باب: خادم وضو کے دوران میں اعضا پر پانی ڈالے تو کوئی حرج نہیں
)
Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: A Servant Pouring Water For A Man For Wudu)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
79.
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے منقول ہے کہ میں نے غزوۂ تبوک میں وضو کے دوران میں رسول اللہ ﷺ کے اعضائے مبارکہ پر پانی ڈالا، پھر آپ نے موزوں پر مسح فرمایا۔ ابو عبدالرحمٰن (امام نسائی) فرماتے ہیں کہ امام مالک نے (عباد بن زید کے بعد) عروہ بن مغیرہ کا ذکر نہیں کیا۔
تشریح:
(1) اس روایت کو امام مالک، یونس اور عمرو بن حارث تین اشخاص نے امام زہری سے بیان کیا ہے۔ آخری دو تو عباد بن زید کے بعد عروہ بن مغیرہ کا ذکر کرتے ہیں، مگر امام مالک رحمہ اللہ نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ ظاہر ہے کہ ترجیح دو راویوں کی بات کو ہوگی۔ (2) وضو کے دوران میں اس قسم کی خدمت لی جا سکتی ہے۔ اس سے وضو کے ثواب میں کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وضو نام ہے اعضاء کو دھونے کا اور یہ کام تو وضو کرنے والا خود ہی کر رہا ہے، البتہ تعاون کرنے والا اپنی نیت کے مطابق اجر کا مستحق ہوگا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وأخرجه مسلم، وأبو عوانة في "صحيحيهما".
وقال أبو حاتم: إنه أصح حديث في الباب) .
إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا عبد الله بن وهب: أخبرني يونس بن
يزيد عن ابن شهاب: حدثني عباد بن زياد.
وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ غير أحمد بن صالح؛ فهو على شرط
البخاري وحده؛ وقد ذكر ابن أبي حاتم في "العلل " (1/33/رقم 65) أنه أصح
حديث في الباب.
والحديث أخرجه ابن حبان في "صحيحه " (3/320/2221- الإحسان) من
طريق حرملة بن يحيى قال: ثنا ابن وهب... به.
وأخرجه مسلم وأبو عوانة في "صحيحيهما"، وكذا ابن خزيمة (3/9/1515) ،
والبيهقي (1/274 و 295- 296) ، وأحمد (4/251) ، والطبراني في " المعجم
الكبير" (20/ 376/ 880) من طريق ابن جريج: حدثني ابن شهاب... به؛ وزاد
في آخره:
يغبطهم؛ أن صلوا الصلاة لوقتها.
وكذلك رواه صالح عن ابن شهاب؛ أخرجه أبو عوانة، وأحمد (4/249) ،
وزادوا أيضا في رواية لهم:
قال المغيرة: فأردت تأخير عبد الرحمن، فقال النّبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
"دعه ".
ورواه مالك (1/57- 58) عن ابن شهاب؛ لكنه أخطأ في إسناده كما بينه
الحافظ وغيره.
وكذلك أخطأ فيه جعفر بن برقان، فقال: عن الزهري عن حمزة وعروة ابني
المغيرة بن شعبة عن أبيهما المغيرة... فذكره نحوه؛ وزاد في آخره:
" قد أصبتم وأحسنتم! إذا احتبس إمامكم وحضرت الصلاة؛ فقدموا رجلاً
يؤمكم ".
أخرجه ابن حبان (3/321/2222) .
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ لكنه معلول! وقد كشف عن علته: ابن
حبان بنفسه، فقال عقبه:
" قصر جعفر بن برقان في سند هذا الخبر؛ فلم يذكر (عباد بن زياد) فيه؛ لأن
الزهري سمع هذا الخبر من عباد بن زياد عن عروة بن المغيرة بن شعبة، وسمعه عن
حمزة بن المغيرة عن أبيه ".
قلت: أما رواية الزهري عن عباد؛ فقد رواها عنه يونس بن يزيد وابن جريج،
كما تقدم.
وأما روايته عن حمزة بن المغيرة؛ فلم أرها إلا مختصرة جدّاً: عند الطبراني في
"المعجم الكبير" (20/377/881) من طريق عبد الله بن صالح: حدثني الليث:
حدثني يونس بن يزيد عن ابن شهاب عن عباد بن زياد عن حمزة بن المغيرة عن
أبيه قال:
رأيت النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ توضأ ومعح على خفيه.
وأخرجه أحمد (4/251) من طريق عبد الرزاق، وهذا في "المصنف " (1/191-
192) من طريق ابن جريج المتقدمة: حدثني ابن شهاب عن عباد بن زياد...
بإسناده فساقه بطوله.
قال ابن شهاب: فحدثني إسماعيل بن محمد بن سعد عن حمزة بن
المغيرة... مثل حديث عباد بن زياد.
ومن هذا الوجه: هو عند مسلم (2/26- 27) وغيره.
والمقصود: أن (ابن برقان) خالف الثقات في إسقاطه (عباداً) من الإسناد؛ فلا
غرابة- إذن- في تضعيف أحمد وابن معين وغيرهما روايته عن الزهري خاصة.
ومن هنا: نستطيع أن نحكم على زيادته في آخر الحديث بالشذوذ والنكارة؛
لخالفته الثقات!
صحيح أبي داود (139 )
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے منقول ہے کہ میں نے غزوۂ تبوک میں وضو کے دوران میں رسول اللہ ﷺ کے اعضائے مبارکہ پر پانی ڈالا، پھر آپ نے موزوں پر مسح فرمایا۔ ابو عبدالرحمٰن (امام نسائی) فرماتے ہیں کہ امام مالک نے (عباد بن زید کے بعد) عروہ بن مغیرہ کا ذکر نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس روایت کو امام مالک، یونس اور عمرو بن حارث تین اشخاص نے امام زہری سے بیان کیا ہے۔ آخری دو تو عباد بن زید کے بعد عروہ بن مغیرہ کا ذکر کرتے ہیں، مگر امام مالک رحمہ اللہ نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ ظاہر ہے کہ ترجیح دو راویوں کی بات کو ہوگی۔ (2) وضو کے دوران میں اس قسم کی خدمت لی جا سکتی ہے۔ اس سے وضو کے ثواب میں کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وضو نام ہے اعضاء کو دھونے کا اور یہ کام تو وضو کرنے والا خود ہی کر رہا ہے، البتہ تعاون کرنے والا اپنی نیت کے مطابق اجر کا مستحق ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مغیرہ بن شعبہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے غزوہ تبوک میں جس وقت رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا، آپ پر پانی ڈالا، پھر آپ نے اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Urwah bin Al-Mughira that he heard his father say: “I poured water for the Messenger of Allah (ﷺ) when he performed Wudu’ during the battle of Tabuk, and he wiped over his Khuff.” (Sahih)