Sunan-nasai:
The Book of the Qiblah
(Chapter: Prayer in a single Qamis)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
765.
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ سے عرض کی کہ کبھی میں شکار کے پیچھے ہوتا ہوں اور مجھ پر صرف ایک قمیص ہوتی ہے تو کیا اس میں نماز پڑھ لیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اسے بٹن لگا لیا کرو اگرچہ کانٹے ہی سے ہو۔“
تشریح:
قمیص اگر لمبی ہو، گھٹنوں سے نیچی ہو کہ کسی بھی رکن کی ادائیگی میں گھٹنے آگے یا پیچھے سے ننگے نہ ہوتے ہوں تو اس احتیاط کے ساتھ اس میں نماز پڑھ سکتے ہیں کہ سامنے کے گلے میں بٹن لگا لیا جائے تاکہ سامنے سے ستر نہ کھلے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وكذ ا قال النووي، وقال الحاكم: " حديث صحيح "!
ووافقه الذهبي! وأخرجه ابن خزيمة وابن حبان (2291) في "صحيحيهما") .
إسناده: حدثنا القعنبي: ثنا عبد العزيز- يعني: ابن محمد- عن موسى بن
إبراهيم عن سلمة بن الأكوع.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله رجال مسلم؛ غير موسى بن إبراهيم- وهو
ابن عبد الرحمن بن عبد الله بن أبي ربيعة الخزومي-؛ وهو حسن الحديث؛ قال
ابن المديني فيه:
"وسط ".
وذكره ابن حبان في "الثقات "، وأخرج له في "صحيحه "، وكذا شيخه ابن
خزيمة كما يأتي. ولذا قال النووي في "المجموع " (3/174) :
" إسناده حسن ".
والحديث أخرجه الحاكم (1/250) ، والبيهقي (2/240) من طرق أخرى عن
عبد العزيز بن محمد... به.
وأخرجه النسائي (1/124- 125) ، وأحمد (4/49) من طريق عَطاف بن
خالد عن موسى بن إبراهيم... به.
وأخرجه الشافعي في "الأم " (1/78) من الطريقين فقال: أخبرنا العَطاف بن
خالد وعبد العزيز بن محمد الدراوردي عن موسى بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن
عبد الله بن أبي ربيعة.
وقد صرح العطاف بسماع موسى بن إبراهيم من سلمة في رواية عند أحمد،
وكذلك أخرجه البخاري في "تاريخه "، كما في "الفتح " (1/270) .
وهو رواية الدراوردي: عند الحاكم.
وشذ عن ذلك ما أخرجه الطحاوي (1/222) من طريق ابن أبي قَبِيلَة قال:
أنا الدراوردي عن موسى بن محمد بن إبراهيم عن أبيه عن سلمة بن الأكوع...
به! فأخطأً ابن أبي قبيلة في موضعين من إسناده:
الأول: قوله: موسى بن محمد بن إبراهيم! وإنما هو موسى بن إبراهيم؛ ليس
في آبائه: محمد، كما تقدم.
والأخر: قوله: عن أبيه! فزاد فيه رجلاً.
وقد تابعه على هذا: إسماعيل بن أبي أويس عن أبيه عن موسى بن إبراهيم
عن أبيه عن سلمة: أخرجه البخاري في "التاريخ ".
ولعله من أجل هذا الاختلاف؛ قال البخارب في "صحيحه " (1/370) - بعد
أن ذكر المرفوع من الحديث-:
" في إسناده نظر ". وقال الحافظ في "شرحه "- بعد أن ذكر رواية ابن أبي
أويس وعَطاف بن خالد من "تاريخ البخاري "-:
" يحتمل أن تكون رواية أبي أويس من (المزيد في متصل الأسانيد) ، أو يكون
التصريح في رواية عظاف وهماً؛ فهذا وجه النظر في إسناده. وأما من صححه؛
فاعتمد رواية الدراوردي، وجعل رواية عطاف شاهدة لا تصالها ".
قلت: والراجح عندي أن رواية عطاف هي الصواب؛ لمتابعة الدراوردي له،
وموافقته له بالتصريح بالسماع: عند الحاكم كما تقدم.
وإسماعيل بن أبي أويس وأبوه- واسمه: عبد الله بن عبد الله- وإن كانا من
رجال "الصحيح "؛ فقد تكلم فيهما بعض الأئمة؛ لضعف في حفظهما؛ فلا
تطمئن النفس لا تفردا به؛ لا سيما إذا كان من رواية الابن عن أبيه، كما هنا.
والله أعلم.
والحديث أخرجه ابن خزيمة وابن حبان (2291) في "صحيحيهما"، كما في
" الفتح "، و " التهذيب ".
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ سے عرض کی کہ کبھی میں شکار کے پیچھے ہوتا ہوں اور مجھ پر صرف ایک قمیص ہوتی ہے تو کیا اس میں نماز پڑھ لیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اسے بٹن لگا لیا کرو اگرچہ کانٹے ہی سے ہو۔“
حدیث حاشیہ:
قمیص اگر لمبی ہو، گھٹنوں سے نیچی ہو کہ کسی بھی رکن کی ادائیگی میں گھٹنے آگے یا پیچھے سے ننگے نہ ہوتے ہوں تو اس احتیاط کے ساتھ اس میں نماز پڑھ سکتے ہیں کہ سامنے کے گلے میں بٹن لگا لیا جائے تاکہ سامنے سے ستر نہ کھلے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلمہ بن الاکوع ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! میں شکار پر جاتا ہوں اور میرے جسم پر سوائے قمیص کے کچھ نہیں ہوتا، تو کیا میں اس میں نماز پڑھ لوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”(ہاں پڑھ لو) اور اس میں ایک تکمہ لگا لو گرچہ کانٹے ہی کا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Salamah bin Al-Akwa said: " I said: 'O Messenger of Allah, I go hunting wearing nothing but a single shirt. Can I pray in it'? He said: 'Fasten it to yourself even with a thorn'".