک رکے رہنا اس کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس روایت میں چالیس کے بعد سال کا ذکر نہیں۔ مسند بزار میں خریف کا لفظ ہے، اس کے معنی ”سال“ کے ہیں لیکن یہ لفظ سنداً ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (تمام المنة للألباني، ص:۳۰۲، و فتح الباري: ۵۸۵/۱، حدیث: ۵۱۰) ایک حدیث میں [مائة عام]”سو سال“ کھڑے رہنے کا ذکر ہے، لیکن اس کی سند میں عبیداللہ بن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن موہب ضعیف ہے اور اس کا چچا عبیداللہ بن عبداللہ بن موہب مجہول ہے۔ دیکھیے: (تھذیب الکمال: ۸۰/۱۹) شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے ضعیف ابن ماجہ میں ضعیف کہا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ معدود کی صراحت درست نہیں ہے۔ معدود مبہم رکھا گیا ہے۔ عربی میں اس طریقے سے زجرو توبیخ اور معاملے کی سنگینی کا بیان مقصود ہوتا ہے بہرحال مقصود عدد نہیں کثرت اور مبالغہ ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) چالیس یا سو سال تک رکے رہنے کی بات بھی یفرض محال ہے ورنہ اتنی دیر تک ایک انسان کا نماز پڑھنا ایک جگہ رکے رہنا قابل تصور نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن خالد نے انہیں ابوجہیم ؓ کے پاس بھیجا، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ انہوں نے نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کو کیا کہتے سنا ہے؟ تو ابوجہیم ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانتا کہ اس پر کیا گناہ ہے تو وہ چالیس (دن ، مہینہ یا سال) تک کھڑا رہنے کو بہتر اس بات سے جانتا کہ وہ اس کے سامنے سے گزرے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Busr bin Saeed: It was narrated from Busr bin Sa'eed said that Zaid bin Khalid sent him to Abu Juhaim to ask him what he had heard the Messenger of Allah (ﷺ) say about one who passes in front of a person who is praying? Abu Juhaim said: "The Messenger of Allah (ﷺ)said: "If the one who passes in front of a person who is praying knew what (burden of sin) there is on him, standing for forty would be better for him than passing in front of him".