Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: Wudu’ Using A Vessel)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
76.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو دیکھا جبکہ عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا۔ لوگوں نے وضو کے لیے پانی تلاش کیا مگر نہ ملا تو اللہ کے رسول ﷺ کے پاس کچھ پانی لایا گیا۔ آپ نے اپنا دست مبارک اس برتن میں رکھا اور لوگوں کو وضو کرنے کا حکم دیا، چنانچہ میں نے دیکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے نیچے سے (چشمہ کی طرح) پھوٹ رہا تھا حتیٰ کہ سب لوگوں نے وضو کر لیا۔
تشریح:
(1) باب کا مطلب یہ ہے کہ برتن سے چلو لے کر وضو کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ اس طریقے سے بار بار ہاتھ کو برتن میں داخل کرنا پڑے گا اور اس کے ساتھ ہاتھ کو لگا ہوا سابقہ پانی بھی برتن میں گرے گا، مگر اس میں کوئی حرج نہیں۔ (2) اس قسم کے بہت سے واقعات صحیح احادیث میں مذکور ہیں کہ تھوڑا پانی بہت سے لوگوں کو کفایت کر گیا حتیٰ کہ لوگوں نے اپنی آنکھوں سے پانی کو بڑھتا ہوا دیکھا۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائي: ۲۹۱،۲۹۰/۲) اسی طرح کئی دفعہ تھوڑا کھانا بھی بہت سے افراد کو کفایت کر گیا جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: ۴۱۰۲) لہٰذا ان معجزات کا انکار کرنا دوپہر کے وقت سورج کا انکار کرنے کے مترادف ہے۔ اس چیز کو برکت کہا گیا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے۔ جب کسی چیز کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کر دی جاتی ہے تو وہاں اس جہان کے پیمانے کام نہیں کرتے۔ اگر منی کے ایک نظر نہ آنے والے جرثومے سے اتنا بڑا انسان بن سکتا ہے، ایک چھوٹے سے بیج سے اتنا بڑا درخت وجود میں آسکتا ہے، تو ان واقعات پر کیا تعجب ہے؟ وقت، جگہ اور حد ہمارے لیے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے بہت بلند و بالا ہے۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو دیکھا جبکہ عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا۔ لوگوں نے وضو کے لیے پانی تلاش کیا مگر نہ ملا تو اللہ کے رسول ﷺ کے پاس کچھ پانی لایا گیا۔ آپ نے اپنا دست مبارک اس برتن میں رکھا اور لوگوں کو وضو کرنے کا حکم دیا، چنانچہ میں نے دیکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے نیچے سے (چشمہ کی طرح) پھوٹ رہا تھا حتیٰ کہ سب لوگوں نے وضو کر لیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) باب کا مطلب یہ ہے کہ برتن سے چلو لے کر وضو کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ اس طریقے سے بار بار ہاتھ کو برتن میں داخل کرنا پڑے گا اور اس کے ساتھ ہاتھ کو لگا ہوا سابقہ پانی بھی برتن میں گرے گا، مگر اس میں کوئی حرج نہیں۔ (2) اس قسم کے بہت سے واقعات صحیح احادیث میں مذکور ہیں کہ تھوڑا پانی بہت سے لوگوں کو کفایت کر گیا حتیٰ کہ لوگوں نے اپنی آنکھوں سے پانی کو بڑھتا ہوا دیکھا۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائي: ۲۹۱،۲۹۰/۲) اسی طرح کئی دفعہ تھوڑا کھانا بھی بہت سے افراد کو کفایت کر گیا جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: ۴۱۰۲) لہٰذا ان معجزات کا انکار کرنا دوپہر کے وقت سورج کا انکار کرنے کے مترادف ہے۔ اس چیز کو برکت کہا گیا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے۔ جب کسی چیز کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کر دی جاتی ہے تو وہاں اس جہان کے پیمانے کام نہیں کرتے۔ اگر منی کے ایک نظر نہ آنے والے جرثومے سے اتنا بڑا انسان بن سکتا ہے، ایک چھوٹے سے بیج سے اتنا بڑا درخت وجود میں آسکتا ہے، تو ان واقعات پر کیا تعجب ہے؟ وقت، جگہ اور حد ہمارے لیے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے بہت بلند و بالا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسی حالت میں دیکھا کہ عصر کا وقت قریب ہو گیا تھا، تو لوگوں نے وضو کے لیے پانی تلاش کیا مگر وہ پانی نہیں پا سکے، پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں تھوڑا سا وضو کا پانی لایا گیا، تو آپ ﷺ نے اس برتن میں اپنا ہاتھ رکھا، اور لوگوں کو وضو کرنے کا حکم دیا، تو میں نے دیکھا کہ پانی آپ ﷺ کی انگلیوں کے نیچے سے ابل رہا ہے، حتیٰ کہ ان کے آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا، دوسری روایت میں ہے کہ یہ کل تین سو آدمی تھے، ایک روایت میں ہے کہ ایک ہزار پانچ سو آدمی تھے «واللہ اعلم»۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: “I saw the Messenger of Allah (ﷺ) when the time for ‘Asr prayer had come. The people looked for (water for) Wudubut they could not find any. Then some (water for) Wudu’ was brought to the Messenger of Allah (ﷺ) . He put his hand in that vessel and told the people to perform Wudu , and I saw water springing from beneath his fingers, until they had all performed Wudu." (Sahih)