قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقِبْلَةِ (بَابُ التَّشْدِيدِ فِي الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي وَبَيْنَ سُتْرَتِهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

756 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ

سنن نسائی:

کتاب: قبلے سے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: نمازی اور سترے کے درمیان سے گزرنا سخت گناہ ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

756.   حضرت زید بن خالد نے بسر بن سعید کو حضرت ابو جہیم ؓ کے پاس بھیجا کہ ان سے پوچھے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں کیاسنا ہے؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والا جان لے کہ اس پر اس فعل کا کس قدر گناہ ہے تو اس کے لیے چالیس (سال یا مہینے یا دن) تک رکے رہنا اس کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہو۔“