Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: A boy leading the prayer before reaching puberty)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
789.
حضرت عمرو بن سلمہ جرمی ؓ سے منقول ہے کہ قافلے ہمارے پاس سے گزرا کرتے تھے۔ ہم ان سے قرآن سیکھ لیتے تھے۔ میرے والد محترم نبی ﷺ کے پاس (اپنی قوم کا نمائندہ بن کر) گئے۔ (واپسی کے وقت) آپ نے فرمایا: تم میں سے امامت وہ کرائے جو زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہو۔ میرے والد واپس آئے اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمھاری امامت وہ شخص کرائے جو قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہو۔ لوگوں نے تلاش کیا تو میں ان سب سے زیادہ قرآن پڑھا ہوا تھا لہٰذا میں ان کی امامت کراتا تھا حالانکہ میں آٹھ سال کا تھا۔
تشریح:
معلوم ہوا کہ بچہ صاحب تمیز ہو اور قرآن پڑھا ہوا ہو تو امامت کرا سکتا ہے۔ عام طور پر سات سال کی عمر کو تمیز کے لیے کافی خیال کیا جاتا ہے تبھی تو سات سال کے بچے کو نماز پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اگر سات سال کا بچہ نماز پڑھ سکتا ہے تو پڑھا کیوں نہیں سکتا؟ احناف نے نابالغ کی امامت اس بنا پر ناجائز قرار دی ہے کہ اس کی نماز نفل ہوگی جب کہ مقتدی بالغ ہوں تو ان کی نماز فرض ہوگی۔ اور نفل کے پیچھے فرض نہیں ہوتے مگر یہ بات بلادلیل ہے۔ بعض احناف تراویح وغیرہ میں بھی جو کہ نفل ہیں نابالغ کی امامت جائز نہیں سمجھتے۔ فإنّاللهِ وإنّا إليه راجِعونَ حدیث رسول کے مقابلے میں اپنی رائے اور قیاس کو دخل دینا نہایت خطرناک ہے۔ اس مسئلے کی مزید وضاحت کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔
حضرت عمرو بن سلمہ جرمی ؓ سے منقول ہے کہ قافلے ہمارے پاس سے گزرا کرتے تھے۔ ہم ان سے قرآن سیکھ لیتے تھے۔ میرے والد محترم نبی ﷺ کے پاس (اپنی قوم کا نمائندہ بن کر) گئے۔ (واپسی کے وقت) آپ نے فرمایا: تم میں سے امامت وہ کرائے جو زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہو۔ میرے والد واپس آئے اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمھاری امامت وہ شخص کرائے جو قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہو۔ لوگوں نے تلاش کیا تو میں ان سب سے زیادہ قرآن پڑھا ہوا تھا لہٰذا میں ان کی امامت کراتا تھا حالانکہ میں آٹھ سال کا تھا۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ بچہ صاحب تمیز ہو اور قرآن پڑھا ہوا ہو تو امامت کرا سکتا ہے۔ عام طور پر سات سال کی عمر کو تمیز کے لیے کافی خیال کیا جاتا ہے تبھی تو سات سال کے بچے کو نماز پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اگر سات سال کا بچہ نماز پڑھ سکتا ہے تو پڑھا کیوں نہیں سکتا؟ احناف نے نابالغ کی امامت اس بنا پر ناجائز قرار دی ہے کہ اس کی نماز نفل ہوگی جب کہ مقتدی بالغ ہوں تو ان کی نماز فرض ہوگی۔ اور نفل کے پیچھے فرض نہیں ہوتے مگر یہ بات بلادلیل ہے۔ بعض احناف تراویح وغیرہ میں بھی جو کہ نفل ہیں نابالغ کی امامت جائز نہیں سمجھتے۔ فإنّاللهِ وإنّا إليه راجِعونَ حدیث رسول کے مقابلے میں اپنی رائے اور قیاس کو دخل دینا نہایت خطرناک ہے۔ اس مسئلے کی مزید وضاحت کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمرو بن سلمہ جرمی ؓ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سے قافلے گزرتے تھے تو ہم ان سے قرآن سیکھتے تھے (جب) میرے والد نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو“ ، تو جب میرے والد لوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو“، تو لوگوں نے نگاہ دوڑائی تو ان میں سب سے بڑا قاری میں ہی تھا، چنانچہ میں ہی ان کی امامت کرتا تھا، اور اس وقت میں آٹھ سال کا بچہ تھا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ابوداؤد کی روایت میں ۷ سال کا ذکر ہے، اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ غیر مکلف نابالغ بچہ مکلف لوگوں کی امامت کر سکتا ہے، اس لیے کہ «يؤمُّالقومَ أقرؤهم لكتابِ اللَّهِ» کہ عموم میں صبی ممیز (باشعور بچہ) بھی داخل ہے، اور کتاب و سنت میں کوئی بھی نص ایسا نہیں جو اس سے متعارض و متصادم ہو، رہا بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کے قبیلہ نے انہیں اپنے اجتہاد سے اپنا امام بنایا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع نہیں تھی، تو یہ صحیح نہیں ہے اس لیے کہ نزول وحی کا یہ سلسلہ ابھی جاری تھا، اگر یہ چیز درست نہ ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دے دی جاتی، اور آپ اس سے ضرور منع فرما دیتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Amr bin Salamah Al-Jarmi said: "Riders used to pass by us and we would learn the Qur'an from them. My father came to the Prophet (ﷺ) and he said: 'Let the one of you who knows most Qur'an leads the prayer'. My father came and said that the Messenger of Allah (ﷺ) had said: 'Let the one of you who knows most Qur'an lead you in prayer'. They looked and found that I was the one who knew most Qur'an, so I used to lead them in prayer when I was eight years old'.