Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: Following the Imam in prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
794.
حضرت انس ؓ سے منقول ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ ایک گھوڑے سے اپنے دائیں پہلو پر گر پڑے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم آپ کی بیمار پرسی کے لیے آپ کے ہاں حاضر ہوئے۔ نماز کا وقت ہوگیا۔ جب آپ نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا: امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے لہٰذا جب وہ رکوع میں چلا جائے تو تم رکوع کرو جب سر اٹھا لے تو تم سر اٹھاؤ۔ جب سجدہ کے لیے جاچکے تو تم سجدہ کرو۔ اور جب وہ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ (اللہ نے اس شخص کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی) کہے تو تم رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ (اے ہمارے رب! تیرے ہی لیے تعریف ہے) کہو۔
تشریح:
اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ارکان کی ادائیگی میں امامت سے سبقت کرنا تو ناجائز ہے لیکن برابری جائز ہے یعنی امام کے ساتھ ساتھ چلنے میں قباحت نہیں۔ یہ ایک احتمال ہے جو درست نہیں۔ جس طرح امام سے سبقت ناجائز ہے اسی طرح اس کی برابری بھی ممنوع ہے۔ اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ولاتركَعوا حتّى يركعَ……… ولا تسجُدوا حتّى يسجُدَ………] رکوع نہ کرو جب تک امام رکوع نہ کرے ……… اور نہ سجدہ کرو جب تک وہ سجدہ نہ کرے……… (سنن أبي داود الصلاة حدیث: ۶۰۳) یہ اس بات کی بین دلیل ہے کہ امام سے نہ سبقت جائز ہے اور نہ اس کی برابری۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
قلت : ورجاله ثقات غير أبي سعد هذا فإنه ضعيف . وأما حديث جابر فله عنه طرق : الأولى : عن أبي الزبير عنه قال : " اشتكى رسول الله ( صلى الله عليه وسلم ) فصلينا وراءه وهو قاعد وأبو بكر يسمع الناس تكبيره فالتفت إلينا فرآنا قياما فأشار إلينا فقعدنا فصلينا بصلاته قعودا فلما سلم قال : إن كدتم آنفا لتفعلون فعل فارس والروم يقومون على ملوكهم وهم قعود فلا تفعلوا ائتموا بائمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا " . أخرجه مسلم ( 2 / 19 ) وأبو عوانة ( 2 / 108 ) وابن ماجه ( 1240 ) والطحاوي ( 1 / 234 ) والبيهقي وأحمد ( 3 / 334 ) من طريق الليث ابن سعد وغيره عنه . الثانية : عن أبي سفيان عنه قال : " ركب رسول الله ( صلى الله عليه وسلم ) " فرسا بالمدينة فصرعه على جذم نخلة فانفكت قدمه فأتيناه نعوده فوجدناه في مشربة لعائشة يسبح جالسا قال : فقمنا خلفه فأشار إلينا فقعدنا قال : فلما قضى الصلاة قال : إذا صلى الإمام جالسا فصلوا جلوسا وإذا صلى الإمام قائما فصلوا قياما ولا تفعلوا كما يفعل أهل فارس بعظمائها . أخرجه أبو داود ( 602 ) والبيهقي ( 3 / 80 ) وأحمد ( 3 / 300 ) وإسناده صحيح على شرط مسلم
وأما حديث ابن عمر فلفظه مثل لفظ رواية ابي علقمة عن أبي هريرة في الرواية الثالثة دون قوله : " وإذا قال : سمع الله لمن حمده . . . " الخ . رواه الطحاوي بسند صحيح
حضرت انس ؓ سے منقول ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ ایک گھوڑے سے اپنے دائیں پہلو پر گر پڑے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم آپ کی بیمار پرسی کے لیے آپ کے ہاں حاضر ہوئے۔ نماز کا وقت ہوگیا۔ جب آپ نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا: امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے لہٰذا جب وہ رکوع میں چلا جائے تو تم رکوع کرو جب سر اٹھا لے تو تم سر اٹھاؤ۔ جب سجدہ کے لیے جاچکے تو تم سجدہ کرو۔ اور جب وہ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ (اللہ نے اس شخص کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی) کہے تو تم رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ (اے ہمارے رب! تیرے ہی لیے تعریف ہے) کہو۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ارکان کی ادائیگی میں امامت سے سبقت کرنا تو ناجائز ہے لیکن برابری جائز ہے یعنی امام کے ساتھ ساتھ چلنے میں قباحت نہیں۔ یہ ایک احتمال ہے جو درست نہیں۔ جس طرح امام سے سبقت ناجائز ہے اسی طرح اس کی برابری بھی ممنوع ہے۔ اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ولاتركَعوا حتّى يركعَ……… ولا تسجُدوا حتّى يسجُدَ………] رکوع نہ کرو جب تک امام رکوع نہ کرے ……… اور نہ سجدہ کرو جب تک وہ سجدہ نہ کرے……… (سنن أبي داود الصلاة حدیث: ۶۰۳) یہ اس بات کی بین دلیل ہے کہ امام سے نہ سبقت جائز ہے اور نہ اس کی برابری۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ گھوڑے سے اپنے داہنے پہلو پر گر پڑے، تو لوگ آپ کی عیادت کرنے آئے، اور نماز کا وقت آ پہنچا، جب آپ نے نماز پوری کر لی تو فرمایا: ”امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب وہ «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas that the Messenger of Allah (ﷺ) fell from a horse onto his right side.They came to visit him and the time for prayer came. When the prayer was over he said: "The Imam is appointed to be followed. When he bows, then bow, when he stands up, then stand up, when he prostrates, then prostrate, and when he says Sami' Allahu liman hamidah (Allah hears the one who praises Him), then say, Rabbanna lakal-hamd (Our Lord, to You be the praise)".